"برقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
clean up, replaced: تقریبا ← تقریباً, دالہ ← فنکشن using AWB
clean up, replaced: تقریبا ← تقریباً, لیۓ ← لیے (4) using AWB
سطر 37:
ایک اور بات یہ بھی سامنے آئی کہ ان مہبط شعاعوں کے خواص مہبط شعاعی نلی میں استعمال کی جانے والی گیس پر نہیں ہوتی جس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہ ذرات کائناتی حیثیت رکھتے ہیں۔ گویا صرف کسی ایک خاص گیس یا مادے تک محدود نہیں ہوتے۔
 
برقات پر موجود [[برقی بار|بار]] کی مقدار بعد میں 1909 میں رابرٹ ملکن نے اپنے مشہور [[تیل قطرہ تجربہ]] سے معلوم کی، اس تجربے کی مزید تفصیل کے لیۓلیے اسکا صفحہ مخصوص ہے۔
 
قانون [[دوری جدول]] کے مطابق [[کیمیائی عنصر|عناصر]] کے خواص اپنے آپ کو ایک دورانیے کی طرح دہراتے ہیں اور یہی قانون یا نظریہ دوری جدول میں عناصر کی موجودہ ترتیب کی بنیاد ہے۔ اس قانون کی پہلے پہل [[جوہری کمیت]] کی مدد سے وضاحت کی گئی لیکن اس کے باوجود دوری جدول میں عناصر کی ترتیب کی وضاحت میں چند خامیاں موجود تھیں۔ اس کے بعد 1913 میں Henry Moseley نے [[جوہری عدد]] کا تصور اختیار کرتے ہوئے دوری جدول کی توجیہ پیش کی ، پھر اسی سال Niels Bohr نے ایسے شواہد کی وضاحت کی جن کے تحت دراصل برقات (Electrons) دوری جدول کی ترتیب کی اصل بنیاد ثابت ہوئے۔ اور 1916 وہ عرصہ تھا کہ جب Gilbert Newton نے برقاتی تفاعلات (Electronic Interactions) کی مدد سے [[کیمیائی بند|کیمیائی بندوں]] کی وضاحت بیان کی۔
سطر 44:
برقیہ کا تعلق [[زیرجوہری ذرہ|زیرجوہری ذرات]] کی جس جماعت سے ہے اسے [[نحیفہ|نحیفے یا Leptons]] کہا جاتا ہے۔ ان نحیفات کو {{ٹ}} [[بنیادی ذرہ]] {{ن}} تصور کیا جاتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ان کو مزید چھوٹے {{ٹ}} [[ذرہ|ذرات]] {{ن}} میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔
 
جیسا کہ دیگر زیرجوہری ذرات کے ساتھ ہوتا ہے وہی خواص برقیہ کے بھی ہیں اور یہ بھی ایک ذرے کے ساتھ ساتھ ایک [[موج]] (Wave) کی طرح کا رویہ بھی اختیار کر سکتے ہیں۔ ذرات کی اس قسم کی صلاحیت کو {{ٹ}} [[موجی ذراتی ثنویت]] {{ن}} کہا جاتا ہے، اس قسم کے تفاعلات کے لیۓلیے ایک اور اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے جسکو {{ٹ}} [[تکمیلیت]] {{ن}} کہتے ہیں، اس اصطلاح کو Niels Bohr نے سب سے پہلے اختیار کیا تھا اور اس خاصیت کا [[دوشگافی تجربہ|دوشگافی تجربے]] میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
 
برقیہ کا [[ضد ذرہ]] یا Antiparticle ، [[مثبرقیہ]] یعنی Positron کہلاتا ہے۔ مثبرقیہ پر بھی اتنا ہی [[برقی بار]] ہوتا ہے جتنا کہ برقیہ پر مگر اس [[برقی بار|بار]] کی نوعیت مخالف ہوتی ہے یعنی یہ مثبت ہوتا ہے۔ مثبرقیہ کے دریافت کنندہ Carl D. Anderson نے یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ ایک عام برقیہ (Electron) کا نام بدل کر Negatron کر دیا جاۓ اور Electron کی اصطلاح کو مشترکہ طور پر Electron اور Positron دونوں کے لیۓلیے استعمال کیا جاۓ مگر اس کی اس تجویز کو خاص پذیرائی نہیں ملی۔
 
== خواص و سلوک ==
برقات پر موجود برقی بار کی مقدار <span dir="LTR"> {{ر}} −1.6022&nbsp;×&nbsp;10<sup>−19</sup>&nbsp; {{ڑ}} </span> [[کولمب]] ہوتی ہے اور اس کی [[کمیت]] کا تخمینہ <span dir="LTR"> {{ر}} 9.11&nbsp;×&nbsp;10<sup>−31</sup>&nbsp; {{ڑ}} </span> [[ألف‌گرام|کلوگرام]] لگایا گیا ہے جو کہ کمیت-حجم تناسب سے اخذ شدہ ہے۔ جبکہ برقیہ کی [[اضافیتی ذرہ|اضافیتی]] [[یکساں کمیت]] (relativistic rest mass) تقریباًًتقریباًًً{{دوزبر}} <span dir="LTR"> {{ر}} &nbsp;[[الیکٹران وولٹ|MeV]]/[[روشنی کی رفتار|c]]<sup>2</sup> 0.511 {{ڑ}} </span> ہوتا ہے۔ اگر [[اولیہ (ضدابہام)|اولیہ]] یعنی [[اولیہ (جوہر)|proton]] سے موازنہ کیا جاۓ تو ایک برقیے کی کمیت اولیہ کے مقابلے میں اس کا <span dir="LTR"> {{ر}} <sup>1</sup>/<sub>1836</sub> {{ڑ}} </span> واں حصہ ہوتی ہے۔ برقیہ کے لیۓلیے عام طور پر <span dir="LTR"> {{ر}} '''e<sup>−</sup>''' {{ڑ}} </span>علامت اختیار کی جاتی ہے۔
 
[[مقداری آلاتیات]] یعنی Quantum Mechanics کی رو سے برقات کو [[دالہ موجی]] ([[Wave Functions]]) کے تحت بھی ظاہر کیا جا سکتا ہے اور اس کی مدد سے برقیہ کی ایک امکانی [[کثافت برقیہ]] نکالی جاسکتی ہے۔ ہوتا اصل میں یوں ہے کہ ہر جوہر میں موجود برقات کے مدار کو ایک فنکشن موجی کے تحت بیان کیا جاتا ہے، Heisenberg uncertainty principle کی رو سے کسی برقیہ کے مقام اور [[معیار حرکت]] کو ایک ساتھ نہیں معلوم کیا جاسکتا۔ دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ یہ اصول دراصل ایک قسم کی محدودیت کو بیان کررہا ہے یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس قدر یقینی ہم کسی برقیہ کے مقام کے بارے میں ہوں گے اسی قدر بے یقینی اسکے معیار حرکت کی جانب بڑھ جاۓ گی۔