"روح اللہ خمینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3:
 
== شاہ ایران کے قوانین ==
[[28 اكتوبر]] [[1964ء]] كا ذكر ہے شاہ كى حكومت نے اىک [[قانون]] كى منظورى دى جس كے تحت امرىكى فوجى مشن كے افراد كو سفارتكاروں كے ہم پلہ وہ [[حقوق]] دیے گئے جو [[وىاناویانا كنونشن]] كے تحت سفارتكاروں كو حاصل ہیں اس كے معنى یہ ہیں کہ امرىكى جو چاہیں کرتے رہیں ان پر اىرانى قانون لاگو نہ ہو گا – اگلے دن امام خمینى نے مدرسہ فىضىہ قم مىں وہ شہرہ آفاق تقرىركى جو اىک عظىم انقلاب كا دىباچہ بن گئى انہوں نے کہا:
 
{{اقتباس|مىرا دل درد سے پھٹا رہا ہے میں اس قدر دل گرفتہ ہوں کہ موت كے دن گن رہا ہوں اس شخص (اشارہ: رضاشاہ پہلوی) نے ہمیں بىچ ڈالا ہمارى عزت اور [[ایران]] كى عظمت خاک میں ملا ڈالی،اہل ایران كا درجہ امریكى كتے سے بهى كم كر دیا گیا ہے اگر شاہ ایران كى گاڑی كسى امریكى كتے سے ٹکرا جائے تو شاہ كو تفتىش كا سامنا ہو گا لىكن كوئى امریكى خانساما شاہ ایران یا اعلى ترىن عہدے داروں كو اپنى گاڑی تلے روند ڈالے تو ہم بے بس ہوں گے، آخر كیوں ؟ كیونكہ ان كو امریكى قرضے كى ضرورت ہے- اے [[نجف]]، [[قم]]،[[مشہد]]، تہران اور [[شیراز]] كے لوگو! میں تمہیں خبردار كرتا ہوں یہ غلامى مت قبول كرو كیا تم چپ رہو گے اور كچھ نہ کہو گے ؟ کیا ہمارا سودا كر دیا جائے اور ہم زبان نہ كهولىں۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟}}
سطر 11:
 
== وطن واپسی ==
امام خمینى جب [[1 فرورى]] [[1979ء]] كو سولہ سالہ جلا وطنى كے بعد وطن واپس لوٹے تو تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سے [[بہشت زہرا]] كے قبرستان تک لاكهوں اىرانىوںایرانیوں نے ان كا استقبال كىاكیا بعض لوگوں نے یہ تعداد 1 كروڑ سے بهى زىادہ لكهى ہے یہ بهى عجىبعجیب دن تها شاہانہ جاہ و جلال ركهنے والا اىک حكمران [[امرىكہامریكہ]] كى بهرپور سرپرستى اىک بڑى سپاہ اور [[ساواک]] جىسىجیسى خونخوار اىجنسىایجنسى كے باوجود اىک خرقہ پوش كے ہاتهوں شكست كها كر ملک سے فرار ہو چكا تها اس كى نامزد كردہ حكومت خزاں رسىدہرسیدہ پتے كى طرح كانپ رہى تهى [[شاہ پور بختىار]] تمام تر كاغذى اختىارات كے باوجود ردى كے كاغذ كا اىک پرزہ بن چكا تها جو كسى لمحے کوڑا دان كا رزق بننے والا تها-تها۔ شاہ نے قم كے حوزہ علمىہعلمیہ [[فىضىہفیضیہ]] كى آواز دبانے كے لئےكىالئے كیا كىاکیا جتن نہ کیے كون كون سے مظالم نہ توڑے لىكنلیكن امام خمینى كى آواز نہ دبائى جاسكىجا امرىكہسكى امریكہ كى گود مىں بیٹها بادشاہ اہل اىرانایران كى خودى اور ان كى زندگیوں سے كهىل رہا تهاامامتها امام خمینى كچھ وقت قم میں گزارنے کے بعد تہران آئے تو کہا میں عوام کے درمىاندرمیان كسىکسی سادہ سے گھر میں رہوں گا حجت الاسلام [[سىدسید مہدى]] نے بارگاہ حسىنىہحسینیہ [[جماران]] سے متصل اپنا گھر پىشپیش كىاكیا امام خمینى نے کہا میں كرا‎ئےكرائے كے بغىر نہیں رہوں گا 80 ہزار اىرانى رىال ىعنى تقرىباً 650 روپے ماہانہ كراىہكرایہ مقرر ہوا جنورى [[1980ء]] سے [[3 جون]] [[1989ء]] تک امام اسى كواٹر نما گھرمیںگھر میں مقىم رہے یہ وہ دور تها جب [[اىران]] میں ان كى فرمانروائى تهىتھی ان كے اشارہ ابرو كے بغىر ایک پتا بهى حركت نہ كرتا تها اىران كے انقلاب كى سارى صورت گرى اسى حجرے میں ہوئى۔ آپکاآپ کا انقلاب اسلامی اس بات کی واضح دلیل تھی کہ آپ کچھ کر گزرنے والے انسان تھے۔ جس چیز کا عزم فرماتے اسے پورا کرنے کے لیے رکاوٹوں کے ہونے باوجود بلا جھجھک اس میں کود پڑتے اور جان کی بازی لگانے سے کبھی نہ ڈرتے تھے ان کے قول اور فعل میں تضاد بالکل نہ تھا یہاں تک [[فرانس]] والے وعدے کو عالم اسلام کے ہر فرد نے دیکھا جب اسے ہر سال حج کے موقع پر اخبارات کی شہ سرخیوں میں درج ڈیل باتیں ملاحظہ کرنی پڑیں:
* 10,000 دس ہزار ایرانیوں کا خانہ کعبہ کے سامنے مظاہرہ۔
* کئی ہزار ایرانی مردوں اور عورتوں نے مسجد نبوی کے سامنے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے۔