"جون آف آرک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
 
{{صفائی نو لکھائی}}
{{Infobox saint
[[ملف:Joan of Arc miniature graded.jpg|تصغیر|جون آف آرک]]
|name= قدیسہ جان آرکی
فرانس میں جون آف آرک (انگلش Joan of Arc، فرنچ Jeanne d'Arc، تلفظ ژان ڈار ) کو بلند مقام دیا جاتا ہے۔ جون نے چونکہ انگریزوں کے خلاف اور فرانس کے حق میں جدوجہد کو "خدائی فریضہ" قرار دیا تھا اس لیے اس کو مقدس ہستی سمجھا جاتا ہے۔ عیسائی دنیا پہلے اسے جادوگرنی سمجھتی تھی لیکن بعد میں اسے "ولی" قرار دے دیا۔
[[ملف:|image=Joan of Arc miniature graded.jpg|تصغیر|جون آف آرک]]
|imagesize = 200px
|caption=تصویرچہ (پندرہویں صدی)<ref>[[:en:Archives nationales (France)|Centre Historique des Archives Nationales]], [[:en:Paris]], AE II 2490, dated to the second half of the 15th century.
"The later, fifteenth-century manuscript of [[:en:Charles, Duke of Orléans]] contains a miniature of Joan in armour; the face has certain characteristic features known from her contemporaries' descriptions, and the artist may have worked from indications by someone who had known her." Joan M. Edmunds, ''The Mission of Joan of Arc'' (2008), [https://books.google.com/books?id=k9maU4D-QLUC&pg=PA40&lpg=PA40 p. 40].</ref>
|birth_date= 6 جنوری 1412ء<ref>An exact date of birth (6 January 1412) is uniquely indicated by Perceval de Boulainvilliers, councillor of king Charles VII, in a letter to the duke of Milan. Régine Pernoud's ''Joan of Arc By Herself and Her Witnesses'', p. 98: "Boulainvilliers tells of her birth in Domrémy, and it is he who gives us an exact date, which may be the true one, saying that she was born on the night of Epiphany, 6 January". However, Marius Sepet has alleged that Boulainvilliers' letter is mythographic and therefore unreliable in his opinion (Marius Sepet, "Observations critiques sur l'histoire de Jeanne d'Arc. La lettre de Perceval de Boulainvilliers", in ''Bibliothèque de l'école des chartes'', n°77, 1916, pp.&nbsp;439–447, http://gallica.bnf.fr/ark:/12148/bpt6k12454p/f439.image ; Gerd Krumeich, "La date de la naissance de Jeanne d'Arc", in ''De Domremy&nbsp;... à Tokyo: Jeanne d'Arc et la Lorraine'', 2013, pp.&nbsp;21–31.)</ref>
|birth_place=[[:en:Domrémy-la-Pucelle|ڈومری]]، [[:en:Duchy of Bar|ڈچی آف بار]]، [[:en:France in the Middle Ages|ریاست فرانس]]<ref>{{cite web|url=http://www.chemainustheatrefestival.ca/season_saint_timeline.html |عنوان=Chemainus Theatre Festival - The 2008 Season - Saint Joan - Joan of Arc Historical Timeline |publisher=Chemainustheatrefestival.ca |accessdate=21 مئی 2017}}</ref>
| attributes = زِرَّہ بَکتَر، جھنڈا، [[تلوار]]
|parents= Jacques d'Arc<br>Isabelle de Vouthon
|death_date=30 مئی 1431ء (عمر 19 سال)
|death_place=[[روان، فرانس|روان]]، [[نورمینڈی]]<br>( [[:en:The Dual-Monarchy of England and France|انگریزی حکومت]])
|titles=کنواری اور شہید
|feast_day=30 مئی
|venerated_in=[[کیتھولک کلیسا|رومی کیتھولک کلیسا]]<br />[[انگلیکان کمونین]]<ref>{{cite web|url=http://www.churchofengland.org/prayer-worship/worship/texts/the-calendar/holydays.aspx|عنوان=Holy Days|publisher=}}</ref>
|beatified_date=18 اپرایل 1909ء
|beatified_place=[[نوٹر ڈیم ڈے پیرس]]
|beatified_by=[[بطریق اعظم پائیس نہم]]
|canonized_date=16 مئی 1920ء
|canonized_place=[[پطرس باسلیکا]]، روم
|canonized_by=[[بطریق اعظم بینیڈکٹ پانزدہم]]
|patronage= فرانس؛ شہداء؛ اسیروں؛ فوجی اہلکار؛ وغیرہ
}}
 
