"سریہ عمیر بن عدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:تاریخ اسلام
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23:
}}
 
'''سریہ عمیر بن عدی''' [[ہجرت]] کے دوسرے سال [[رمضان]] میں پیش آیا۔ اس میں حضور{{درود}} نے [[عمیر بن عدی]] خطمی کوکویہودی قبیلہ بنو خطمہ کی ایک شاعرہ [[عصماء بنت مروان]] خطمیہ کے قتل کے لیے روانہ کیا تھا، یہ ان کے رشتہ کی بہن بھی تھی۔ <ref>{{حوالہ کتاب | نام = رحمۃ للعالمین| مصنف = قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری| صفحہ = 187| صفحات = | باب = سوم| ناشر = فرید بکڈپو لمیٹڈ| جلد = 2| مقام اشاعت = دہلی| تاریخ اشاعت = | سال اشاعت = }}۔</ref>
 
==وجہ قتل==
عصماء بنت مروان ہجوگو شاعرہ تھی۔ وہ اپنے اشعار میں مسلمانوں کی ہجو لکھتی اور خاص طور پر حضور اکرم ﷺ کی شان میں بڑے گستاخانہ اشعار کہتی، اپنے ایام ماہواری کے گندے کپڑے مسجد میں ڈال دیا کرتی ، اسلام کے عیوب بیان کرتی تھی، اپنی قوم کو حضور{{درود}} کے خلاف جنگ کرنے پر اکساتی رہتی تھی۔ شاعر رسول [[حسان بن ثابت]] اس کا جواب دیا کرتے تھے۔ جب حضور{{درود}} کو اس کی ہجوگوئی کی اطلاع ملی تو فرمایا:
{{اقتباس|کیا میری طرف سے بنت مروان کو پکڑنے والا کوئی نہیں ہے۔}}
ایک نابینا صحابی عمیربن عدی نے عہد کرلیاکہ حضورﷺ کی بدر سے بہ سلامتی واپسی کے بعد اس شاعرہ کو قتل کردوں گا،
 
==واقعات==
نابینا صحابی عمیر بن عدی خطمی کو بدر میں فتح کے بعد جب حضور{{درود}} ﷺ واپس ہوئے تو عمیراپنی منت پوری کرنے کے اسلئے فرمانتلوار کیلے اطلاعکر ملینکلے تواور رات میںکے وقت اس کے گھر جاکرمیں داخل ہوکر اسے قتل کردیا۔ اور صبح آکر حضور{{درود}} کو اطلاع دی کہ میں نے اسے قتل کردیا۔ حضور{{درود}} نے فرمایا:
{{اقتباس|عمیر! تم نے اللہ اور اس کے رسول کی مدد کی۔}}
حضورﷺ نے لوگوں سے فرمایا: اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جس نے اﷲ اور اس کے رسول کی غائبانہ مدد کی ہو تو وہ عمیربن عدی کو دیکھے،یہ بھی فرمایا کہ ان کو نابینا نہ کہو، یہ بینا اور بصیر ہیں، جب وہ بیمار ہوئے تو حضورﷺ ان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے ، عمیرنے عصمہ کا قتل26رمضان کو کیا تھا۔
[[ابن عساکر]] کی روایت میں واقعہ کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ یہ کھجور فروخت کررہی تھی، یہ اس کے پاس گئے اور کہا تمہارے پاس کھجور ہے؟ اس نے کہا ہاں ہے، اور انہیں کھجور دکھانے لگی۔ انہوں نے کہا مجھے اس سے بھی عمدہ چاہیے۔ یہ سن کر وہ اپنے گھر میں گئی، یہ بھی اس کے پیچھے پیچھے گھر میں داخل ہوگئے، ادھر ادھر دیکھا تو کوئی نظر نہ آیا، چنانچہ اس کو قتل کردیا۔