"سید احمد خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:دہلی کے اسکالر
سطر 28:
| website = <!-- {{URL|example.com}} -->
}}
'''سید احمد بن متقی خان''' ([[17 اکتوبر]] [[1817ء]] – [[27 مارچ]] [[1898ء]]) المعروف '''سر سید''' [[انیسویں صدی]] کا ایک [[ہندوستان|ہندوستانی]]ی [[مسلم]] [[نظریۂ عملیت]] کا حامل <ref name="academia.edu">[http://www.academia.edu/2501127/Enlightenment_and_Islam_Sayyid_Ahmad_Khans_Plea_to_Indian_Muslims_for_Reason Enlightenment and Islam: Sayyid Ahmad Khan's Plea to Indian Muslims for Reason | Dietrich Reetz - Academia.edu<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>، مصلح <ref name="Glasse, Cyril, (2001)">Glasse, Cyril, ''The New Encyclopedia of Islam''، Altamira Press, (2001)</ref><ref name="Muslim World 2004">''Encyclopedia of Islam and the Muslim World,'' Thompson Gale (2004)</ref> اور [[فلسفہ|فلسفی]] تھا۔ سر سید احمد خان ایک [[نبیل]] گھرانے میں پیدا ہوا جس کے [[مغلیہ سلطنت|مغل دربار]] کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے (اس کے باوجود انگریزوں کیطرف جھکاؤ سمجھ سے بالا ہے)۔ سر سید نے [[قرآن]] اور [[سائنس]] کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد [[یونیورسٹی آف ایڈنبرا]] نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔<ref name="irfi.org">{{Cite web|url=http://www.irfi.org/articles/articles_401_450/sir_syed_ahmad_khanman_with_a_g.htm|title=Sir Syed Ahmad Khan-Man with a Great Vision|website=www.irfi.org|access-date=2016-09-13}}</ref>
 
'''سید احمد بن متقی خان''' ([[17 اکتوبر]] [[1817ء]] – [[27 مارچ]] [[1898ء]]) المعروف '''سر سید''' [[انیسویں صدی]] کا ایک [[ہندوستان|ہندوستانی]] [[مسلم]] [[نظریۂ عملیت]] کا حامل <ref name="academia.edu">[http://www.academia.edu/2501127/Enlightenment_and_Islam_Sayyid_Ahmad_Khans_Plea_to_Indian_Muslims_for_Reason Enlightenment and Islam: Sayyid Ahmad Khan's Plea to Indian Muslims for Reason | Dietrich Reetz - Academia.edu<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>، مصلح <ref name="Glasse, Cyril, (2001)">Glasse, Cyril, ''The New Encyclopedia of Islam''، Altamira Press, (2001)</ref><ref name="Muslim World 2004">''Encyclopedia of Islam and the Muslim World,'' Thompson Gale (2004)</ref> اور [[فلسفہ|فلسفی]] تھا۔ سر سید احمد خان ایک [[نبیل]] گھرانے میں پیدا ہوا جس کے [[مغلیہ سلطنت|مغل دربار]] کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے (اس کے باوجود انگریزوں کیطرف جھکاؤ سمجھ سے بالا ہے)۔ سر سید نے [[قرآن]] اور [[سائنس]] کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد [[یونیورسٹی آف ایڈنبرا]] نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔<ref name="irfi.org">{{Cite web|url=http://www.irfi.org/articles/articles_401_450/sir_syed_ahmad_khanman_with_a_g.htm|title=Sir Syed Ahmad Khan-Man with a Great Vision|website=www.irfi.org|access-date=2016-09-13}}</ref>
 
[[1838ء]] میں اس نے [[برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی|ایسٹ انڈیا کمپنی]] میں ملازمت اختیار کی اور [[1867ء]] وہ چھوٹے مقدمات کے لیے [[جج]] مقرر کیا گیا۔ [[1876ء]] میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوا۔ [[1857ء]] کی [[جنگ آزادی ہند 1857ء|جنگ آزادی]] کے دوران میں وہ [[ایسٹ انڈیا کمپنی]] کا وفادار رہا اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں اس کے کردار کی [[سلطنت برطانیہ]] کیطرف سے ستائش کی گئی۔<ref name="Glasse, Cyril, (2001)"/>
سطر 175 ⟵ 174:
 
اور پھر خان بہادر برکت علی خاں سے پُوچھا کہ:
"کیوں حضرت اگر یہ قومی کالج نہ ہوتا تو آپ ہماری مدارات اسی جوشِ محبت کے ساتھ کرتے؟“
انہوں نے صاف کہہ دیا کہ، "ہرگز نہیں۔“
 
سطر 261 ⟵ 260:
 