 
 
فرانس میں جونجان آف آرکآرکی (انگلش[[انگریزی زبان|انگریزی]]: Joan of Arc، فرنچ[[فرانسیسی زبان|فرانسیسی]]: Jeanne d'Arc، تلفظ ژان ڈار )، ان کا اصل نام '''جینی ڈی'آرک''' تھا ان کو بلند مقام دیا جاتا ہے۔ جونجان نے چونکہ انگریزوں کے خلاف اور فرانس کے حق میں جدوجہد کو "خدائی فریضہ" قرار دیا تھا اس لیے اس کو مقدس ہستی سمجھا جاتا ہے۔ عیسائیمسیحی دنیا پہلے اسے جادوگرنی سمجھتی تھی لیکن بعد میں اسے "ولیقدیس" قرار دے دیا۔
 
وہ [[30 مئی]] [[1431ء]] کا دن تھا۔ "رواں" بازار میں ہر طرف لوگ ہی لوگ نظر آ رہے تھے۔ لمبے لمبے لبادوں اور اونچی ٹوپیوں والے نقاب پہنے ہوئے۔ "انکوزیشن" کے جلاد ایک 19 برس کی لڑکی کو گھسیٹتے ہوئے لے کر آ رہے تھے۔ لڑکی کو انھوں نے بازار کے وسط میں موجود ٹکٹکی سے باندھ دیا۔ کچھ ہی دیر بعد ایک پادری اونچے چبوترے پر کھڑا ہوا اور بلند آواز میں چلایا: "لڑکی جادوگرنی ہے، اسی لیے اس کی روح کو بچانے کے لیے اسے جلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔"
 
لوگ حیران رہ گئے۔ جو لڑکی کل تک ان کے لیے [[دیوتا]] تھی، آج [[جادوگرنی]] بن گئی تھی! [[ٹکٹکی]] کے اردگرد لکڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ آگ آہستہ آہستہ لڑکی کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اس نے اپنا منہ آسمان کی طرف کر لیا اور کہنے لگی: "میرا کام مکمل ہو گیا، شکریہ اے خدا۔" اور آگ کے بھیانک شعلوں نے اسے بے رحمی سے نگل لیا۔
== حالات زندگی ==
[[1412ء]] میں فرانس کے ایک گاؤں [[ڈومرمی]] (Domremy) میں ایک کسان کے گھر ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ کسان نہایت اکھڑ اور بد مزاج آدمی تھا۔ وہ بیٹی کی پیدائش پر سخت غصے میں تھا۔ اسے تو بیٹا چاہیے تھا جو بڑا ہو کر کھیتوں میں اس کا ہاتھ بٹاتا۔ اس نے پہلی مرتبہ انتہائی غصے اور ناپسندیدگی سے بچی کی طرف دیکھا تو اس کے تنے ہوئے چہرے پر واضح تبدیلی آگئی۔ بچی کی آنکھوں میں اسے عجیب سی چمک نظر آئی۔ پہلے تو اس کا خیال تھا کہ وہ اس منحوس کا گلا دبا دے لیکن پھر نہ جانے اسے کیا ہوا کہ اس نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ یہی بچی بڑی ہو کر جون آف آرک Joan of Arc کے نام سے پوری دنیا میں مشہور ہوئی۔ اس نے فرانس کی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا اور فرانسیسیوں میں آزادی کی روح پیدا کی۔
 
