"زین العابدین ابن نجیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
شیخ زین العابدین عمر بن ابراہیم بن نجیم([[926ھ]]-[[970ھ]])
== نام ==
علامہ زین العابدین یا زین الدین بن ابراہیم بن محمد بن محمدبن بکر المصری الحنفی ہے ۔آباء واجداد میں کسی کا نام نجیم تھا اس وجہ سےان سے منسوب ہوکر ابن نجیم کہلائے۔
== ولادت ==
یہ ابن نجیم مصری کے نام سے مشہور ہیں انکی ولادت [[926ھ]]میں قاہرہ میں ہوئیہوئی۔[[فقہ حنفی]] کے بہت بڑے فقیہ ہیں اصول فقہ کے بڑے ماہر ،[[عالم]] محقق اور کثیر التصانیف ہیں <br />
== حصول علم ==
آپ نے قاہرہ کے علماء سے تحصیل علم کی۔ ساری عمر درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں مصروف رہے۔اور خلقِ خدا نے آپ سے فائدہ اٹھایا۔آپ علم و فضل میں اونچے مقام پر تھے۔علم و فضل میں اونچے مقام پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ آپ خُلقِ عظیم کے زیور سے خوب آراستہ تھے۔ آپ فقیہ، اصولی اور محقق عالم تھے۔
شیخ شرف الدین بلقینی اور شیخ شہاب الدین شعبی اور شیخ امین الدین بن عبد العال اور ابو الفیض سلمی وغیرہ سے علوم پڑھے اور ان سے افتاء اور تدریس کی اجازت حاصل کی اور اپنے اشیاخ کے حین حیات ہی میں تدریس و افتاء کا کام شروع کر کے بہت لوگوں کو فائدہ پہنچایا اور شہرت پائی۔
== اساتذہ ==
آپ نے علماءِ قاہرہ سے کسبِ فیض کیا۔آپ کے فقہ کے اساتذہ میں شیخ امین الدین ابن عبد العال الحنفی (م968ھ)، شیخ قاسم بن قطلوبغا، برہان الدین الکرکی، شیخ ابو الفیض السلمی، شیخ شرف الدین البلقینی اور شیخ الاسلام احمد بن یونس المصری الحنفی الشہیر بابن الشلبی (م947ھ)شامل ہیں۔جبکہ علومِ عربیہ و عقلیہ کی تحصیل شیخ نورالدین الدیلمی المالکی اور شیخ شقیر المغربی وغیرہ سے کی۔ اساتذہ نے آپ کو درس وتدریس اور افتاء کی اجازت دی تھی اور یوں آپ نے اپنے اساتذہ کی حیات ہی میں درس وتدریس اور افتاء کی ذمہ داریاں بحسن و خوبی سر انجام دیں۔
== شاگرد ==
ان کے شاگردوں میں ان کے چھوٹے بھائی الشیخ العلامۃ سراج الدین عمر بن إبراہیم بن محمد ابن نجیم (م1005ھ) صاحبِ النہر الفائق شرح کنز الدقائق، علّامۃ شمس الدین أبو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ بن أحمد الخطیب بن محمد الخطیب بن إبراہیم الخطیب الغزی التمرتاشی صاحبِ تنویر الأبصار، الشیخ محمد العلمی سبط ابن أبی شریف المقدسی، محمد بن عبد اللہ العربی الحنفی ا ورالشیخ عبد الغفار مفتی القدس شامل تھے۔
== علم باطنی ==
طریقت کا علم شیخ عارف باللہ سلیمان حصیری سے حل کیا،آپ کو حل مشکلات قوم میں بڑا ذوق تھا۔عارف شعرانی کا قول ہے کہ میں نے دس سال آپ کی مصاحبت کی مگر کوئی عیب کی بات آپ میں نہ دیکھی اور 953ھ میں آپ کے ساتھ حج کیا سو آ پ کو اپنے جیران وغلمان کے حق میں جاتے آتے بڑا خلیق و شفیق پایا حالانکہ آدمی کے اخلاق سفر میں بدل جاتے ہیں۔
== تصنیفات ==
ان کی بہت سی [[تصانيف]]، میں سے چند ایک یہ ہیں
* [[الأشباه والنظائر]] فی اصول الفقہ،
* [[البحر الرائق]] في شرح كنز الدقائق آٹھ جلدوں میں،
* الرسائل الزينيۃ 41 رسالۃ فيفی مسائل فقہيۃ،
* اورالفتاوى الزينيۃ ہیں۔( الأعلام للزركلي)<ref>موسوعۃ فقہیہ، جلد 1 ،صفحہ 441 ،جینوین پبلیکیشنز نیو دہلی انڈیا</ref>
* التحفۃ المرضيہ فی الأراضی المصریہ
* تعليق الأنوار على أصول المنار للنسفی
* حاشیہ على جامع الفصولين فی الفقه الحنفي
* لب الأصول مختصر تحرير الأصول لابن الهمام
* الفوائد الزينية في الضوابط والاستثناءات
* فتح الغفار بشرح المنار المعروف بمشكاة الأنوار في أصول المنار
== وفات ==
وفات آپ کی بقول سید احمد حموی اور مصنف رسائل زینیہ؍ماہ رجب [[970ھ]] میں ہوئی۔<ref>معجم المؤلفین</ref>