"تحریک طالبان پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 112:
پاکستان میں افغانستان کے سفیر نے کہا ہے کہ بھارت وزیرستان میں طالبان کو اسلحہ مہیا کر رہا ہے۔<ref>[http://www.jang.com.pk/jang/nov2009-daily/27-11-2009/u12596.htm جنگ تازہ ترین 27 نومبر 2009ء]</ref>
 
'''''دبیز متن''==تحریک طالبان کی دہشت گردی ==
<sup>تفصیل کے لیے دیکھیں: [[تحریک طالبان پاکستان کی دہشت گردی|تحریک طالبان کی دہشت گردی]]</sup> <br/>
تحریک طالبان کو ایک دہشت گرد جماعت قرار دیا جاچکا ہے۔ وہ اغوا برائے تاوان، لوگوں کو قتل کر کے سر قلم کرنے اور بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ یہ حرکتیں اب بھی جاری ہیں۔ پچھلے کئی سال میں انہوں نے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور کئی علمائے دین اور امن کمیٹی کے ارکان کو بھی ہلاک کیا ہے۔ یہاں تک کہ مسجدیں شہید کرنے میں وہ کوئی عار محسوس نہیں کرتے مثلاً 4 دسمبر 2009ء کو انہوں نے 17 نمازی بچوں سمیت چالیس افراد کے قتل اور راولپنڈی میں مسجد کو نقصان پہنچانے کی ذمہ داری قبول کی۔ طالبان پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ستر ہزار سے زائد بے گناہ پاکستانی شہریوں کو خود کُش بم دہماکوں میں شہید کر چکے ہیں۔ جس میں زیادہ تر تعداد نمازیوں اور دیگر مذہبی اجتماعات میں شامل ہونے والے لوگوں کی ہے۔ طالبان کی دہشت گردی کا پاکستان میں نشانہ سب سے زیادہ شیعہ کیمونٹی اُس کے بعد سنی اور اقلیتی برادری کے لوگ بنے۔ طالبان نے جہاں فوجی اداروں پراٹیک کر کے ہزاروں پاکستانی فوجی جوانوں کو شہید کیا وہاں اِن کی درندگی اور سفاکی کا نشانہ سکول کے بے گناہ بچے بھی بنے جس کی تازہ مثال آرمی پبلک سکول پشاور کے سینکڑوں معصوم بچوں کو سکول میں گھس کر کچھ کو ذبح اور کچھ کو گولیوں سے نشانہ بنا کو شہید کیا گیا اور اُن کی خواتین اساتذہ کو بچوں کے سامنے زندہ جلا دیا گیا۔<ref>روزنامہ جنگ 5 دسمبر 2009ء</ref>