"جونجان آفڈی آرک" اگرچہ تعلیم حاصل نہ کر سکی لیکن وہ بڑی حساس اور نیک لڑکی تھی۔ وہ اپنے مذہب پر گہرا یقین رکھتی تھی۔ اس کی والدہ نے اس کے اندر وہ ساری خوبیاں پیدا کر دی تھیں جو اس وقت ایک سچی [[عیسائیمسیحی]] ماں کا فرض سمجھا جاتا تھا۔
=== انگریزوں کا ستم ===
 
یہ وہ زمانہ تھا جب [[فرانس]] پر [[انگریز]] اپنا قبضہ مضبوط کرنا چاہتے تھے۔ جبکہ فرانس کا [[شاہی خاندان]] ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا۔
چنانچہ جب انگریزوں نے بچے کھچے فرانس پر حملہ کیا اور [[فرانس|فرانسیسیوں]] پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے تو جان نے دعوی کیا کہ اسے غیب سے آوازیں آئی ہیں کہ اپنے ہم وطنوں کو انگریزوں کے ظلم و ستم سے بچاؤ اور [[فرانسیسی بادشاہ]] [[ڈوفن چارلس]] (Dauphin Charles) کے ہاتھ مضبوط کرو۔
 
ڈوفن فرانس کے بادشاہ [[ویلس چارلس]] کا جانشین تھا اور اس وقت کے رواج کے مطابق اسے بادشاہ بننا تھا لیکن ایک دوسرا شخص بھی تھا جو فرانس کا بادشاہ بننا چاہتا تھا۔ یہ تھا [[ڈیوک آف برگنڈی]] [[فلپ]]۔ اسے انگریزوں کی حمایت حاصل تھی۔ فلپ کے فوجی دستوں نے انگریزوں کی مدد کرکے ایسی بد امنی پھیلائی کہ باپ کے مرنے کے بعد پانچ برس گزرنے کے باوجود بھی اسے تاج نہیں پہنایاجا سکا۔ کیونکہ [[رمس]] (Reims) وہ اہم ترین جگہ تھی جہاں تاج پوشی کی رسم ادا کی جاتی تھی اور وہ انگریزوں کے قبضے میں تھی۔ جون کا گاؤں ریمز کے علاقے کے قریب تھا۔ اس کے ایک طرف انگریز اور دوسری طرف فرانس کے فوجی تھے۔ جون کے گاؤں کے لوگ انگریزوں کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر گاؤں چھوڑنے لگے تھے کیونکہ انگریز آئے دن ان کی جھونپڑیاں جلا دیتے، فصلیں تباہ کر دیتے اور مال مویشی لے جاتے۔ ان حالات میں جون کو اپنے مظلوم بادشاہ اور انگریزوں کے ظلم و ستم کا بہت خیال تھا۔ وہ اکثر کہا کرتی کہ اسے خواب آتے ہیں۔ کوئی مقدس روح اسے پکارتی ہے۔ پھر ایک ایسا واقعہ ہوا جس کی وجہ سے جون نے یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ ضرور فرانس کے لوگوں کی مدد کرے گی۔
 
ہوا یہ کہ ایک دن انگریزوں نے اس کے گاؤں پر حملہ کیا۔ جونجان کا ایک بھائی، جو اندھا تھا، وہ ایک مکان میں جل کر ہلاک ہو گیا۔ اس واقعے سے جون کے دل میں انگریزوں سے نفرت دوچند ہو گئی۔ اس نے اپنے گاؤں کے پادری کو بتایا کہ اسے اس طرح کے خواب آتے ہیں اور غیب سے آوازیں بھی آتی ہیں۔ ظاہر ہے یہ جون کے تحت الشعور کی آوازیں تھی یعنی انگریزوں سے نفرت اور اپنے بادشاہ کی ہمدردی کا احساس تھا جسے وہ غیبی آوازیں سمجھتی۔ جون کو یقین تھا یہ "کشف" ہے اور اس کا یقین مزید پختہ ہو گیا جب پادری نے اس کے کشف کی تصدیق کر دی اور اپنی حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ وہ ایسا ہی کرے جیسے غیبی آوازوں نے اسے کہا ہے۔
 
