"صفیہ بنت عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ویکائی
(ٹیگ: القاب)
م clean up, replaced: ← (2) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
[[صحابی|صحابیہ]] جو [[عبدالمطلب]] کی صاحبزادی اور [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھوپھی تھیں۔ آپ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] کی تمام پھوپھیوں میں واحد پھوپھی تھیں جو مشرف بہ [[اسلام]] ہوئیں۔ والدہ کا نام '''ہالہ بنت وہب''' جو [[حضرت آمنہ بنت وہب]] کی بہن تھیں اس لحاظ سے '''صفیہ بنت عبد المطلب''' [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آنحضرت]] کی خالہ زاد بہن بھی تھیں نیز آپ [[سید الشہدا]] [[حمزہ بن عبدالمطلب|حضرت حمزہ]] کی حقیقی بہن تھیں۔<br />
 
== ازدواجی حیثیت ==
 
'''صفیہ بنت عبد المطلب''' کا پہلا [[نکاح]] [[ابو سفیان بن حرب]] کے بھائی [[حارث بن حرب]] سے ہوا۔ اس کے انتقال کے بعد آپ کا [[نکاح]] [[خدیجہ بنت خویلد|حضرت خدیجہ]] کے بھائی [[عوام بن خویلد]] سے ہو گیا۔
 
== اولاد ==
 
آپ عشرہ مبشرہ میں شامل[[زبیر ابن العوام]] کی والدہ تھیں۔
 
== قبول اسلام ==
سطر 15:
== دینی خدمات ==
 
[[غزوہ احد]] اور [[غزوہ خندق]] میں انہوں نے بڑی بہادری دکھائی۔یہ بہت شیر دل اور بہادر خاتون ہیں جنگ خندق کے موقع پر تمام مجاہدین اسلام کفار کے مقابلہ میں صف بندی کر کے کھڑے تھے اور ایک محفوظ مقام پر سب عورتوں بچوں کو ایک پرانے قلعہ میں جمع کر دیا گیا تھا اچانک ایک یہودی تلوار لے کر قلعہ کی دیوار پھاندتے ہوئے عورتوں کی طرف بڑھا اس موقع پرصفیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اکیلی اس یہودی پر جھپٹ کر پہنچیں اور خیمہ کی ایک چوب اکھاڑ کر اس زور سے اس یہودی کے سر پر ماری کہ اس کا سر پھٹ گیا اور وہ تلوار لئے ہوئے چکرا کر گرا اور مرگیا پھر اسی کی تلوار سے اس کا سر کاٹ کر باہر پھینک دیا یہ دیکھ کر جتنے یہودی عورتوں پر حملہ کرنے کے لئے قلعہ کے باہر کھڑے تھے بھاگ نکلے اسی طرح جنگ احد میں جب مسلمانوں کا لشکر بکھر گیا یہ اکیلی کفار پر نیزہ چلاتی رہیں یہاں تک کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو ان کی بے پناہ بہادری پر سخت تعجب ہوا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کے فرزند زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اے زبیررضی اﷲ تعالیٰ عنہ! اپنی ماں اور میری پھوپھی کی بہادری تو دیکھو کہ بڑے بڑے بہادر بھاگ گئے مگر چٹان کی طرح کفار کے نرغے میں ڈٹی ہوئی اکیلی لڑ رہی ہیں اسی طرح جب جنگ احد میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے چچا سید الشہداء حمزہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ شہید ہوگئے اور کافروں نے ان کے کان ناک کاٹ کر اور آنکھیں نکال کر شکم چاک کر دیا تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو منع کردیا کہ میری پھوپھی صفیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو میرے چچا کی لاش پر مت آنے دینا ورنہ وہ اپنے بھائی کی لاش کا یہ حال دیکھ کر رنج و غم میں ڈوب جائیں گی مگر صفیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا پھر بھی لاش کے پاس پہنچ گئیں اور حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے اجازت لے کر لاش کو دیکھا تو اناﷲ وانا الیہ راجعون پڑھا اور کہا کہ میں خدا کی راہ میں اس کو کوئی بڑی قربانی نہیں سمجھتی پھر مغفرت کی دعا مانگتے ہوئے وہاں سے چلی آئیں۔<ref>شرح العلامۃ الزرقانی،ذکر بعض مناقب العباس،ج4،ص490</ref><ref>جنتی زیور،عبدالمصطفٰی اعظمی،صفحہ504،ناشرمکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی</ref>
 
== ادبی ذوق ==
سطر 29:
 
{{صحابیات}}
 
 
[[زمرہ:اہل بیت]]