"وحدت الوجود" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:اکائیت بجانب زمرہ:واحدیت
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہوئے، ہوئی
سطر 37:
 
=== بریلوی نقطۂ نگاہ ===
مولوی محمد یار دربار محمدیہ گڑھی شریف محمد {{درود}} کو خدا قرار دیتے ہوےہوئے لکھتے ہیں:-
<div style='text-align: center;'>
گر محمد نے محمد کو خدا مان لیا<br/>
پھر تو سمجھو کہ مسلمان ہے دغاباز نہیں<br/>
</div>
بریلوی علامہ سید احمد سعید کاظمی اس شعر کی تشریح کرتے ہوےہوئے لکھتے ہیں کہ ((قبلہ حضرت یار صاحب کا یہ شعر اور اس جیسی دوسری عبارات (جو مسلم بین الفریقین علما کی کتب میں بکثرت پائی جاتی ہیں) مسئلہ وحدت الوجود پر مبنی ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ تعینات سے قطع نظر کرکے موجود حقیقی یعنی مابہ الموجودیت حق سبحانہ وتعالی کے سوا کچھ نہیں۔۔۔۔ مولانا یار صاحب کے شعر کا مضمون شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کے کلام میں ہے۔: تم محمد عظیم الشان {{درود}} کو محمد گمان کرتے ہو جیسے تم سراب کو دور سے دیکھ کر پانی سمجھتے ہو، وہ ظاہری نظر میں پانی ہی ہے مگر حقیقت{{دوزبر}}ا آب نہیں ہے، بلکہ سراب ہے، جب تم محمد {{درود}} کے قریب آؤگے تو تم محمد {{درود}} کو نہ پاؤ گے بلکہ صورت محمدیہ میں اللہ تعالٰی کو پاؤ گے اور رویت محمدیہ میں اللہ تعالٰی کو دیکھو گے۔<ref>فتوحات مکیہ جلد ثانی ص:127</ref>{{اطلاع}}حوالہ مکمل دیں
 
=== دیوبندی نقطۂ نگاہ ===
سطر 51:
== تنقید ==
ڈاکٹر ابوعدنان سہیل اس پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:-
عقیدۂ وحدت الوجود کوئی نیا عقیدہ نہیں ہے بلکہ عقیدۂ تثلیث ہی کی بدلی ہویہوئی شکل ہے۔ مسیحی کہتے ہیں کہ اللہ، روح القدس اور عیسی علیہ السلام ایک ہیں اور گمراہ مسلمان کہتے ہیں کہ کائنات کی ہر چیز اللہ ہے۔
کم علم زاہدوں اور عبادت گزاروں نے اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر عابد اور معبود، خالق اور مخلوق اور حق اور باطل کے مطلب ہی کو سرے سے بدل دیا، ان کے نزدیک جو کچھ دکھائی دیتا ہے، وہ اللہ تعالٰی ہی کے مختلف مظاہر ہیں اور دنیا میں پائے جانے والے تمام ادیان و مذاہب رب تک پہنچنے کے مختلف بر حق راستے ہیں۔ ایسے ہی ایک کم علم زاہد کا قول ہے: چونکہ ہر شے میں اسی کا جلوہ ہے، ساری کائنات اسی کی جلوہ گاہ ہے، ہر شے سے وہی ظاہر ہو رہاہے، اس لیے ہر انسان مظہر{{زیر}} ذات الہی ہے اور اس کی صفات انسان میں جلوہ گر ہیں۔ اگر ہندو میں اس کا جلوہ ہے تو مسلمان میں بھی وہی اللہ جلوہ گر ہے، اس لیے صوفی، جملہ انسانی افراد کو مظاہر ذات سمجھ کر سب سے یکساں محبت کرتاہے، اسی لیے مسجد کے علاوہ گرجے، صومعے اور مندر کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔<ref>{{حوالہ کتاب|نام=اسلام میں بدعت وضلالت کے محرکات|مصنف= ڈاکٹر ابوعدنان سہیل}}</ref>