"قبرص کے بینکوں کا بحران، 2012-13ء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17:
*25 مارچ 2013 ء کو حکومت نے [[بیل ان]] (bail in) منظور کر لیا۔ [[بینک آف سائپرس]] نے اپنے اُن کھاتے داروں کا 40 فیصد سرمائیہ ضبط کر لیا جن کے اکاونٹ میں ایک لاکھ یورو سے زیادہ کی رقم تھی جبکہ سائپرس پاپولر بینک (Laiki Bank) نے 60 فیصد ضبط کیا۔<ref>[http://www.zerohedge.com/news/2015-10-09/europe-reveals-how-accounts-will-be-frozen-during-next-crisis How Accounts Will Be Frozen During the Next Crisis]</ref>
*ایک لاکھ یورو سے کم رقم رکھنے والے کھاتے داروں کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔
 
==نتیجہ==
کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ [[عالمی مالیاتی نظام]] میں ایک بہت بڑی تبدیلی لانے اور [[غربت]] کو فروغ دینے سے پہلے قبرص کو تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔<br />
قبرص میں کھاتے داروں کا پیسہ ضبط کرنے کے بعد [[کینیڈا]]، [[نیوزی لینڈ]]، [[امریکہ]] اور [[برطانیہ]] نے ایسے قوانین بنائے ہیں جو بینکوں کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ اپنے کھاتے داروں کی جمع شدہ رقم منجمد کر دیں اور پھر ضبط کر لیں۔ حال ہی میں [[جرمنی]] نے بھی ایسے قوانین منظور کر لیئے ہیں۔<ref>[http://www.zerohedge.com/news/2015-10-09/europe-reveals-how-accounts-will-be-frozen-during-next-crisis اگلے بحران میں کھاتے منجمد ہو جائیں گے]</ref>
 
==مزید دیکھیئے==