"حدیث جبریل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ویکائی
سطر 1:
'''حدیث جبریل''' ایک مشہور [[حدیث]] ہے جس کے روایوں میں [[عمر ابن الخطاب]] اور [[ابوہریرہ]] جیسے بڑے [[صحابہ]] شامل ہیں،۔<ref>[http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=161&idto=161&bk_no=112&ID=170 معارج القبول بشرح سلم الوصول إلى علم الأصول] المكتبة الإسلامية.الإسلامية۔ وصل لهذا المسار في 28 نومبر 2015</ref> اس روایت کو [[صحیح مسلم|مسلم]] و [[صحیح بخاری|بخاری]] نے اپنے صحیح میں روایت کیا ہے۔<ref>[http://www.alhawali.com/popups/print_window.aspx?article_no=6872&type=3&expand=1 حديث جبريل في سؤالهسؤالہ عن الإيمان وأهميتهوأهميتہ في الإسلام] موقع سفر الحوالي.الحوالي۔ وصل لهذا المسار في 28 نومبر 2015</ref> روایت کے مطابق [[جبریل]] علیہ السلام (فرشتہ) انسانی صورت میں آئے اور [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] سے ایمان کیا ہے؟ اور دیگر سوالات کیے،<ref>[http://articles.islamweb.net/media/index.php?id=58565&lang=A&page=article حديث جبريل عليهعليہ السلام] إسلام ويب موقع المقالات. المقالات۔ وصل لهذا المسار في 28 نوفمبر 2015</ref> یہ گفتگو کرنے کے بعد وہ چلے گئے تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے اصحاب کو بتایا کہ یہ [[فرشتہ]] [[جبریل]] تھے، جو تمہیں [[دین]] کی تعلیم دینے آئے۔
 
== حدیث ==
{{اقتباس|(ایمان یہ ہے) کہ تم اللہ تعالیٰ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاؤ اور اچھی اور بری تقدیر پر بھی ایمان و یقین رکھو}}
 
