"غزوہ بنی قریظہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا |
م clean up, replaced: ← (6) using AWB |
||
سطر 2:
== پس منظر ==
غزوہ خندق کے دوران مشرکین و یہود نے مدینہ کے اندر رہنے والے ایک قبیلہ بنی قریظہ سے رابطہ کیا اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی ترغیب دی۔ یہودیوں نے مسلمانوں سے معاہدہ کر رکھا تھا اس لیے مسلمانوں نے ان کی طرف سے بے فکری اختیار کی ہوئی تھی۔ یہودیوں نے اپنی قدیم فطرت کے عین مطابق دغا کیا اور نو سو افراد مسلمانوں پر حملہ کے لیے تیار ہو گئے۔ جب یہ افواہ پھیلی تو حضور {{درود}} نے سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کو تحقیق کے لیے بنی قریظہ کی طرف بھیجا۔ فیصلہ یہ ہوا کہ اگر یہ بات ٹھیک نکلی تو اس کی اطلاع خفیہ طور پر حضور {{درود}} کو دی جائے تاکہ مسلمانوں کے حوصلے پست نہ ہوں۔ یہ بات درست نکلی<ref>
== جنگ ==
ذی القعدہ ۔ ذی الحجہ 5ھ (اپریل 627ء) کے دوران یہ جنگ ہوئی۔ 23 ذی القعدہ کو غزوہ خندق کے فوراً بعد حضور {{درود}} تین ہزار سپاہ کے ساتھ بنی قریظہ کے ساتھ جنگ کے لیے نکلے تاکہ انہیں ان کی عہد شکنی کی سزا دی جائے۔ نمازِ عصر قلعہ بنی قریظہ کے پاس پڑھی گئی اور قلعہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔ اس دوران تیر اندازی کے علاوہ کوئی جنگ نہ ہوئی مگر بنی قریظہ سمجھ گئے کہ ان کی خیر نہیں ہے اور مسلمانوں سے مقابلہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اپنا نمائندہ حضور {{درود}} کے پاس بھیجا اور کہا کہ وہ اپنا مال لے کر مدینہ چھوڑ دیتے ہیں مگر وہ نہ مانے پھر بنی قریظہ نے پیشکش کی کہ وہ اپنا مال بھی چھوڑ دیتے ہیں لیکن ان کی جان بخشی کی جائے۔ مگر حضور {{درود}} کو یہ معلوم تھا کہ اگر بنی قریظہ مدینہ سے چلے گئے تو وہ بھی بنی نضیر جیسے دیگر یہودی قبائل کی طرح مسلمانوں کے خلاف سارشیں کرتے رہیں گے<ref>طبقات ابن سعد جلد 2 صفحہ 74
جب یہودی محاصرہ سے تنگ آ گئے تو انہوں نے حضور {{درود}} سے درخواست کی کہ ان کے دیرینہ دوست ابولبابہ کو ان کے پاس مشورہ کے لیے بھیج دیں۔ ابو لبابہ اسلام لے آئے تھے۔ جب ابولبابہ بنی قریظہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے پوچھا کہ کیا
اس واقعہ کے بعد بنی قریظہ کے پاس کوئی چارہ نہ رہا مگر یہ کہ اپنے آپ کو مسلمانوں کے حوالے کر دیں۔ بنی قریظہ ہی کی مرضی سے یہ فیصلہ ہوا کہ ان کا فیصلہ سعد بن معاذ کریں گے۔ سعد بن معاذ غزوہ خندق میں لگنے والے ایک تیر کی وجہ سے زخمی تھے۔ انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ان مردوں کو قتل کر دیا جائے جو عہد شکن ہیں، عورتوں کو اسیر کیا جائے اور ان کا مال ضبط کر لیا جائے۔ یہ فیصلہ دو وجوہ سے ہوا تھا۔ ایک یہ کہ یہودیوں کی مذہبی کتاب تورات کے مطابق اس قسم کی عہد شکنی کی سزا موت تھی اور دوسرے یہ کہ بنی قریظہ اور مسلمانوں کے درمیان معاہدہ کی ایک شق یہ تھی کہ اگر وہ دغا کریں گے تو ان کو قتل اور عورتوں کو اسیر
== حوالے ==
سطر 14 ⟵ 13:
{{عہد نبوی کی جنگیں}}
[[زمرہ:عرب کے یہودی قبائل]]
[[زمرہ:محمد اور یہودی]]
سطر 20:
[[ar:بنو قريظة]]
[[fa:بنیقریظه]]▼
[[en:Banu Qurayza]]▼
[[ca:Bani Qurayza]]
[[de:Banu Quraiza]]
▲[[en:Banu Qurayza]]
▲[[fa:بنیقریظه]]
[[fr:Banu Qurayza]]
[[it:Banu Qurayza]]
|