"اکرم خان درانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7:
== سیاست ==
 
تین مرتبہ صوبائی اسمبلی کیلئے منتخب ہونے والے اکرم درانی جمیعتجمعیت کے پرانے رہنماؤں میں سے ایک ہیں- وہ 1988 میں جمیعتجمعیت میں شامل ہوئے اور اس وقت سے اس کے ساتھ رہے ہیں-
 
وہ 1997 میں مختصر عرصے کیلئے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور جنگلات بھی رہے ہیں - ان کا خاندان سیاست میں پچھلی کئی پشتوں سے فعال ہے - انہوں نے خود سیاست کا آغاز پشتون قوم پرست طلبہ تنظیم پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے کیا تھا لیکن بعد میں اسلامی جماعتوں کی جانب راغب ہوئے-
سطر 13:
== وزیراعلی ==
 
دس اکتوبر کے انتخابات میں جمیعتجمعیت کے ان دو ارکان میں سے وہ ایک ہیں جو داڑھی نہیں رکھتے تھے۔لیکن بعد میں انہوں نے داڑھی رکھ لی۔ اپنے دور حکومت میں انہوں حسبہ بل جیسا متنازعہ بل اسمبلی میں پیش کیا جو ابھی تک متنازعہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کے شعبے میں ان کی حکومت نے بہت زیادہ کام کیا۔ اور بہت سے کالجز اور سکول قائم کئے۔ اپنے آبائی ضلع بنوں کے لیے انہوں نے ریکارڈ کام کیے ۔ جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان کے بیٹے زیاد اکرم درانی قومی اسمبلی کے رکن رہے جب کہ ان کے چچا ذادزاد اعظم خان درانی بنوں کے ضلعی ناظم ہیں۔
 
 
سطر 19:
 
 
ستمبر 2007ء میں اے پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ سرحد اسمبلی کو تحلیل کر دیا جائے۔ تاکہ پرویز مشرف کے صدراتیصدارتی انتخابات کو متنازعہ بنایا جاسکے۔جا سکے۔ اس مقصد کے لیے وزیر اعلیٰ کو 2 اکتوبر کو گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دینا تھا۔ لیکن اس سے پہلے اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ ق نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی جس کی وجہ صدارتی انتخابات سے پہلے سرحد اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جاسکا۔ اس کے بعد ایم ایم اے کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی نے صدارتی انتخاب سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا۔ وزیراعلیٰ عدم اعتماد کا سامنا کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ان استعفوں کے بعد ان کی اکثریت برقرار نہ رہ سکی۔ اس بنا پر جماعت اسلامی اور جمیعتجمعیت علما اسلام کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے۔ اور آخر کار وزیراعلیٰ سرحد کو مجبوراً گورنر کو اسمبلی کی تحلیل کی سفارش کرنا پڑی۔ گورنر نے 10 اکتوبر 2007ء کو سرحد اسمبلی تحلیل کرکے شمس الملک کو نگران وزیر اعلیٰ مقرر کر دیا۔ اس پورے کھیل میں جمعیت علما کا کردار کافی متنازعہ رہا اور اسے کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اور سیاسی حلقوں نے یہ الزام لگایا کہ صدر اور جمعیت کے درمیان پہلے سے ساز باز ہو چکی تھی اس لیے سرحد اسمبلی کو بروقت تحلیل نہ کیا جاسکا۔
 
== صوبائی قائد حزب اختلاف ==