=== تحریک علی گڑھ کا تعلیمی پہلو ===
[[فائل:Tafseer.jpg|thumbتصغیر]]
سرسید احمد خان یہ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں کی موجودہ بدحالی کا سب سے بڑا سبب مسلمانوں کا انگریزی علوم سے بے بہرہ ہونا ہے۔ آپ یہ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں کو انگریزی زبان اور تہذیب سے نفرت کا رویہ ترک کر کے مفاہمت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ دوسری طرف ہندو جدید تعلیم حاصل کر کے تعلیمی میدان میں مسلمانوں سے آگے نکل گئے تھے اور اعلیٰ ملازمتیں حاصل کر لی تھیں۔ آپ نے مسلمانوں کو اپنی تعلیمی استعداد بڑھانے کی تلقین کی اور انہیں یہ باور کرایا کہ جب تک وہ اپنا انتہا پسند رویہ ترک کر کے انگریزی علوم نہیں سیکھیں گے وہ کسی طرح بھی اپنی موجودہ بدحالی پر قابو نہ پا سکیں گے۔ آپ نے قرآن پاک کے حوالے دے کر مسلمانوں کو یہ سمجھایا کہ انگریزی علوم سیکھنا اسلام کے خلاف نہیں ہے آپ نے انتہا پسند عناصر سے مسلمانوں کو خبردار کیا۔ مسلمانوں کی تعلیمی بہتری کے لیے آپ نے متعدد اقدامات کیے۔
 
سطر 304 ⟵ 303:
 
== سیاسی خدمات ==
آپ نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ سیاست سے دور رہتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ تعلیم کے حصول اورمعاشی و معاشرتی طورپر بحای پر دین تاکہ وہ ہندوؤں کے برابر مقام حاصل کر سکیں۔ سرسید ہندو مسلم اختلافات کو ختم کر کے تعاون اور اتحاد کی راہ رپ گامزن کرنے کے حق میں بھی تھے۔ انہوں نے دونوں قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی مسلسل کوششیں کیں۔ اپنے تعلیمی اداروں میں ہندو اساتذہ بھرتی کیے اور ہندو طلبہ کو داخلے دیے ہندووں نے [[اردو]] کے مقابل [[ہندی]] کو سرکاری دفاتر کی زبان کا درجہ دلوانے کے لیے کوششیں شروع کر دیں۔ [[1857ء]] میں [[اردو ہندی تنازع|اردو ہندی تنازعے]]ے نے سرسید کو بد دِل کر دیا اور انہوں نے صرف اور صرف مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی تحریک کے ذریعے کام شروع کر دیا۔ زبان کا تنازع سرسید کی سوچ اور عمل کو بدل گیا۔ انہوں نے [[دو قومی نظریہ]] کی بنیادپر برصغیر کے سیاسی اور دیگر مسائل کے حل تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔<ref name="RC">{{cite book
|title=Struggle for Freedom
|publisher=Bharatiya Vidya Bhavan
سطر 340 ⟵ 339:
 
”اس نے زبان (اردو) کو پستی سے نکالا، اندازِبیان میں سادگی کے ساتھ قوت پیدا کی، سنجیدہ مضامین کا ڈول ڈالا، سائنٹیفک سوسائٹی کی بنیاد ڈالی، جدید علوم و فنون کے ترجمے انگریزی سے کروائے، خود کتابیں لکھیں اور دوسروں سے لکھوائیں۔ اخبار جاری کرکے اپنے انداز تحریر، بے لاگ تنقید اور روشن صحافت کا مرتبہ بڑھایا ”تہذیب الاخلاق “ کے ذریعے اردو ادب میں انقلاب پیدا کیا۔“<br/>
 
سرسید کے زمانے تک اردو کا سرمایہ صرف قصے کہانیاں، داستانوں، تذکروں، سوانح عمریوں اور مکاتیب کی شکل میں موجود تھا۔ سرسید تک پہنچتے پہنچتے اردو نثر کم از کم دو کروٹیں لے چکی تھی جس سے پرانی نثر نگاری میں خاصی تبدیلی آچکی تھی۔ خصوصاً غالب کے خطوط نثر پر کافی حد تک اثر انداز ہوئے اور اُن کی بدولت نثر میں مسجع و مقفٰی عبارت کی جگہ سادگی اور مدعا نگاری کو اختیار کیا گیا لیکن اس سلسلے کو صرف اور صرف سرسید نے آگے بڑھایا اور اردو نثر کو اس کا مقام دلایا۔ سرسید نے برطانوی ایما پر فارسی اور عربی کو اردو کے ذریعہ بے دخل کروا دیا تاکہ مسلمانان ہند اپنے ہزار سالہ علمی مواد اور خطے میں موجود دیگر مسلمانوں سے ربط کا واحد ذریعہ کھو بیٹھیں اور کوئی منظم شورش برطانوی نظام کے خلاف اٹھ کھڑی نہ ہو۔ ایسی تدابیر سے مسلمان سرکاری نوکریوں تک دین ایمان خراب کروا کر پہنچ ضرور جاتے تھے مگر آزادی کی نعمت مزید دور ہوتی جاتی تھی۔
 
سطر 632 ⟵ 631:
[[زمرہ:بغیر ڈیٹا رو کے خانہ معلومات سانچے استعمال کرنے والے مضامین]]
[[زمرہ:بھارتی اسکولوں و کالجوں کے بانیان]]
[[زمرہ:بھارتی مخیرین]]
[[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]]
[[زمرہ:بھارتی مصلحین]]
[[زمرہ:بھارتی مخیرین]]
[[زمرہ:تحریک پاکستان]]
[[زمرہ:تحریک پاکستان کے قائدین]]
[[زمرہ:جامعہ پنجاب کی شخصیات]]
[[زمرہ:جامعہ علی گڑھ]]
[[زمرہ:دہلی کے اسکالر]]
[[زمرہ:دہلی کے معلمین]]
[[زمرہ:سرسید احمد خان کی تخلیقات]]