جونجان نے جب لوگوں کو بتایا کہ اس کو فرانس کی مدد کا حکم دیا گیا ہے تو لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا اور کچھ نے بچی سمجھ کر ٹال دیا۔ مگر وہ اپنے ارادے پر قائم رہی اور اس نے اپنے علاقے کے [[گورنر]] [[سر رابرٹس]] (Sir Robert) سے اس بات کا اظہار کیا۔ شروع میں تو سر رابرٹس نے بھی اس کی باتوں پر کوئی دھیان نہ دیا مگر جب اس نے جون کا جذبہ دیکھا تو اس کو [[ولی عہد]] ڈوفن کے پاس بھیج دیا اور ساتھ اپنا رقعہ بھی دیا جس میں لکھا تھا کہ لارنس کی دوشیزہ (Maiden of Lorence) کو آپ کے پاس بھیج رہا ہوں۔
دراصل اس زمانے میں فرانس کے لوگوں میں یہ بات مشہور تھی کہ ایک بزرگ جنھیںجنہیں وہ لوگ "Prophet of Merlin" کہتے تھے، آئیں گے اور فرانس کے لوگوں کی مدد کریں گے۔ ان حالات میں لوگوں نے جون کو وہی بزرگ سمجھ لیا۔
جون، سر رابرٹس کے آدمیوں کے ساتھ [[ولی عہد]] سے ملنے روانہ ہوئی۔ راستے میں ان کا مقابلہ انگریزوں کے ایک دستے سے بھی ہوا، زیادہ تعداد ہونے کے باوجود انگریزوں نے شکست کھائی اور وہ لوگ آگے بڑھتے گئے۔ راستے میں ایک جگہ ان لوگوں کو ایک جلا ہوا گاؤں ملا جہاں پر ایک چرچ سے جون کو ایک تلوار ملی۔ جون جب وہ تلوار لیے باہر نکلی تو وہ یہ دیکھ کر بڑی حیران ہوئی کہ جہاں سے گزرتی لوگ عقیدت سے سر جھکا لیتے اور کہتے کہ"Maiden of Lorence" گئی ہے۔ دراصل اس تلوار کے متعلق لوگوں میں مشہور تھا کہ اس سے لڑنے والا ان کی مدد کرے گا۔ آخر کار وہ لوگ [[ولی عہد]] ڈوفن کے دربار تک پہنچ گئے۔
 
کہا جاتا ہے کہ جب جونجان [[ولی عہد]] کے پاس پہنچی تو [[ولی عہد]] نے اس کا امتحان لینے کی خاطر اپنا تاج کسی اور کو پہنا دیا اور خود معمولی سپاہی کے روپ میں ایک طرف کھڑا ہو گیا۔ دراصل [[ولی عہد]] ڈوفن "Dauphin" کے کانوں تک بھی یہ خبر پہنچ گئی تھی کہ ایک لڑکی جس کو لوگ "Maiden of Lorence" کہتے ہیں، آ رہی ہے اور وہ اس کی سچائی کا امتحان لینا چاہتا تھا۔ جون دربار میں آئی تو پہلے تو وہ تخت کی طرف گئی مگر پھر رک گئی۔ اس نے دربار کے چاروں طرف نظر دوڑائی اور "ڈوفن" کے پاس جا کر رک گئی۔ ڈوفن اس بات پر بڑا حیران ہوا کیونکہ اس سے پہلے جون نے اسے نہیں دیکھا تھا۔ تاریخی طور پر اگرچہ اس واقعے کو درست نہیں کہا گیا لیکن اس سے ملتے جلتے واقعات اور بھی ملتے ہیں۔
ڈوفن نے جونجان کے جوش و جذبے کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا اور یہ سوچا کہ سپاہیوں پر ایک پر جوش لڑکی کی تلقین کا اچھا اثر پڑے گا۔ چنانچہ اس نے جون کو فوج کی کمانڈ دے دی۔
=== بحیثیت فوجی ===
 
