"ادا جعفری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حوالہ جات/روابط کی درستی
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:بیسویں صدی کی پاکستانی مصنفات
سطر 11:
| deathplace = ُُپاکستان
| occupation = [[شاعر]]
| nationality = [[پاکستان|پاکستانی]]ی
| ethnicity =
| citizenship =
سطر 32:
| portaldisp =
}}
 
'''ادا جعفری''' اردو زبان کی معروف شاعرہ تھیں۔ آپ کی پیدائش [[22 اگست]] [[1924ء]] کو [[بدایوں]] میں پیدا ہوئیں۔ آپ کا خاندانی نام عزیز جہاں ہے۔ آپ تین سال کی تھیں کہ والد مولی بدرالحسن کا انتقال ہو گیا۔ جس کے بعد پرورش ننھیال میں ہوئی۔ ادا جعفری نے تیرہ برس کی عمر میں ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ وہ ادا بدایونی کے نام سے شعر کہتی تھیں۔ اس وقت ادبی رسالوں میں ان کا کلام شائع ہونا شروع ہو گیا تھا۔ آپ کی شادی [[1947ء]] میں نور الحسن جعفری سے انجام پائی شادی کے بعد ادا جعفری کے نام سے لکھنے لگیں۔ ادا جعفری عموماً [[اختر شیرانی]] اور [[اثر لکھنوی]] سے اصلاح لیتی رہی۔ ان کے شعری مجموعہ ''شہر درد'' کو [[1968ء]] میں [[آدم جی ادبی انعام]] ملا۔ شاعری کے بہت سے مجموعہ جات کے علاوہ ''جو رہی سو بے خبری رہی'' کے نام سے اپنی خود نوشت سوانح عمری بھی [[1995ء]] میں لکھی۔ [[1991ء]] میں [[حکومت پاکستان]] نے ادبی خدمات کے اعتراف میں [[تمغا امتیاز]] سے نوازا۔ وہ [[کراچی]] میں رہائش تھیں ۔
(ادا جعفری کی خؤدنوشت جو رہی سو بے خبری رہی کا سرورق اس لنک پر دیکھا جاسکتا ہے :<ref>[http://www.wadi-e-urdu.com/wp-content/uploads/2011/02/70-Jo-rahee-so-baikhabri-rahee-ada-jafri-danyal-khi-جولائی-1995.jpg Site Suspended - This site has stepped out for a bit<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
== شاعری ==
ادا جعفری موجودہ دور کی وہ شاعرہ ہیں جن کا شمار بہ اعتبار طویل مشق سخن اور ریاضت فن کے صف اول کی معتبر شاعرات میں ہوتا ہے۔ وہ کم و بیش پچاس سال سے شعر کہہ رہی ہیں۔ گاہے گاہے یا بطرز تفریح طبع نہیں بلکہ تواتر و کمال احتیاط کے ساتھ کہہ رہی ہیں۔ اور جو کچھ کہہ رہی ہیں شعور حیات اور دل آویزی فن کے سائے میں کہہ رہی ہیں۔ حرف و صوت کی شگفتگی اور فکر و خیال کی تازگی کے ساتھ کہہ رہی ہیں۔ فکرو جذبے کے اس ارتعاش کے ساتھ کہہ رہی ہیں جس کی بدولت آج سے تیس چالیس سال پہلے ان کا شعر پہچان لیا جاتا تھا۔
== ماحول ==
ادا جعفری کے شعری سفر کا آغاز [[ترقی پسند تحریک]] کے عروج کے وقت ہوا۔ اس وقت دوسری [[جنگ عظیم]] کی بھونچالی فضا اور پاک و ہند کی تحریک آزادی کا پر آشوب ماحول تھا۔ یہ فضا بیسویں صدی کی پانچویں دہائی یعنی 1940ء اور 1950ء کے درمیانی عرصے سے خاص تعلق رکھتی ہے۔ یہ دہائی سیاسی اور سماجی اور شعری و ادبی، ہر لحاظ سے پر شعور و ہنگامہ خیز دہائی تھی۔ تاج برطانیہ ہندوستان سے اپنا بستر بوریا سمیٹ رہا تھا اور نئی بساط سیاست بچھ رہی تھی۔ پاکستان اور ہندوستان کے نام سے دو آزاد مملکتیں وجود میں آئیں۔
== نور کی تلاش ==
1950ء تک زندگی کے شب کدے میں ادا جعفری کو جس نور کی تلاش تھی وہ اسے مل گیا ہے اور اس نور نے ان کی بساط جسم و جاں پر بہت خوشگوار اثر ڈالا ہے۔ خواب و خیال کی دھندلی راہوں میں امید کی چاندنی چٹکا دی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے دوپہر کی کڑی دھوپ میں چلنے والے تھکے ماندے مسافر کو دیوار کا سایہ میسر آ گیا ہے۔ اس دیوار کے سائے میں ادا جعفری کی زندگی میں بہت نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ داخلی دنیا کے ہنگاموں میں قدرے ٹھہراؤ آیا ہے اور خارجی دنیا پر تازہ امنگوں کے ساتھ جرات مندانہ نگاہ ڈالنے کا حوصلہ پیدا ہوا ہے۔
 
