اکرم خان درانی

پاکستان میں سیاستدان

سابقہ وزیراعلیٰ صوبہ خیبر پختونخوا۔ وہ صوبہ خیبر پختونخوا کے اٹھارویں وزیراعلیٰ تھے۔ سیاسی تعلق جمعیت علما اسلام فضل الرحمن گروپ سے ہے۔

اکرم خان درانی
مناصب
رکن چودہویں قومی اسمبلی پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
1 جون 2013 
حلقہ انتخاب حلقہ این اے۔26 
پارلیمانی مدت چودہویں قومی اسمبلی 
رکن صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا[1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
13 اگست 2018 
پارلیمانی مدت 13ویں صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا 
معلومات شخصیت
پیدائش 2 مارچ 1960 (63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بنوں  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جمیعت علمائے اسلام  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اکرم خان درانی

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترميم

1960 میں پیدا ہوئے۔ اکرم درانی کا تعلق جنوبی ضلع بنوں کے علاقے سورانی میوا خیل کے ایک متوسط خاندان سے ہے۔ اکرم درانی اپنے والدین کی واحد اولاد ہیں - ان کے والد اُس وقت فوت ہوئے جب اکرم درانی دو برس کے تھے -اکرم درانی نے اپنی ابتدائی تعلیم سورانی میں سکندر خیل پرائمریاسکول سے حاصل کی - اپنا گریجویشن انہوں نے نوشہرہ سے کی اور وکالت کراچی سے - واپس بنوں آکر خاندانی کام یعنی سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا –

سیاست ترميم

تین مرتبہ صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے اکرم درانی جمعیت کے پرانے رہنماؤں میں سے ایک ہیں - وہ 1988 میں جمعیت میں شامل ہوئے اور اس وقت سے اس کے ساتھ رہے ہیں -

وہ 1997 میں مختصر عرصے کے لیے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور جنگلات بھی رہے ہیں - ان کا خاندان سیاست میں پچھلی کئی پشتوں سے فعال ہے - انہوں نے خود سیاست کا آغاز پشتون قوم پرست طلبہ تنظیم پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے کیا تھا لیکن بعد میں اسلامی جماعتوں کی جانب راغب ہوئے -

وزیراعلیٰ ترميم

دس اکتوبر کے انتخابات میں جمعیت کے ان دو ارکان میں سے وہ ایک ہیں جو داڑھی نہیں رکھتے تھے۔ لیکن بعد میں انہوں نے داڑھی رکھ لی۔ اپنے دور حکومت میں انہوں حسبہ بل جیسا متنازع بل اسمبلی میں پیش کیا جو ابھی تک متنازع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کے شعبے میں ان کی حکومت نے بہت زیادہ کام کیا۔ اور بہت سے کالجز اوراسکول قائم کیے۔ اپنے آبائی ضلع بنوں کے لیے انہوں نے ریکارڈ کام کیے۔ جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان کے بیٹے زیاد اکرم درانی قومی اسمبلی کے رکن رہے جب کہ ان کے چچا زاد اعظم خان درانی بنوں کے ضلعی ناظم ہیں۔

استعفی ترميم

ستمبر 2007ء میں اے پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کر دیا جائے۔ تاکہ پرویز مشرف کے صدارتی انتخابات کو متنازع بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے وزیر اعلیٰ کو 2 اکتوبر کو گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دینا تھا۔ لیکن اس سے پہلے اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ ق نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی جس کی وجہ صدارتی انتخابات سے پہلے خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جاسکا۔ اس کے بعد ایم ایم اے کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی نے صدارتی انتخاب سے پہلے ہی استعفی دے دیا۔ وزیراعلیٰ عدم اعتماد کا سامنا کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ان استعفوں کے بعد ان کی اکثریت برقرار نہ رہ سکی۔ اس بنا پر جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام کے درمیان میں شدید اختلافات سامنے آئے۔ اور آخر کار وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو مجبوراً گورنر کو اسمبلی کی تحلیل کی سفارش کرنا پڑی۔ گورنر نے 10 اکتوبر 2007ء کو خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرکے شمس الملک کو نگران وزیر اعلیٰ مقرر کر دیا۔ اس پورے کھیل میں جمعیت علما کا کردار کافی متنازع رہا اور اسے کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اور سیاسی حلقوں نے یہ الزام لگایا کہ صدر اور جمعیت کے درمیان میں پہلے سے ساز باز ہو چکی تھی اس لیے خیبر پختونخوا اسمبلی کو بروقت تحلیل نہ کیا جاسکا۔

صوبائی قائد حزب اختلاف ترميم

2008ء میں ان کی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اس لیے پیلپز پارٹی اور عوامی نیشنل پارتی کی مخلوط حکومت میں ان کو اپوزیشن کی پینچوں پر بیٹھنا پڑا۔ ان کو اپوزیشن پارٹیوں نے متفقہ طور پر قائد حزب اختلاف مقرر کیا۔

  1. http://www.pakp.gov.pk/2018/member/pk-90-2018/