"پہلی جنگ عظیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
clean up, replaced: تقریبا ← تقریباً (3), ابتدائ ← ابتدائی using AWB
←‏واقعات: clean up, replaced: ابتدائ ← ابتدائی using AWB
سطر 35:
[[ملف:Australian infantry.jpg|framepx|thumb|left]]اس کے بعد جرمنوں نے اپنے حملے کی سکیم کو ، جسے [[شلفن منصوبہ]] کہتے ہیں اور جو 1905ء سے تیار پڑا تھا ۔ عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا۔ جلد ہی فرانس کے دارالحکومت کو خطرہ لاحق ہوگیا۔ فرانس کی بدقسمتی سے اس وقت اس کی بے نظیر افواج کی قیادت [[جافرے]] کے ہاتھوں میں تھی۔ جو مدبر سپہ سالار ثابت نہ ہوا۔ انگریزوں کا جرنیل ہیگ بھی جرمنوں کے جرنیلوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ لہذا ایسا معلوم ہونے لگا کہ پیرس چند دنوں میں ہی ہار جائے گا۔ مگر عین اس وقت ایک ہوشمند فرانسیسی جرنیل [[گلینی]] نمودار ہوا۔ جس نے جرمنوں پر وہ کاری وار کیا کہ انھیں پریشانی کے عالم میں پیچھے ہٹتے ہی بنی۔ اس کے بعد جرمنوں کی پیش قدمی رک گئی اور آئندہ چار برسوں تک بھی تھوڑا جرمن بڑھ آتے تو کبھی فرانسیسی ۔ مگر انگریزوں نے کوئی خاص کارنمایاں انجام نہ دیا۔ نہ انھوں نے س وقت تک [[فاش]] جیسا جرنیل پیدا کیا تھا جس کے زیر قیادت اتحادیوں کو بالآخر فتح نصیب ہوئی ۔ نہ ان کے سپاہیوں نے وردن جیسی خونریز لڑائی لڑی جس میں فرانس کے 315000 آدمی بڑی بہادری سے لڑتے ہوئے مارے گئے۔ جرمن جرنیلوں میں سب سے زیادہ نام جن اشخاص نے پایا وہ [[لوڈنڈارف]] اور [[ہنڈنبرگ]] تھے۔ فرانسیسی جرنیلوں میں فاش اور [[پتیان]] قابل ذکر ہیں۔ انگرزیوں میں لارڈ ایلن بائی ہے۔
 
پہلی عالمی جنگ بیسویں صدی کا پہلا بڑا عالمی تنازعہ تھا۔ اس تنازعے کی ابتدا ھبزبرگ آرکڈیوک ٖفرانز فرڈنینڈ کے قتل سے ہوئی جو اگست 1914 میں شروع ہوا اور اگلی چار دہائیوں تک مختلف محاذوں پر جاری رہا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران اتحادی قوتوں۔۔برطانیہ، فرانس، سربیا اور روسی بادشاہت (بعد میں اٹلی، یونان، پرتگال، رومانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ بھی شامل ہو گئے)۔۔جرمنی اور آسٹریہ۔ہنگری پر مشتمل مرکزی قوتوں کے خلاف لڑیں جن کے ساتھ بعد میں سلطنت عثمانیہ کا مرکز ترکی اور بلغاریہ بھی شامل ہو گئے۔ جنگ کا ابتدائییابتدائییی جوش و جزبہ اس وقت ماند پڑ گیا جب لڑائی ایک انتہائی مہنگی اور خندقوں کی جنگ جیسی شکل اختیار کر گئی۔ مغربی محاذ پر خندقوں اور قلعہ بندیوں کا سلسلہ 475 میل تک پھیل گیا۔ مشرقی محاذ پر وسیع تر علاقے کی وجہ سے بڑے پیمانے کی خندقوں کی لڑائی ممکن نہ رہی لیکن تنازعے کی سطح مغربی محاذ کے برابر ہی تھی۔ شمالی اٹلی، بالکن علاقے اور سلطنت عثمانیہ کے ترکی میں بھی شدید لڑائی ہوئی۔ لڑائی سمندر کے علاوہ پہلی مرتبہ ہوا میں بھی لڑی گئی۔
 
پہلی عالمی جنگ جدید تاریخ کی سب سے زیادہ تباہ کن لڑائی تھی۔ اس جنگ میں تقریباًً ایک کروڑ فوجی ہلاک ہو گئے۔ یہ تعداد اس سے پہلے کے ایک سو برس میں ہونے والی لڑائیوں کی مجموعی ہلاکتوں سے بھی زیادہ ہے۔ اس جنگ میں دو کروڑ دس لاکھ کے لگھ بھگ افراد زخمی بھی ہوئے۔ ہلاکتوں کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ مشین گن جیسے نئے ہتھیاروں کو متعارف کرانا اور گیس کے ذریعے کی گئی ہلاکتیں تھی۔ جنگ کے دوران یکم جولائی 1916 کو ایک دن کے اندر سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں جب سومے میں موجود برطانوی فوج کے 57 ھزار فوجی مارے گئے۔ سب سے زیادہ جانی نقصان جرمنی اور روس کو اُٹھانا پڑا جب جرمنی کے 17 لاکھ 73 ھزار 7 سو اور روس کے 17 لاکھ فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ فرانس کو اپنی متحرک فوج کے 16 فیصد سے محروم ہونا پڑا۔ محققین کے اندازے کے مطابق اس جنگ میں براہ راست یا بالواسطہ طور ہلاک ہونے والے غیر فوجی افراد کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ ہے۔ اتنی بڑی ہلاکتوں کی وجہ سے "اسپینش فلو" پھیل گیا جو تاریخ کی سب سے موذی انفلوئنزا کی وباء ہے۔ لاکھوں کروڑوں افراد بے گھر ہو گئے یا اپنے گھروں سے بے دخل ہو گئے۔ جائیداد اور صنعتوں کا نقصان بہت خطیر تھا، خاص طور پر فرانس اور بیلجیم میں، جہاں لڑائی خاص طور پر شدید تھی۔