"شب برات" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ مساوی زمرہ جات (22): + زمرہ:عید |
م اعداد کے نئے صفحات کی تخلیق, replaced: ← (6) using AWB (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 4:
===اہلسنت وجماعت===
===اہلحدیث علماء واکابر===
علامہ ابن تیمیہ سے نصف شعبان کی رات نماز کے بارے میں سوال کیا گيا: تو ابن تیمیہ نے جواب دیا اگر {{اقتباس|اس رات میں کوئی تنہا یا مخصوص جماعت کے ساتھ نماز پڑھے جیسا کہ اسلاف کے بہت سے لوگوں کا یہ معمول تھا، تو یہ اچھا عمل ہے۔}}<ref>فتاوی شیخ الاسلام، جلد 23، ص 131</ref> نامور اہلحدیث عالم اور شارح حدیث علامہ عبدالرحمان مبارک پوری ترمذی کی شرح میں لکھتے ہیں، {{اقتباس|معلوم ہونا چائیے کہ نصف شعبان کے بارے میں متعدد حدیثیں وارد ہوئی ہیں ان سب کے مجموعہ سے پتا چلتا ہے کہ ان احادیث کی کوئی نہ کوئی اصل ہے۔<ref>شرح ترمذی، تحفۃالاحوذی
===اہل تشیع ===
اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ 15 شعبان
==تقسیمِ امور کی رات==
سطر 13:
==مغفرت کی رات==
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،{{اقتباس|ایک رات میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع (قبرستان) میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ [[بنو کلب]] کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔}} یہ روایت حدیث کی اکثر کتب میں مذکور ہے، کثرت {{زیر}} روایت کے سبب یہ حديث درجہ صحت کو پہنچ گئی ہے۔ اس کو ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد بن حنبل، مشکوٰۃ، مصنف ابنِ ابی شعبہ، شعب الایمان للبیہقی وغیرہ میں اس کو روایت کیا گیا ہے۔
==رحمت کی رات==
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔ {{اقتباس|جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے [[
==شبِ بیداری==
شبِ برأت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی شب بیداری کی اور دوسروں کو بھی شب بیداری کی تلقین فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے "جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو'' اس حدیث پر مسلمانوں کا ہمیشہ سے یہ معمول رہا ہے کہ رات میں شب بیداری کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں۔شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، {{اقتباس|تابعین میں سے جلیل القدر حضرات مثلاً حضرت [[خالد بن معدان]]، حضرت مکحول، حضرت [[لقمان بن عامر]] اور حضرت [[اسحٰق بن راہویہ]] رضی اللہ تعالیٰ عنہم مسجد میں جمع ہو کر شعبان کی پندرہویں شب میں شبِ بیداری کرتے تھے اور رات بھر مساجد میں عبادات میں مصروف رہتے تھے۔}} <ref>ما ثبت من السنہ 202، لطائف المعارف ص
==قبرستان کی زیارت==
سطر 27:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{اسلامی تعطیلات}}
[[زمرہ:عید]]
[[زمرہ:اسلامی مقدس ایام]]
|