جونجان نے [[10 اپریل]] [[1428ء]] کو فوجی وردی پہنی اور ایک ہاتھ میں [[تلوار]] اور دوسرے ہاتھ میں [[جھنڈا]] لیا۔ جھنڈا اس نے خود تیار کیا تھا اور اس پر [[حضرت عیسی علیہ السلام]] (Jesus) کا نام لکھا تھا۔ جون نے دس ہزار فرانسیسی فوجیوں کو ساتھ لیا اور [[اوغلیوں]] کے شہر پر حملہ کر دیا۔ یہ شہر انگریزوں کے قبضے میں تھا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ دوسری طرف بھی عیسائی لشکر تھا۔ اس لیے یہ کوئی مذہبی جنگ نہیں بلکہ قومی جنگ تھی۔
 
اس شہر میں دو قلعے تھے۔ ایک قلعے سے دوسرے قلعے کا فاصلہ بہت کم تھا۔ ایک قلعے پر انگریزوں کا قبضہ تھا اور دوسرے پر [[فرانسیسی افواج]] کا۔ جون نے حملے سے پہلے انگریزوں کو ایک خط لکھوایا جس میں ان کو کہا گیا تھا کہ آرام سے اور بغیر لڑائی کیے شہر فرانسیسیوں کے حوالے کر دیں ورنہ ان کا وہ حشر ہو گا کہ وہ یاد رکھیں گے۔ یہ خط اس چرچ کی طرف سے تھا جس میں جون کو خدا کی طرف سے نامزد بتایا گیا تھا۔ انگریز اس کی بات نہ مانے۔ چنانچہ جون نے اپنی فوج کے ساتھ انگریزوں پر حملہ کیا۔ حملے سے پہلے اس نے اپنے سپاہیوں سے تقریر کرتے ہوئے کہا:
سطر 34 ⟵ 60:
حملے کے دوران وہ زخمی بھی ہوئی۔ اس کے بائیں بازو پر تیر لگا لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور پے در پے حملے کرکے شہر کو انگریزوں سے چھڑا لیا۔ اس کے بعد جون [[ولی عہد]] "ڈوفن" کو "ریمز" لے گئی۔ جہاں اسے [[شارل ہفتم شاہ فرانس|شارل ہفتم]] (Charles VII) کے نام سے تاج شاہی پہنایا گیا۔
 
[[1428ء]] میں کچھ ایسے واقعات پیش آئے جن کے باعث فرانس کا [[بشپ]] [[جین لمٹائر]] (Jean Lemaire) جون کا دشمن ہو گیا۔ وہ جون سے حسد کرتا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ [[بادشاہ]] (ڈوفن) اب جونجان پر زیادہ اعتبار کرنے لگا تھا اور ہر معاملے میں جون سے مشورہ لیتا۔ چنانچہ جب بشپ سے تحقیقاتی شعبے کے انچارج کا عہدہ لے کر جون کو دے دیا گیا تو وہ جون کا دشمن ہو گیا۔ اس نے درپردہ فرانس کے دشمنوں یعنی انگریزوں سے رابطہ کیا اور انگریزوں اور ڈیوک آف برگنڈی یعنی فلپ کے ساتھ مل کر جون کو مارنے کے منصوبے بنانے لگا۔لگا۔جان کی سب سے بڑی خواہش [[پیرس]] (Paris) کو انگریز غاصبوں کے چنگل سے آزاد کرانا تھا۔ اسی لیے اس نے [[1429ء]] میں ستمبر کے مہینے میں پیرس کو چھڑانے کے لیے بار بار حملے کیے مگر اسے ناکامی ہوئی۔
== وفات ==
 
