حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
[[فائل:Descending into cave.jpg|تصغیر|[[مجلس جن]] [[غار]]]]
'''جن''' کا لغوی معنی ۔معنی۔ '''چھپی ہوئی مخلوق''' ۔ اسلامی عقیدے کے مطابق ایسی نظر نہ آنے والی مخلوق جس کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے۔ جب کہ انسان اور ملائکہ مٹی اور نور سے بنائے گئے ہیں۔ جنوں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مختلف قسم کے [[تحویل صورت|روپ بدلنے]] کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں جنات کا ذکر آیا ہے۔ [[قرآن شریف]] میں جنات کے نام پر ایک پوری سورت ”[[الجن|سورہ جن]]“ موجود ہے۔ جس کی ابتدا اس آیت سے ہوتی ہے کہ جنوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن پڑھتے سنا اور اسے عجیب و غریب پایا تو اپنے ساتھیوں کو بتایا اور وہ مسلمان ہوگئے۔ہو گئے۔<ref name="’’جنات کا وجود قرآن پاک کی روشنی میں‘‘">{{cite book | author=عبدالقادر شیخ | title=’’جنات کا وجود قرآن پاک کی روشنی میں‘‘ | url=https://www.express.pk/story/63067/| accessdate=4 مئی 2017 | date= 13 دسمبر 2012 | publisher=express.pk | isbn= | page=}}</ref>
 
[[ابلیس]] کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ جنوں میں سے تھا۔ چنانچہ جب اسے [[حضرت آدم]] کو سجدہ کرنے کے لیے کہا گیا تو اس نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ میں آگ سے پیدا ہوا ہوں اور آدم مٹی سے ۔سے۔ بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ ابلیس ناری ہے۔ مگر عبادت و ریاضت سے بلند مقام پر پہنچ گیا تھا۔ اور فرشتوں میں شمار ہونے لگا تھا۔
 
اسلام سے پہلے بھی عربوں میں جنوں کے تذکرے موجود تھے۔ اس زمانے میں سفر کرتے وقت جب رات آجاتی تھی تو مسافر اپنے اپ کو جنوں کے سردار کے سپرد کر کے سو جاتے تھے۔جناتتھے۔ جنات نے دنیا میں فتنہ و فساد برپا کر رکھا تھا ۔تھا۔ قرآن میں [[حضرت سلیمان]] کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ ان کی حکومت جنوں پر بھی تھی۔ [[حضرت سلیمان]] نے جو عبادت گاہیں ’’ہیکل‘‘ بنوائی تھیں۔ وہ جنوں نے ہی بنائی تھیں۔
 
== قرآنی دلائل ==
کتاب و سنت کی نصوص جنوں کے وجود پر دلالت کرتی ہیں اور ان کو اس زندگی اور وجود دینے کا مقصد اور غرض و غایت اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت ہے ۔ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
 
"اور میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری ہی عبادت کریں" <ref>الذاریات: 56</ref>
سطر 15:
"اے جنوں اور انسانوں کی جماعت کیا تمہارے پاس تم میں سے ہی رسول نہیں آئے تھے جو تم سے میرے احکام بیان کرتے تھے" <ref>الانعام :130</ref>
 
اور جنوں کی مخلوق ایک مستقل اور علاحدہ ہے جس کی اپنی ایک طبیعت ہے جس سے وہ دوسروں سے ممتاز ہوتے ہیں اور ان کی وہ صفات ہیں جو انسانوں پر مخفی ہیں تو ان میں اور انسانوں میں جو قدر مشترک ہے وہ یہ ہے کہ عقل اور قوت مدرکہ اور خیر اور شر کو اختیار کرنے میں ان دونوں کی صفات ایک ہیں اور جن کو جن چھپنے کی وجہ سے کہا جاتا ہے یعنی کہ وہ آنکھوں سے چھپے ہوۓہوئے ہیں۔
 
اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے :
 
