"مادہ بچہ کشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
سطر 10:
اس جرم کو غیر ضمانتی جرم بنائے جانے کے ساتھ ہی خاطیوں کے لیے دس سال کی قید اور ایک لاکھ روپیے کے جرما نے کی سزا کا امکان رکھا کیا گیا ہے۔ اسکے ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ ایسے معاملوں میں مادہ بچہ کشی کی جانچ اور عدالت میں رپورٹ فائل کرنے کا کام لڑکی کی موت کی تاریخ سے تین مہینے کی میعاد کے اندر پورا کر لیا جانا چاہیے۔<ref>[https://www.prabhatkhabar.com/news/206314-female-infanticide-guilty-10-years-imprisonment-nonbailable-offense.html कन्या शिशु हत्या के दोषी पाए जाने पर हो सकती है 10 साल की कैद]</ref>
 
==چین میں مادہ بچہ کشی==
{{مزید دیکھیے|چین میں مادہ بچہ کشی}}
 
چین میں مادہ بچہ کشی کا مسئلہ ایک سنگین نوعیت کا ہے۔ [[1980ء]] کے دہے میں ہر 100 لرکیوں کے مقابلے 108 لڑکے تھے۔ [[2000ء]] کی آمد کے ساتھ اس سے متصل دہے میں یہ تناسب مزید بگڑ گیا۔ یہ تناسب ہر 124 لڑکوں کے لیے 100 لڑکیاں ہو گیا تھا۔ [[2010ء]] کی کچھ اطلاعات کے مطابق چین کے کچھ صوبوں میں یہ تناسب اس قدر بگڑ گیا ہے کہ ہر 130 لڑکے مقابلے صرف 100 لڑکیاں رہ گیا تھا۔
 
[[1979ء]] میں شروع سرکاری پالیسی میں آبادی پر گرفت کے کئی اقدامات نافذ کیے گئے۔ ان میں ایک سے زائد نچے کی صورت میں جرمانوں کی ادائیگی، جبری تولیدی صلاحیتوں کا انسداد اور [[اسقاط حمل]] شامل تھے۔ اس کے نتیجے میں کئی خاندان جو لڑکوں کو ترجیح دے رہے تھے، اپنی ہی بیٹیوں کے قاتل بن گئے۔ تاہم چین نے کئی مثبت قوانین کو بھی متعارف کروایا جیسے کہ [[جنین]] کے جنس کی تشخیص کر نے والی تکنیک کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔
 
[[1997ء]] میں ایک امریکی رضاکار نے اپنے دہشت ناک تجربے کو بیان کیا تھا کہ کس طرح اس نے [[گوانگژو]] (Guangzhou) کے ایک یتیم خانے کے رو بہ رو اس نے کئی بچیوں کی مردہ لاشوں کو لاوارث حالت میں دیکھی تھی۔ ان میں کچھ کو گشتی کچرادانوں میں لے جایا جا رہا تھا اور کچھ کو تو بڑے عوامی کوڑے جمع کرنے کے مقامات پر پھینکا گیا جنہیں بعد میں بلدیہ کے کچرا صاف کرنے والوں نے ہٹا دیا۔<ref>[https://timesofindia.indiatimes.com/world/china/Chinas-long-history-of-female-infanticide/articleshow/52744420.cms China's long history of female infanticide]</ref>
 
==حوالہ جات==