مئی [[1430ء]] میں جون نے [[کومپیئنئے]] (Compiègne) کے محصور شہر پر حملہ کیا۔ اس نے اپنی طاقت کا غلط اندازا لگایا تھا چنانچہ وہ شکست کھا گئی اور انگریزوں کے ہاتھوں گرفتار ہو گئی۔ اب تو اس کے دشمنوں کو اس سے بدلہ لینے کا موقع مل گیا تھا۔ ڈیوک آف برگینڈی نے [[کلیسا]] سے کہا کہ وہ جون پر مقدمہ چلائے بغیر ہی اسے ختم کر دیں۔ مگر کلیسا کو اس بات کا بخوبی اندازا تھا کہ جون کو اگر بغیر مقدمہ چلائے انکوزیشن کے حوالے کر دیا گیا تو لوگ بھڑک اٹھیں گے۔ انکوزیشن کلیسا کا ایک بدنام ترین ذیلی ادارہ تھا جس میں کلیسا کے باغیوں کو اذیت دے کر مارا جاتا اور کہا جاتا تھا کہ ایسا کرنے سے ان لوگوں کی روح عذاب سے بچ جاتی ہے۔ شروع میں یہودی اس کا نشانہ تھے۔ جب [[اندلس]] پر عیسائیوں نے قبضہ کیا تو مسلمانوں پر اس ادارے نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے اور سچے عیسائی بھی اپنے اس ادارے کے ظلم و ستم کا شکار بنے۔ بعد میں سائنس دانوں پر بھی اسی ادارے نے ظلم و ستم کیے۔ چنانچہ ایک طویل اور شرم ناک مقدمہ جون پر چلایا گیا۔ جونجان پر الزام لگائے گئے کہ اس نے عورت ہونے کے باوجود مردانہ جنگی کپڑے پہنے۔ اس الزام کے جواب میں جونجان نے کہا کہ زنانہ کپڑے پہن کر جنگ نہیں لڑی جا سکتی۔ ایک اور الزام جو جونجان پر لگایا گیا وہ یہ تھا کہ جون نے یہ دعویدعویٰ کیا تھا کہ وہ مقدس روحوں سے ہم کلام ہوئی ہے۔ انھوںانہوں نے جب جونجان سے مقدس روحوں کا حلیہ پوچھا تو جونجان نے جو حلیہ ججوں کو بتایا وہ درست تھا اور وہ حلیہ ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا جو آج تک عام عوام کے سامنے نہ لائی گئیں تھیں اور نہ کسی عام آدمی کو یہ بات پتا چل سکتی تھی۔ جان کے [[جج]] دو تھے۔ ایک کا نام [[کاشین]] (Cauchon) تھا جو [[بووے]] کا [[پادری]] تھا اور دوسرا بشپ وہ جین لیمٹائر تھا جو پہلے ہی جان کا دشمن تھا۔ انھوں نے [[21 فروری]] سے [[24 مارچ]] تک جون پر بے انتہا تشدد کیا اور اسے کہا کہ وہ اس بات سے دستبردار ہو جائے کہ اس نے خدا اور مقدس روحوں سے بات کی ہے مگر جون نہ مانی۔ چنانچہ بووے کے پادری نے جون کو جادوگرنی قرار دیا اور [[30 مئی]] [[1431ء]] کو "رواں" کے بازار عام میں اس کو ٹکٹکی سے باندھ کر جلا دیا گیا۔ جان ان سے اپنا قصور پوچھتی رہی۔
جون کی سب سے بڑی خواہش [[پیرس]] (Paris) کو انگریز غاصبوں کے چنگل سے آزاد کرانا تھا۔ اسی لیے اس نے [[1429ء]] میں ستمبر کے مہینے میں پیرس کو چھڑانے کے لیے بار بار حملے کیے مگر اسے ناکامی ہوئی۔
 
مئی [[1430ء]] میں جون نے [[کومپیئنئے]] (Compiègne) کے محصور شہر پر حملہ کیا۔ اس نے اپنی طاقت کا غلط اندازا لگایا تھا چنانچہ وہ شکست کھا گئی اور انگریزوں کے ہاتھوں گرفتار ہو گئی۔ اب تو اس کے دشمنوں کو اس سے بدلہ لینے کا موقع مل گیا تھا۔ ڈیوک آف برگینڈی نے [[کلیسا]] سے کہا کہ وہ جون پر مقدمہ چلائے بغیر ہی اسے ختم کر دیں۔ مگر کلیسا کو اس بات کا بخوبی اندازا تھا کہ جون کو اگر بغیر مقدمہ چلائے انکوزیشن کے حوالے کر دیا گیا تو لوگ بھڑک اٹھیں گے۔
 
