"این فرینک" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 13:
| citizenship = {{Plainlist|
* 1941ء تک جرمن
* 1941ء سے بے
}}
| notablework = ''[[نوعمر لڑکی کی ڈائری]]'' (1947)
سطر 26:
'''اینیلیز''' «'''این'''» '''فرینک''' ({{IPA-de|anəli:s maˈʁi: ˈʔanə ˈfʁaŋk|lang}}؛ {{IPA-nl|ɑnəˈlis ma:ˈri ˈʔɑnə ˈfrɑŋk|lang}}؛ 12 جون 1929 – فروری یا مارچ 1945)<ref name=DeathResearch>Research by The Anne Frank House in 2015 revealed that Frank may have died in February 1945 rather than in March, as Dutch authorities had long assumed. [http://www.annefrank.org/en/News/News/2015/Maart/Anne-Franks-last-months/ "New research sheds new light on Anne Frank’s last months"]. AnneFrank.org, 31 March 2015</ref> جرمنی میں پیدا ہونے والی ایک روزنامچہ (ڈائری) نگار تھی۔ وہ [[مرگ انبوہ]] کے سب سے زیادہ چرچوں میں رہنے والے یہودی متاثرین میں سے ایک تھی۔ اس کی وفات کے بعد اس کی ”[[نوعمر لڑکی کی ڈائری]]“ (اصلی عنوان [[ڈچ زبان|ڈچ]] میں ''Het Achterhuis'') شائع ہوئی جس سے وہ بہت مشہور ہو گئی۔ اس ڈائری میں اس نے [[جنگ عظیم دوم]] میں جرمنی کے نیدرلینڈز پر قبضے کے دوران 1942ء سے 1944ء تک اپنی زندگی کے احوال بیان کیے تھے۔ اس ڈائری کا شمار دنیا کی معروف ترین کتابوں میں ہوتا ہے اور اس ڈائری کے واقعات پر کئی فلمیں اور ڈرامے بن چکے ہیں۔
وہ [[فرینکفرٹ]]، [[جرمنی]] میں پیدا ہوئی۔ زیادہ تر وقت [[ایمسٹرڈم]]، [[نیدرلینڈز]] میں گزارا کیونکہ [[نازی]]وں نے جرمنی پر قابو پا لیا تھا اور مجبوراً اس کو کو اپنے خاندان کے ہمراہ ساڑھے چار برس کی عم میں نیدرلینڈز جانا پڑ گیا۔ اس طرح این فرینک نے سنہ 1941ء میں اپنی شہریت کھو دی اور وہ بے
این کے والد [[اوٹو فرینک|اوٹا]] خاندان کے واحد فرد تھے جو زندہ رہے، وہ جنگ کے بعد ایمسٹرڈم واپس آئے اور این کی وہ ڈائری حاصل کر لی جو ان کی دوست [[میپ گیس]] نے محفوظ کر کے رکھی تھی۔ این کے والد نے کوششوں کے بعد سنہ 1947ء میں ڈائری کو شائع کر دیا۔ اس ڈائری کو ڈچ زبان کے اصلی نسخے سے انگریزی زبان میں ترجمہ کیا گیا جس کا عنوان ”دی ڈائری آف اے ینگ گرل“ تھا، اور اب تک اس کا 60 سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
|