"پلندری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
| name = پلندری
| native_name =
| settlement_type = شہر
| image_nameimage = Pallandri city.jpg
| imagesize = 240px
| image_alt =
سطر 11:
| map_alt =
| map_caption =
| latd = 33.71534| latm = | lats = | latNS =
| longd= 73.6861| longm= | longs= | longEW=
| coordinates_type = region:PK_type:city
| coordinates_display = title inline
| pushpin_map = Pakistan
| pushpin_label_position = <!-- left, right, top, bottom, none -->
سطر 32 ⟵ 28:
}}
 
'''پلندری''' ( انگريزی: '''Pallandri''' ) [[پاکستان]] کی ریاست [[آزاد کشمیر]] کا ایک شہر ہے جو [[ضلع سدھنوتی]] کا مر کز مقام، راولپنڈی سے 93کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے سطح سمندر سے ساڈھے چار ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ایک نہایت پر فضا مقامات ہے۔ موسمی اعتبار سے یہ [[آزارکشمیر]] کا سب سے بہترین مقام ہے کیونکہ یہاں نہ تو بہت بلند مقامات کی طرک شدید سردی ہوتی ہے اور نہ ہی زیریں علاقوں کی طرح گرمیوں میں شدید گرمی، یہاں کا موسم سال کا بشیر حصہ معتدل رہتا ہے پلندری کی وادی تقریباتقریباً چار مربع کلومیٹر ہے۔ یہاں کے لیے بنیادی سہولیات ریسٹ ہاوس، ہوٹل، ہسپتال وغیرہ موجود ہیں اور دیگر ضروریات بھی دستیاب ہیں شہر کے مشرق میں تاریخی مقام جو رانی بلاس پوری کی باولی کے نام سے مشہور ہیں، فن تعمیر کا شاہکار ہیں محکمہ سیاحت کی عدم توجمی کے باوجود قدیم زمانے کی یہ تاریخی عمارت آج بھی قابل دید ہے پلندری [[راولپنڈی ]][[اسلام آباد]] سے [[آزادکشمیر]] کا قریب ترین مقام ہونے کی وجہ سے سیاحوں ک لیے ایک موزوں مقام ہے۔
[[File:Rest House PWD Palandri.jpg|thumb|ریسٹ ہاوس پلندری]]
== اہم سڑکیں ==
آزاد پتن پلندری ہجیرہ روڈ، یہ [[ضلع پونچھ]] کی سب سے قدیم سڑک ہے۔ یہ سب سے پہلے 1920میں نکالی گئی۔ راولپنڈی اور گوجر خان سے پونچھ کے درمیان میں پیدل اور اونٹوں پر سفراسی راستے پر کیا جاتا تھا اور سامان پونچھ تک پہنچایا جاتا تھا۔ جنگ آزادی کے دوران میں اس سڑک کو بہت اہمیت حاصل رہی پاکستان کے پہلے وزیراعظم [[لیاقت علی خان]] اسی سڑک کے ذریعے تراڑ کھل تک گئے۔ آزاد پتن سے پلندری کا فاصلہ 24کلو میٹر، پلندری سے تراڑ کھل 30کلو میٹر، تراڑ کھل سے ہجیرہ 19کلو میٹر ہے۔
=== آزاد پتن منگ روڈ ===
یہ سڑک 1928میں تعمیر ہوئی اور ایک عرصہ تک راولا کوٹ سے راولپنڈی سفر کا واحد ذریعہ رہی۔ یہ سڑک آزاد پتن سے منگ، نکہ بازار، تھوراڑ، کس بازار اور ٹوپہ سے ہوتی ہوئی راولا کوٹ جاتی ہے۔ آزاد پتن سے منگ 24کلو میٹر، جبکہ منگ سے نکہ بازار 5کلو میٹر ہے۔
=== پلندری کوٹلی روڈ ===
یہ بھی ضلع پونچھ کی قدیم ترین سڑکوں میں سے ایک ہے جہاں آزادی کے دوران یہ سڑک سدھنوتی اور کوٹلی کے درمیان میں رابطے کا بڑا ذریعہ تھی مجاہدین نے اسی سڑک پر ڈوگرہ فوج کا پیچھا کیا اور اسی سڑک پر اپنا دفاع قائم کیا، پلندری سے کوٹلی کا فاصلہ 45کلو میٹر ہے۔ اس سڑک پر ٹاہلیان، پنجیڑا اور سرساوہ اہم مقام ہیں۔
=== پلندری چھے چھن(خان آباد) آزاد پتن روڈ ===
پلندری سے ایک سڑک براستہ چھے چھن آزاد پتن جاتی ہے، اس کی ایک شاخ براستہ ہولاڑ راولپنڈی جاتی ہے پلندری سے چھے چھن کا فاصلہ تیرہ کلو میٹر، چھے چھن سے آزاد پتن پندرہ کلو میٹر ہے چھے چھن(خان آباد) سے ہولاڑ بارہ کلو میٹر ہے۔
=== پلندری آزاد پتن کلیاری روڈ ===
آزاد پتن سے براستہ پتن شیر خان، کلیاری، ڈھلکوٹ مظفر آباد نئی سڑک تعمیر کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے پلندری سے مظفر آباد سفر آسان ہوگیا اس راستے سے پلندری سے مظفر آباد 130کلو میٹر ہے۔
 
