"اصطلاحات علم تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 19:
ان اعمال باطنی کے طریقوں (Procedures)کو جس سے اخلاق حمیدہ حاصل ہوتے ہیں اور اخلاق رذیلہ سے چھٹکارہ حاصل ہوتا ہے ،اس کو طریقت کہتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے کیونکہ مقصد صحت ہے طریقہ نہیں پس جس وقت جن طریقوں سے روحانی اور قلبی صحت کا زیادہ امکان ہو اس وقت ان ہی طریقوں کو طریقت کہا جائے گا۔
=== حقیقت ===
طریقت سے جب اعمال کی درستگیدرستی ہوتی ہے تو اس سے قلب میں صفائی اور ستھرائی پیدا ہوتی ہے اس سے دل پر بعض اعمال اور اشیاء بالخصوص اعمال حسنہ و سیّہ کے حقائق و لوازمات منکشف ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کی صفات کا ادراک ہوتا ہے جس سے بندے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان جیسا تعلق ہونا چاہیے اس کا ادراک ہوتا ہے ان علوم و معارف تک سالک کی رسائی کو حقیقت کہتے ہیں۔
 
=== معرفت ===
بندے اور خدا کے درمیان اس تعلق کا ادراک ہی معرفت کہلاتا ہے کہ اس کے ذریعے سالک ہر وقت اپنے حال کے مطابق اللہ تعالیٰ کی منشاء کا بہتر طریقے سے ادراک کرلیتا ہے۔ اس لئے اس صاحب انکشاف کو محقق اور عارف کہتے ہیں اور اس نعمت کو معرفت۔ عارف چونکہ اپنی عجز اور بے ثباتی اور اللہ تعالیٰ کی عظمت کو بھی اچھی طرح جانتا ہے اس لئے باوجود دوسروں سے بہتر جاننے کے اپنے آپ کو ہمیشہ قاصر سمجھتا ہے۔اس کو سمجھنے کے لئے آدم علیہ السلام اور ابلیس کے واقعے کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