" بے شک وہ اور اس کا لشکر تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم اسے نہیں دیکھ سکتے " ۔<ref>الاعراف 27</ref>۔
 
== جنات کی تخلیق ==
سطر 53:
اور [[عائشہ]] رضی اللہ عنہا سے صحیح [[حدیث]] میں مروی ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
 
فرشتے نور سے پیدا کئےکیے گئے ہیں اور جنوں کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور [[آدم علیہ السلام]] کی پیدائش کا وصف تمہیں بیان کیا گیا ہے۔<ref>مسلم: 5314</ref>
 
== جنوں کی اقسام ==
سطر 68:
اولاد آدم کے ہر فرد کے ساتھ اس کا جنوں میں سے ایک ہم نشین ہے ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
 
تم میں سے ہر ایک کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ہم نشین (قرین ) ہے ۔ہے۔ تو صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول اور آپ؟ تو انہوں نے فرمایا اور میں بھی مگر اللہ نے میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہو گیا ہے تو وہ مجھے بھلائی کے علاوہ کسی چیز کا نہیں کہتا ۔ کہتا۔<ref>مسلم : 2814۔ امام نووی شرح مسلم (17\ 175)</ref>
 
قاضی کا کہنا ہے کہ جان لو کہ امت اس پر مجتمع ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شیطان سے جسمانی اور زبانی اور حواس کے اعتبار سے بھی بچائے گئے ہیں تو اس حدیث میں ہم نشین (قرین) کے فتنہ اور وسوسہ اور اسکےاس کے اغوا کے متعلق تحذیر ہے یعنی اس سے بچنا چاہیے کیونکہ ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے تو ہم اس سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کریں ۔
 
== طاقت اور قدرت ==
اللہ تعالیٰ نے جنوں کو وہ قدرت دی ہے جو انسان کو نہیں دی۔ اللہ تعالٰی نے ہمارے لیے ان کی بعض قدرات بیان کی ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں۔
* انتقال اور حرکت کے اعتبار سے سریع ہیں ۔ہیں۔ اللہ تعالٰی کے نبی سلیمان علیہ السلام سے ایک سخت اور چالاک جن نے یمن کی ملکہ کا تخت بیت المقدس میں اتنی مدت میں لانے کا وعدہ کیا کہ ایک آدمی مجلس سے نہ اٹھا ہو ۔
 
ارشاد باری تعالٰی ہے ۔
 
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>
ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا اس سے پہلے کہ آپ اپنی مجلس سے اٹھیں میں اسے آپ کے پاس لا کر حاضر کردوں گا یقین مانیں میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار جس کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں میں اس سے بھی پہلے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں جب آپ نے اسے اپنے پاس پایا تو فرمانے لگے یہ میرے رب کا فضل ہے۔ <ref>النمل 39 – 40</ref>
</blockquote>
 
سطر 86:
جنات کھاتے پیتے ہیں :
 
عبداللہعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔فرمایا۔ ( میرے پاس جنوں کا داعی آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور ان پر قرآن پڑھا فرمایا کہ وہ ہمیں لے کر گیا اور اپنے آثار اور اپنی آگ کے آثار دکھائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زاد راہ ( کھانے ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ تمہارے ہاتھ آئے گی تو وہ گوشت ہوگی اور ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ ہے ۔ہے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان دونوں سے استنجاء نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے بھائیوں کا کھانا ہے )<ref>مسلم : 450</ref>
 
اور ایک روایت میں ہے کہ ( بیشک میرے پاس نصیبی جنوں کا ایک وفد آیا اور وہ جن بہت اچھے تھے تو انہوں نے مجھے کھانے کے متعلق پوچھا تو میں نے اللہ تعالٰی سے ان کے لیے دعا کی کہ وہ کسی ہڈی اور لید کے پاس سے گذریں تو وہ اسے اپنا کھانا پائیں )<ref>بخاری:3571</ref>
سطر 109:
خطابی کا قول ہے کہ الخبث یہ خبیث کی جمع ہے اور الخبائث یہ خبیثہ کی جمع ہے اور اس سے مراد شیطانوں میں سے مذکر اور مؤنث ہیں جنوں میں مومن بھی اور کافر بھی ہیں :
 