=== پلندری ٹنگی گلہ روڈ ===
پلندری سے براستہ بیتراں ٹنگی گلہ سڑک تعمیر کی گئی ہے پلندری ٹنگی گلہ تک فاصلہ 22کلو میٹر ہے۔
 
== سیاحت مقامات ==
پلندری راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ سے مشرق میں دریائے جہلم کے کنارے واقع تین ہزار سے سات ہزار فٹ پہاڑوں پر مشتمل خوب صورت علاقہ سے بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان میں چھوٹی چھوٹی وادیاں اس حسن کو دوبالا کرتی ہیں سیاحتی اعتبار سے کئی خوب صورت مقامات ہیں یہ علاقہ مری کے بالمقابل جنوب مشرق میں واقع ہے اس علاقے کے چند اہم مقامات جوسیاحون کے لیے ہر کشش ہیں اور جہاں کچھ سہولتیں موجود ہیں ان کا تز کرہ کیا جاتا ہے۔
=== پلندری ===
پلندری راولپنڈی سے 93کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے سطح سمندر سے ساڈھے چار ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ایک نہایت پر فضا مقامات ہے۔ موسمی اعتبار سے یہ آزارکشمیر کا سب سے بہترین مقام ہے کیونکہ یہاں نہ تو بہت بلند مقامات کی طرک شدید سردی ہوتی ہے اور نہ ہی زیریں علاقوں کی طرح گرمیوں میں شدید گرمی، یہاں کا موسم سال کا بشیر حصہ معتدل رہتا ہے پلندری کی وادی تقریباتقریباً چار مربع کلومیٹر ہے۔ یہاں کے لیے بنیادی سہولیات ریسٹ ہاوس، ہوٹل، ہسپتال وغیرہ موجود ہیں اور دیگر ضروریات بھی دستیاب ہیں شہر کے مشرق میں تاریخی مقام جو رانی بلاس پوری کی باولی کے نام سے مشہور ہیں، فن تعمیر کا شاہکار ہیں محکمہ سیاحت کی عدم توجمی کے باوجود قدیم زمانے کی یہ تاریخی عمارت آج بھی قابل دید ہے پلندری راولپنڈی اسلام آباد سے آزادکشمیر کا قریب ترین مقام ہونے کی وجہ سے سیاحوں ک لیے ایک موزوں مقام ہے۔
 
=== بارل ===
[[File:Baral Fok.jpg|thumb|بارل قلعہ]]
تحریک آزادی کے حوالے سے ایک تاریخی مقام، یہاں ڈوگرہ عہد کا ایک قلعہ بھی موجود ہے۔ یہاں کے بہادر لوگوں نے جنگ آزادی میں پیش بہا قربانیاں دیں ۔
 
=== منگ ===
۱۸۳۲ء1832ء کی جدوجہد کا مرکز اور تاریخی قصبہ ہے وہ تاریخی درخت موجود ہے جس سے لٹکا کر مجاہدوں کی کھالیں اتاری گیں۔
 
=== ناگیشر ===
پلندری سے مشرق کی جانب تقریباتقریباً پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر 7000فٹ کی بلندی پر ایک خوب صورت مقام ہے۔ پلندری تراڈکھل روڈ سے ایک کچی سٹرک یہاں تک جاتی ہے۔ یہ سدہنوتی کا بلند ترین مقام ہے اگر یہاں مناسب سہولتیں مہیا کی جائیں تو یہ ایک خوب صورت تفریحی مقام بن سکتا ہے۔
=== جونجال ہل ===
پلندری سے تقریبا۱۸تقریباً18 کلومیٹر کے فاصلے پر تراڈکھل روڈ پر ایک خوب صورت مقام ہے ۱۹۴۷ء1947ء میں یہاں کچھ عرصہ کے لیے آزاد حکومت کے دفاتر بھی کام کرتے رہے۔ یخ بستہ چشموں اور بیاڈ کے درختوں کے درمیان یہ ایک خوب صورت مقام ہے۔ اس کا زکر قدرت اللہ شہاب نے شہاب نا مے میں بھی کیاہے۔
=== دھاردھر چھ (ٹاور) ===
پلندری سے تقریباتقریباً 7 کلومیٹر دور سب سے خوبصورت جگہ ہے آپ راولپنڈی، کوٹلی اور پلندری کے شہروں کے قریب واقع ہے
 
