"ابو ریحان بیرونی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م درستی املا
سطر 21:
 
==حالات زندگی==
کاث شہر دریائے جیحون (دریائے آمو) کے مشرقی کنارے پر واقع تھا۔ اس کے اردگرد کئی مضافاتی بستییاں تھیں جن میں ایک بستی کا نام بیرون تھا۔ اس مضافاتی بستی میں ایک یتیم بچہ پرورش پا رہا تھا جس کا نام محمد بن احمد تھا جو دنیا میں البیرونی کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ بچہ شروع ہی سے قدرتی مناظر کا دلدادہ تھا۔ وہ دن بھر باغات میں بھرتا، خوب صورت پہاڑوں پر چڑھ جاتا، صحرا میں‌دوڑتا بھاگتا اور شام کے وقت گھر لوٹتا تو اس کے ہاتھ میں ریحان کی کونپلوں اور ٹہنیوں‌کا ایک گلدستہ ہوتا جسے وہ ایک پیالے میں سجا دیتا اور جب ہوا چلتی تو اس گلدستے کی خوشبو اس کے غریب خانی کو معطر کردیتی۔ اس کی ماں اس کو اسی لئےلیے ابو ریحان کہ کر پکارتی تھی۔ البیرونی کا باپ ایک چھوٹا سا کاروبار چلاتا تھا لیکن اس کی ناگہانی موت کی وجہ سے البیرونی کی ماں اپنے لئےلیے اور اپنے بیٹے کے لئےلیے جنگل سے لکڑیاں جمع کرکے روزی کمانے پر مجبور ہوگئی۔ اس کام میں البرونی اپنی ماں کا ہاتھ بٹاتا تھا<ref>البیرونی، سلیمان فیاض، ہمدرد فاؤنڈیشن، پاکستان، ص 4-5</ref>۔
 
ایک روز البرونی کی نباتات کے ایک یونانی عالم سے ملاقات ہو گئی۔ البرونی نے اسے ایک باغ میں پھول توڑنے اور جنگل کے درختوں کے نیچے پودوں کو کاٹتے دیکھا تو اس یونانی علم کے پاس پہنچ کر احتجاج کرتے ہوئے کہنے لگا: جناب آپ ان بھولوں کو کیوں توڑ رہے ہیں اور پودوں کو کیوں کاٹ رہے ہیں؟ کیا آپ میری طرح ان کو کاٹے بغیر اور انہیں زندگی سے محروم کئے بغیر ان کی تصویریں نہیں بنا سکتےہیں؟ یہ سن کر یونانی علم ہنس پڑا اور کہنے لگا: بیٹے میں ان بھولوں اور پودوں کا علم کی خاطر جمع کر رہا ہوں، ان پودوں اور بھولوں سے ہم بیماریوں کت علاج کے لئےلیے دوائیں تیار کر رہیں۔ یہ سن کر البیرونی خوشی سے طلایا: تو آپ نباتات کے عالم ہیں؟ یونانی علم نے پیا سے کہا: ہاں‌میرے بیٹے، میرا خیال ہے تمہیں پھولوں اور پودوں سے بہت محبت ہے۔البیرونی نے کہا میں تو تمام قدرتی مناظر سے محبت کرتا ہوں۔ ستاروں، درخت، پودے، پھول، پہاڑ، ٹیلے اور وادیاں سب ہی مجھے پسند ہیں۔اس یونانی علم نے البیرونی کو روزانہ تعلیم دیتا رہااور نباتات کا علم سکھاتا رہا۔ اس وقت البیرونی کی عمر گیارہ سال تھی۔ تین سال گزر گئے اور ابو ریحان چودہ برس کا ہو گیا، اس عرصے میں اس نے یونانی اور سریانی زبانوں میں مہارت حاصل کرلی اور یونانی علم سے پودوں کی دنیا کے بارے میں بہت کچھ سیکھ لیا۔ طبعی علوم کع بارے میں اس کا شوق اور بڑھ گیا۔ یونانی علم اپنے وطن یونان لوٹنے سے پہلےالبیرونی کو فلکیات و ریاضی کے عالم ابو نصر منصور علی کے خدمت میں جو خوارزمی خاندان کا شہزادہ تھا لے گیا۔ ابو نصر نے البیرونی کے لئےلیے الگ گھر تعمیر کرایا اور وظیفہ بھی مقرر کیا۔ ابو نصر ہر روز فلکیات اور ریاضی کے علوم سکھاتا رہا۔ ابو نصر نے البیرونی کو مشہور ریاضی دان اور ماہر عبدالصمد کی شاگردی میں دے دیا<ref>البیرونی، سلیمان فیاض،ہمدرد فاؤنڈیشن، پاکستان، ص 6-8</ref>۔
 
== کارنامہ ہائے ==