اب ان کے لیے زندگی کی کوئی خوشی یا کوئی غم محض ذاتی یا محض کائناتی نہیں رہا بلکہ دونوں ایک دوسرے میں اس طرح پیوست ہو گئے ہیں کہ ان کو ایک دوسرے سے الگ کرکے دیکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ یوں کہنا چاہیے کہ ذات و کائنات میں وہ دوئی جس نے 1950ء سے کچھ پہلے تک ان کے دروں خانہ جاں میں تضاد و تصادم کی ایک کرب آلودہ فضا پیدا کر رکھی تھی اب وہ باقی نہیں رہی۔ پہلے ان کی نظر ماضٰ اور حال پر مرکوز تھی، اب ان سے آگے بڑھ کر مستقبل کو خوش آئند بنانے اور نژاد نو کو زندگی کی تازہ بشاتوں سے ہمکنار کرنے کی جستجو میں ہے ،وہ خود کہتی ہیں۔
<div style='text-align: center;'>
میری آغوش میں ہمکتا ہوا چاند، فردا کے خوابوں کی تعبیر ہے<br/>
سطر 49 ⟵ 48:
</div>
 
یہ خواب کشاں کشاں انہیں ایک نئے موڑ پر لے آیا۔ پہلے وہ صرف درد آشنا تھیں اب ’’شہر درد‘‘ کے بیچوں بیچ آبسیں۔ ’’شہر درد ‘‘ چونکہ امیر غریب، عام و خاص، محبوب محب اور اپنے پرائے سب کا ہے اس لیے ’’مرگ انبوہ جیے دارد‘‘ کے مصداق ہے۔ ہر چند کہ اس کی وسعتیں ان کی وحشت جاں کے لیے صحرا جیسی سازگار تو نہیں تاہم فرزانگی کو شرمسار کرنے اور پائے جنوں کو جنبش میں لانے کے لیے بہت ہیں۔
 
== ہائیکو ==
ادا جعفری نے جاپانی صنف سخن ہائیکو پر بھی طبع آزمائی کی ہے۔ ان کی ہائیکو کا مجموعہ ’’ساز سخن ‘‘ شائع ہو چکا ہے۔ اس میں بھی ادا جعفری نے صغائے حیات اور سائل کائنات کو موضوع بنایا ہے۔ اور کامیابی سے اردو ہائیکو کہیں ہیں۔ ان کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ انہی کی رہنمائی و پیش قدمی نے نئی آنے والی پود کو حوصلہ دیا ہے اور نئی منزلوں کا پتہ بتایا ہے بلاشبہ وہ اردو شاعری میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
 
== وفات ==
مختصر علالت کے بعد [[12 مارچ]]، [[2015ء]] کو آپ کا انتقال ہو گیا۔
 
== تصانیف ==
سطر 69 ⟵ 68:
{{حوالہ جات}}
{{Authority control}}
 
[[زمرہ:1924ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:2015ء کی وفیات]]
[[زمرہ:اردو شعرا]]
[[زمرہ:بدایوں کی شخصیات]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کےکی پاکستانی شعرامصنفات]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کی مصنفات]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے پاکستانی شعرا]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے شعرا]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے مصنفین]]
سطر 83 ⟵ 85:
[[زمرہ:کراچی کی شخصیات]]
[[زمرہ:مسلمان شعراء]]
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]]
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغا امتیاز]]
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے پاکستانی شعرا]]
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]]