=== تاریخی مندر ===
اسلام پورہ- پلندری سے 6 کلومیٹر دور ایک بہت خوبصورت گاؤں ہے اس گاؤں میں مندر ہے جس میں کئی صدیوں پہلے ہندوؤں کی تعمیر کی گئی تھی-
== تعلیم و درجہ ==
تعلیم میں پلندری یہاں خواندگی کی شرح کم و بیش 79 فیصد ہے ۔
=== کیڈٹ کالج ،پلندری ===
[[File:A view of Pallandri city and Cadet Collage Pallandri..jpg|thumb|کیڈٹ کالج ،پلندری]]
آزاد کشمیر کا واحد کیڈٹ کالج پلندری شہر سے تقریباً ۲2 کلو میٹر کے فاصلے پر کوٹلی روڈ پر واقع ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر سدہنوتی کے عمائدین کا ایک وفد خانصاب کرنل [[خان محمد خان]] کی سرکردگی میں ہندوستان میں انگریز افواج کے کمانڈرانچیف، فیلڈ مارشل آکنیلک سے ملا اور ریاست پونچھ کے فوجیوں کی خدمات اوراس حوالے سے حکومت ہند کی طرف سے کیے گئے اعلانات کے حوالے سے بعض مطالبات میں ایک مطا لبہ یہ بھی تھا کہ سدہنوتی کے مرکزی مقام پلندری میں ملٹری کالج جہلم کی طرز پرایک تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے۔ لیکن یہ مطالبے آئینی جدوجہد کا شگار ہوگیے
کرنل ایم نقی خان کی گزارش پر ۱۹۷۴میں1974میں وزیراعظم پاکستان ذوالفقارعلی بھٹوپلندری کے دورہ پر تشریف لائے تو ایک بار بھر یہ مطالبہ ان کے سامنے رکھا گیا۔ انہوں نے ایک جلسہ عام میں پلندری کے مقام پر کیڈٹ کالج قائم کرنے کااعلان کیا۔ کیڈٹ کالج پلندری کے لئےلیے ابھی ابتدائی امور ہی طے پائے تھے کہ ان کی حکومت ختم ہو گئی اور اس طرح یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑگیا۔ اس منصوبہ کو تعطل میں رکھنے کی کوشش کی لیکن اس وقت کرنل ایم نقی خان یہاں سے اسمبلی ممبر تھے انہوں نے دفتری امور کے حوالے سے سرگرمی سے کام کیا اور ادارے کے قیام کے سلسلے میں نہایت محنت سے کام کیا دفتری رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھرپور کوششیں کیں اور بالآخر ۱۹۹۰ء1990ء میں اس کالج کا سنگ بنیاد اس وقت کے وزیراعظم آزادکشمیر سردار سکندر حیات خان نے رکھا۔
۱۹۹۲ء1992ء میں اس ادارے کی تعمیر کا آغاز ہوا اس دوران میں بھی کئی رکاوٹیں حائل رہیں اور کہیں ۱۹۹۸ء1998ء میں جاکر اہل سد ھنوتی کے نصف صدی کے مطالبے کی علمی شکل سامنے آئی اور یہاں تدریس کا باقاعدہ آغاز ہوا اس ادارے نے مختصر عرصے میں اپنا مقام پیدا کرلیا ہے۔ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے لیے اس ادارہ میں نشستیں مختص ہیں اس ادارے نے اس علاقے کے طلبا کو بھی معیاری تعلیم کا موقع مہیا کیا ہے یہ آزادکشمیر کا پہلا کیڈٹ کالج ہے۔
 
=== [[خان محمد خان ]]گورنمنٹ بوائز پوسٹ گریجویٹ کالج، پلندری ===
[[File:Khan muhammad collage.jpg|thumb|خان محمد خان گورنمنٹ بوائز پوسٹ گریجویٹ کالج، پلندری]]
آزادی کے وقت موجودہ آزادکشمیر میں ایک ہی کالج تھا جو میرپور میں قائم تھا آزادی کے بعد جلد ہی مظفرآباد اور راولاکوٹ میں کالج قائم کیے گیے ان تین کالجوں کے بعد 1962ء میں کوٹلی اور باغ اور پھر پلندری میں کالج قائم ہو 1974ء میں اسے ڈگری کا درجہ دیا گیااور پھر 2010ء میں پوسٹ گریجویٹ کالج کا درجہ دیا گیا اس نے علاقے میں تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کیاآج اس ادارے سے فارغ ہونے والے طلبہ زندگی کے مختلف میدانون، افواج پاکستان، سیاست، معیشت، تعلیم، صحت، انتظامیہ اور دیگر شعبون میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
=== گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج، پلندری ===
1980ء میں گرلز ہائی سکولہائیاسکول کو ترقی دے کر انٹر کالج قائم کیاگیااور اب ڈگری کالج قائم ہے ۔ یہ تعلیمی اداردہ سدہنوتی میں خواتین کی تعلیمی ضروریات کو پورا کر رہاہے۔
 
 
{{نامکمل}}