انکوزیشن کلیسا کا ایک بدنام ترین ذیلی ادارہ تھا جس میں کلیسا کے باغیوں کو اذیت دے کر مارا جاتا اور کہا جاتا تھا کہ ایسا کرنے سے ان لوگوں کی روح عذاب سے بچ جاتی ہے۔ شروع میں یہودی اس کا نشانہ تھے۔ جب [[اندلس]] پر عیسائیوں نے قبضہ کیا تو مسلمانوں پر اس ادارے نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے اور سچے عیسائی بھی اپنے اس ادارے کے ظلم و ستم کا شکار بنے۔ بعد میں سائنس دانوں پر بھی اسی ادارے نے ظلم و ستم کیے۔ چنانچہ ایک طویل اور شرم ناک مقدمہ جون پر چلایا گیا۔ جون پر الزام لگائے گئے کہ اس نے عورت ہونے کے باوجود مردانہ جنگی کپڑے پہنے۔ اس الزام کے جواب میں جون نے کہا کہ زنانہ کپڑے پہن کر جنگ نہیں لڑی جا سکتی۔ ایک اور الزام جو جون پر لگایا گیا وہ یہ تھا کہ جون نے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ مقدس روحوں سے ہم کلام ہوئی ہے۔ انھوں نے جب جون سے مقدس روحوں کا حلیہ پوچھا تو جون نے جو حلیہ ججوں کو بتایا وہ درست تھا اور وہ حلیہ ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا جو آج تک عام عوام کے سامنے نہ لائی گئیں تھیں اور نہ کسی عام آدمی کو یہ بات پتا چل سکتی تھی۔
 
جون کے [[جج]] دو تھے۔ ایک کا نام [[کاشین]] (Cauchon) تھا جو [[بووے]] کا [[پادری]] تھا اور دوسرا بشپ وہ جین لیمٹائر تھا جو پہلے ہی جون کا دشمن تھا۔ انھوں نے [[21 فروری]] سے [[24 مارچ]] تک جون پر بے انتہا تشدد کیا اور اسے کہا کہ وہ اس بات سے دستبردار ہو جائے کہ اس نے خدا اور مقدس روحوں سے بات کی ہے مگر جون نہ مانی۔ چنانچہ بووے کے پادری نے جون کو جادوگرنی قرار دیا اور [[30 مئی]] [[1431ء]] کو "رواں" کے بازار عام میں اس کو ٹکٹکی سے باندھ کر جلا دیا گیا۔ جون ان سے اپنا قصور پوچھتی رہی۔
جونجان نے اپنے مرنے سے پہلے یہ کہا تھا کہ اس کی موت کا انگریزوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ اب فرانسیسی انگریز کے غلام بن کر نہیں رہیں گے۔ چنانچہ اس کے مرنے کے سات سال بعد Parisپیرس پر فرانس کا قبضہ ہوگیا۔ 1437ء میں فرانس کی فوجوں نے پیرس پر قبضہ کر لیا اور کچھ عرصے بعد تمام فرانس انگریزوں کے قبضے سے چھڑا لیاگیا۔لیا گیا۔ جونجان نے لوگوں کے اندر آزادی کی ایسی شمع جلا دی تھی کہ انھوں نے اپنے ملک کو آزاد کرا لیا۔
== وفات کے بعد ==
 
جونجان آف آرک کی موت کے بعد [[1456ء]] میں حکومت نے اس کے مقدمے پر نظر ثانی کی اور اس کو بے قصور ٹھہرایا۔ [[1920ء]] میں [[پوپ بینی ڈکٹ پانزدہم]] (Banie Dakut) نے اس کو باقاعدہ [[کیتھلک]] (Catholic) رسومات کے ساتھ [[ولی]] قرار دیا۔
آج بھی فرانس میں [[30 مئی]] کا دن [[قومی تہوار]] کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لوگ '''جون آف آرک''' کے مشکور ہیں کہ اس نے ان کو آزادی جیسی نعمت سے روشناس کرایا۔
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{Commonscat|Jeanne d'Arc}}
{{کیتھولک قدیس}}