"شیطان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2:
رسمی مذہب اسے بدی کا مجسمہ قرار دیتا ہے وہ ہستی جس نے آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کرکے خدائی احکام کی نا فرمانی کی اور ہمیشہ کے لئے ملعون و مردود قرارد ی گئی۔ اب اس کا کام صرف اتنا ہے کہ خدا کی مخلوق کو بہکانے اور اُسے خدا کے مقرر کردہ راستے سے دور لے جائے۔ قدیم ایرانی حکماء، مسلمان صوفیاءاور مغربی شعراءنے اپنے اپنے زاویہ نظر سے [[ابلیس]] اور خیر و شر پر اپنا فلسفہ پیش کیا۔ اقبال کے تصور ابلیس کو سمجھنے کے لئے دنیا میں تصور ابلیس کے ارتقاءپر نظر ڈالناضروری ہے۔
 
== ابراہیمی مذاہب ==
== ایرانی ثنویت اور تصور ابلیس ==
=== یہودیت ===
=== مسیحیت ===
=== اسلام ===
==== مسلمان صوفیاء کے ہاں تصور ابلیس ====
 
جن مسلمان صوفیا نے ابلیس کا خاص انداز میں ذکر کیا ہے۔ ان میں [[حسین بن منصور حلاج|منصور حلاج]]، [[مولانا جلال ‌الدین محمد بلخی رومی|مولانا روم]] ، [[ابن عربی]] وغیرہ کے نام زیادہ اہم ہیں۔ بعض نے تو [[ابلیس]] کو اتنی اہمیت دی کہ اُسے سب سے بڑا [[توحید پرست]] اور موحد قرار دیاہے۔
 
* ابلیس خدا کے ارادوں کی مشیت کا ایک ایسا کارندہ ہے جس کے فرائض سب سے زیادہ تلخ ، سب سے زیادہ ناگوار ، کڑے اور نازک ہیں۔ (منصور حلاج
* شیطان اس زیرکی کا نام ہے جو عشق سے معریٰ ہو کر ادنی مقاصد کے حصول میں حیلہ گری کرتی ہے۔(مولانا روم
* ابلیس ارادے میں آزاد ہے۔ ابن عربی
=== بہائیت ===
=== یزیدیت ===
 
== دیگر مذاہب ==
=== ایرانی ثنویت اور تصور ابلیس ===
 
اس طرز فکر کی نمائندگی تین مفکرین کرتے ہیں زرتشت، مانی اور مزدک ان تینوں فلسفیوں کے نزدیک کائنات میں فعال قوتیں دو طرح کی ہیں۔ ایک جو یزداں کے نام سے منسوب ہے دوسری اہرمن کے نام سے یاد کی جاتی ہے۔ اہرمن شر کی قوتوں کا نمائندہ جبکہ یزداں خیر کی قوتوں کا نمائند ہ ہے۔ فطرت میں خیر وشر کی قوتوں کے مابین ایک مسلسل پیکار جاری ہے۔ اشیا ءاچھی یا بری اس لئے ہوتی ہیں کہ وہ یا تو خیر کی قوت تخلیق کی پیداوار ہیں یا شر کی۔