"قوالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← نشو و نما
سطر 22:
‎اس فن نے سلاطین دہلی سے لے کر مغلوں تک کا سفر بڑے آرام سے کیا۔ شاہ جہاں کے دور میں دو بہت مشہور قوال گزرے ہیں۔ ان کا نام “رضا اور
‎ر “کبیر” تھا۔
‎حضرت امیر خسروؔ کی طرف منسوب ’’چھاپ تلک سب چھینی رے‘‘ ’’اے ری سکھی ری مورے خواجہ گھر آئے‘‘ سے لے کر ’’بھردو جھولی مری یامحمد‘‘’’سجدے میں سر کٹادی محمد کے لعل نے‘‘تک ایسی قوالیاں بڑی تعداد میں ملتی ہیں جن کی مقبولیت زمان ومکان کی قید سے اوپر ہے۔ برصغیر کا خطہ’’ قوالی‘‘کی جنم بھومی ہے۔ یہ ایک خالص ہندوستانی فن ہے جو اسی دھرتی سے اٹھا ہے۔ یہ خانقاہوں میں پیدا ہوا اور وہیں اس کی نشو و نما ہوئی۔ البتہ وقت اور حالات نے اس پر اثر ڈالا اور اس میں بہت سی تبدیلیاں بھی ہوتی رہیں۔ ابتدا میں اس کی زبان فارسی ہوتی تھی مگر رفتہ رفتہ اس کی زبان ہندوی یا اردو ہو گئی۔’’محمد کے شہر میں‘‘’’دمادم مست قلندر‘‘عام لوگوں کے اندر بے حد مقبول ہوئیں۔ اس کے بعد یہاں کی علاقائی زبانوں میں بھی قوالیاں گائی جانے لگیں
‎قوالی میں تبدیلی کا دور
‎ قوالی کا فن اس قدر مقبول ہوا کہ وہ خانقاہوں سے نکل کر عوام الناس تک پہنچ گیا اور عوامی محفلوں میں اسے گایا جانے لگا۔ اب یہ خانقاہوں اور درگاہوں تک محدود نہیں رہا بلکہ عام لوگوں کی پسند بن چکا تھا۔ ایک ایک محفل میں ہزاروں اور لاکھوں کی بھیڑ جمع ہوجاتی اور قوالی گانے والے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتے۔ بھارت میں سنیما کی آمد سے قبل عام لوگوں کی تفریح طبع کا سامان ہوا کرتی تھیں قوالی کی محفلیں اور جب یہاں سنیما متعارف ہوا تو قوالیوں کو بھی یہاں جگہ دی گئی۔ البتہ ایک بڑا بدلائو یہ ہوا کہ قوالی کے مضامین بدل گئے۔ جہاں خالص حمدونعت، منقبت اور پند و نصیحت کے مضامین اس کا حصہ ہوا کرتے تھے وہیں اب عاشقانہ مضامین اس میں شامل ہو گئے۔ غزل میں جس طرح حسن وعشق کا بیان ہوتا تھا،ا سمیں بھی ہونے لگا۔ فلمی قوالیوں نے جہاں اس فن کو مقبول بنانے کا کام کیا وہیں اسے کمرشیلائز کرکے اس کی حرمت اور تقدس کو بھی پامال کیا۔ قوالی اخلاقیات سے دور ہوتی چلی گئی اور اس میں صوفیانہ مضامین کی جگہ سوقیانہ خیالات درآئے۔ مرد اور خواتین قوالوں کے بیچ مقابلے شروع ہو گئے۔ اسی قسم کی ایک فلمی قوالی جو بے حد مقبول ہوئی تھی وہ تھی ’’عشق عشق ہے‘‘ حالانکہ 80 19ء کی دہائی میں فلم ’’نکاح‘‘ کی قوالی’’ چہرہ چھپا لیا ہے‘‘ نے مقبولیت کے تمام رکارڈ توڑ دیے تھے۔ فلم مغل اعظم کی اس قوالی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا جو انارکلی اور بہار کے بیچ مقابلے کی شکل میں ہوتی ہے’’تیری محفل میں قسمت آزماکے ہم بھی دیکھیں گے‘‘۔ علاوہ ازیں ’’ہمیں تو لوٹ لیا مل کے حسن والوں نے‘‘’’جھوم برابر جھوم شرابی‘‘جیسی قوالیوں کو مشہور ترین قوالیوں کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