جنوں کے متعلق اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے ۔ہے۔ " ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بے انصاف ہیں پس جو فرمانبردارفرماں بردار ہو گئے انہوں نے تو راہ راست کا قصد کیا اور جو ظالم ہیں وہ جہنم کا ایندھن بن گئے '' الجن 14۔ 15
 
بلکہ ان میں سے مسلمان اطاعت اور اصلاح کے اعتبار سے مختلف ہیں سورہ الجن میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے
 
" اور یہ کہ بیشک بعض تو ہم میں سے نیکوکار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوۓہوئے ہیں '' الجن : 11
 
اور اس امت کے پہلے جنوں کا اسلام لانے کا قصہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں آیا ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ سوق عکاظ جانے کے ارادہ سے چلے اور شیطان اور آسمان کی خبروں کے درمیان پردہ حائل کر دیا گیا اور ان پر شہاب ثاقب مارے جانے لگے تو شیطان اپنی قوم میں واپس آئے تو انہیں پوچھنے لگے کہ تمہیں کیا ہے ؟ہے؟
 
تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان کوئی چیز حائل کر دی گئی ہے اور ہمیں شہاب ثاقب مارے جاتے ہیں تو قوم کہنے لگی تمہارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان حائل ہونے کا کوئی سبب کوئی حادثہ ہے جو ہوا ہے تو زمین کے مشرق و مغرب میں پھیل جا‎ؤ اور دیکھو کہ وہ کون سی چیز ہے جو تمہارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان ہوئی ہے ۔
سطر 127:
قیامت کے دن ان کا حساب و کتاب :
 
قیامت کے دن جنوں کا حساب و کتاب بھی ہوگا ۔ہوگا۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے متعلق کہا ہے کہ '' اور یقینا جنوں کو یہ معلوم ہے کہ وہ پیش کئےکیے جائیں گے ''
 
== جنوں کی اذیت سے بچاؤ ==
سطر 142:
{{اقتباس|جب انسان بیت الخلا جاتا ہے تو بسم اللہ کہے یہ اس کی شرمگاہ اور جن کی آنکھوں کے درمیان پردہ ہو گا۔<ref>[[صحیح ترمذی]] (551) اور یہ صحیح الجامع میں (3611) ہے</ref>}}
 
اور قوت ایمان اور قوت دین بھی شیطان کی اذیت سے رکاوٹ ہیں بلکہ اگر وہ معرکہ کریں تو صاحب ایمان کامیاب ہو گا جیسا کہ عبداللہعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا جاتا ہے کہ :
 
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک آدمی جن سے ملا اور اس سے مقابلہ کیا تو انسان نے جن کو بچھاڑ دیا تو انسان کہنے لگا کیا بات ہے میں تجھے دبلا پتلا اور کمزور دیکھ رہا ہوں اور یہ تیرے دونوں بازو ایسے ہیں جیسے کتے کے ہوں کیا سب جن اسی طرح کے ہوتے ہیں یا ان میں سے تو ہی ایسا ہے؟ تو اس نے جواب دیا کہ نہیں اللہ کی قسم میں تو ان میں سے کچھ اچھی پسلی والا ہوں لیکن میرے ساتھ دوبارہ مقابلہ کر اگر تو تو نے مجھے بچھاڑ دیا تو میں تجھے ایک نفع مند چیز سکھاؤں گا تو کہنے لگا ٹھیک ہے کہ تو آیۃ الکرسی {اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ۔۔۔۔۔۔۔} پڑھا کر تو جس گھر میں بھی پڑھے گا وہاں سے شیطان اس طرح نکلے گا کہ گدھے کی طرح اس کی ہوا خارج ہو گی تو پھر وہ صبح تک اس گھر میں نہیں آئے گا ۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/جن»