== عربی متن ==
{{اقتباس|عَنْ عمر بن الخطاب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بينما نحن عند رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ذات يوم إذ طلع علينا رجل شديد بياض الثياب شديد سواد الشعر لا يرى عليهعليہ أثر السفر ولا يعرفهيعرفہ منا أحد حتى جلس إِلَى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم فأسند ركبتيهركبتيہ إِلَى ركبتيهركبتيہ ووضع كفيهكفيہ عَلَى فخذيهفخذيہ وقَالَ: يا محمد أخبرني عَنْ الإسلام؟ فقَالَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:
"الإسلام ،
1- أن تشهد أن لا إلهإلہ إلا اللَّهاللَّہ وأن محمدا رَسُول اللَّهِ،
2- وتقيم الصلاة،
3- وتؤتي الزكاة،
4- وتصوم رمضان،
5 وتحج البيت إن استطعت إليهإليہ سبيلا"
قَالَ صدقت.صدقت۔ فعجبنا لهلہ يسألهيسألہ ويصدقهويصدقہ! قَالَ:
فأخبرني عَنْ الإيمان؟ قَالَ: "
1- أن تؤمن باللَّه،باللَّہ،
2- وملائكته-
3- وكتبهوكتبہ
4- ورسلهورسلہ
5- واليوم الآخر؛
6- وتؤمن بالقدر خيرهخيرہ وشرهوشرہ"
قَالَ صدقت قَالَ: فأخبرني عَنْ الإحسان؟ قَالَ: "أن تعبد اللَّهاللَّہ كأنك تراهتراہ فإن لم تكن تراهتراہ فإنهفإنہ يراك" قَالَ: فأخبرني عَنْ الساعة؟ قَالَ: "ما المسئول عَنْها بأعلم مِنْ السائل" قَالَ: فأخبرني عَنْ أماراتها؟ قَالَ: "أن تلد الأمة ربتها، وأن ترى الحفاة العراة العالة رعاء الشاء يتطاولون في البنيان!" ثم انطلق فلبثت مليا ثم قَالَ: "يا عمر أتدري مِنْ السائل؟" قلت : اللَّهاللَّہ ورسولهورسولہ أعلم.أعلم۔ قَالَ: "فإنهفإنہ جبريل أتاكم يعلمكم دينكم" رَوَاهُ مُسْلِمٌ}}
== اردو ترجمہ ==
حضرتعمر عمربنبن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک روزحضرتروز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے کہ اچانک ہمارے روبروایک شخص ظاہرہوا،جس کے کپڑے بے حدسفیداوربال نہایت سیاہ تھے، نہ تو اس پرسفرکے آثارتھے اورنہ ہم میں کوئی اس سے واقف تھا، وہ (شخص) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبروبیٹھروبرو بیٹھ گیا گیااوراپنےاوراپنے دونوں زانوں کونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زانوئے مبارک سے لگادیااوراپنے ہاتھوں کواپنے دونوں زانوؤں پررکھ لیا اورعرض کیا :ائے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )مجھے بتلائے کہ :۔ ارکان اسلام پانچ ہیں﴾ اسلام کیا ہے ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ توگواہی دے کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں،اوریہ کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں،اورنمازکواچھیہیں،اور نماز کو اچھی طرح پابندی سے اداکرے،اورزکوۃ دے اوررمضان کے روزے رکھے اورخانۂ کعبہ کاحج کرے بشرطیکہ وہاں تک پہنچنے پرقادرہو،اس شخص نے (یہ سن کر)کہا کے آپ نے سچ فرمایا۔ ہم سب کواس پرحیرت ہوئی کہ آپ سے پوچھتاہے اورساتھ ہی تصدیق بھی کردیتاہے، اس شخص نے کہا کہ مجھے۔ ارکان ایمان چھ ہیں ﴾ ایمان سے آگاہ کیجئے ،آپ نے ارشادفرمایاارشاد فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پرایمان لائے اوراسکے فرشتوں پر اوراسکی کتابوںپر ،اوراس کے رسولوں پر،اورروزقیامت پر،اوریقین رکھے خیروشرپرکہ وہ قضاء وقدرسے ہیں،اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔پھراس شخص نے پوچھامجھے بتائے کہ :۔ ارکان احسان دوہیں ﴾ احسان کیا ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایاکہ تواللہ تعالی کی (دل لگاکر)اس طرح عبادت کرے گویاکہ تواس کودیکھ رہا ہے، اگرتواس کواس طرح نہ دیکھ سکے تو(خیراتناتوخیال رکھ)کہہ وہ تجھ کودیکھ رہاہے ،پھراس شخص نے پوچھامجھے :۔ قیامت اوراس کی نشانیاں﴾ قیامت کے بارے میں خبردیجئے؟آپ نے فرمایا :جس سے تم دریافت کررہے ہووہ بھی پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا،پھراس نے پوچھاکہ قیامت کی نشانیاںکیا ہیں؟آپ نے فرمایا: جب لونڈی مالک کوجنے اوریہ کہ ننگے پیرچلنے والے‘ ننگے بدن ‘تنگدست اوربکریاںچرانے والوں کوتودیکھے کہ وہ بلندعمارتیں بنانے میں ایک دوسرے پرفخرکریں گے ،راوی یعنی عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کہ وہ شخص چلاگیااورمیں دیرتک ٹھیرارہاپھرآپ نے مجھ سے فرمایا: کہ ائے عمر(رضی اللہ عنہ )کیا تم جانتے ہوکہ سائل کون تھا؟میں نے جواب دیاکہ اللہ اوراس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ توجبرئیلتو (علیہجبرئیل الصلوۃ والسلام)تھے ،تمہارے پاس اس غرض سے آئے تھے کہ تم کوتمہارا دین سکھادیں۔
 
== الفاظ کے اختلافات ==
(اس حدیث کی مسلم نے روایت کی ہے)اورابوہریرہ رضیاور اللہ عنہابوہریرہ نے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے،اوران کی روایت کے اختلافی الفاظ یہ ہیں،جب تم ننگے پیرچلنے والے،ننگے بدن ،بہروں اورگونگوں کوزمین کے بادشاہ دیکھیں، (قیامت کا آنا)ان پانچ چیزوں میںہے،جن کواللہ تعالی کے سواکوئی نہیں جانتا۔پھرحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (سورۂ لقمٰن پ ۲۱ع۴کی21ع4کی )یہ آیت پڑھی ،ان اللہ عندہ علم الساعۃ وینزل الغیث ویعلم مافی الارحام وماتدری نفس ماذاتکسب غداوماتدری نفس بای ارض تموت ان اللہ علیم خبیر۔(بے شک اللہ بزرگ وبرترہی کوقیامت کی خبرہے اوروہی بارش برساتاہے اوروہی جانتاہے جوکچھ رحم میں ہے (یعنی حاملہ کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی )اورکوئی شخص نہیں جانتاکہ وہ کل کیا عمل کرے گااورکوئی شخص نہیں جانتاکہ وہ کس زمین پرمرے گا،بے شک اللہ سب باتوں کاجاننے والاباخبرہے (بخاری )اورمسلم اور مسلم نے بالاتفاق اس کی روایت کی ہے )
 
== حوالہ جات ==