"درود" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
[[تصویر:DAROOD.jpg|framed|left]]
[[فائل:DAROOD.jpg|framepx|left]][[سلام]]، [[دعا]]، [[تسبیح]]۔ درود کا حکم قرآن مجید میں سورۃ الاحزاب کی 56 ویں [[آیت]] میں ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر [[درود]] و [[سلام]] بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الٰہیہ ہے، اس نسبت سے یہ جہاں شان مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے، وہاں اس عمل خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عمل ہے جو ہمیشہ کے لیے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے کیونکہ نہ خدا کی ذات کے لیے فنا ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی انتہا۔ اللہ تعالٰیٰ نہ صرف خود اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے بلکہ اس نے فرشتوں اور اہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درود و سلام بھیجیں۔ اس لیے [[قرآن]] حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا{{ڑ}}{{ن}} <ref>[http://www.irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/33#56 القرآن، الاحزاب، 33 : 56]</ref>
ترجمہ : بیشک اللہ اور اس کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔
 
ترجمہ : بیشک اللہ اور اسا س کے (سب) فرشتے نبیِنبی (مکرمّمکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، <br>اے ایمان والو! تم (بھی) اُنان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔کرو.}}
اہل اسلام کے نزدیک درود بھی عبادات میں شمار ہوتا ہے۔ احادیث میں آتا ہے کہ جس نے میرا نام سنا اور مجھ پر درود نہ بھیجا وہ سب سے زیادہ بخیل ہے۔ درود کی بڑی فضیلت ہے۔ [[نماز]] میں [[تشہد]] کے بعد جو درود پڑھا جاتا ہے اسے درود ابراہیمی کہتے ہیں۔ پھر دعا کے بعد سلام پھیرتے ہیں۔
 
اسی طرح درود و سلام کے فضائل اور دینی و دنیوی مقاصد کے حصول میں اس کی برکات مستند احادیث سے ثابت ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
درود کی مختلف عبارتیں ہیں۔ زیادہ معروف یہ ہے :
 
{{اقتباس|میرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والا آیا اور عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی مجھ پر ایک بار درود شریف پڑھے اللہ تعالٰیٰ اس کے بدلے اس امتی پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے دس درجے بلند کرتا ہے اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے۔<ref>{{ٹ}}{{ع}}(نسائی، السنن الکبریٰ، 6 : 21، رقم : 9892){{ڑ}}{{ن}}</ref>}}
<div style='text-align: center;'>
{{ٹ}}اللھم صل علی سیدنا و مولانا محمد و علی آلہ و صحبہ و بارک وسلم
 
ایک اےاور اللہ!مقام ہمارےپر سردارارشاد اور ہمارے آقا محمدنبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر،ہے، آپحضرت کیابوہریرہ آل پر اور آپ کے صحابہ پر برکتیں اور سلامتیروایت نازلکرتے فرما۔“{{ن}}ہیں:
</div>
 
{{اقتباس|میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اﷲ علیک وسلم میں آپ پر کثرت سے درود شریف پڑھتا ہوں۔ میں کس قدر درود شریف پڑھا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو اگر زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا ’’نصف‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو البتہ زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا دو تہائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا۔ میں سارے کا سارا وظیفہ آپ کے لیے کیوں نہ کرو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اب تیرے غموں کی کفایت ہوگی اور گناہ بخش دیئے جائیں گے۔<ref>{{ٹ}}{{ع}}ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الزهد، باب ماجاء فی صفة أوانی الحوض، 4 : 245، رقم : 2457{{ڑ}}{{ن}}</ref>}}
 
درود و سلام ایک ایسا محبوب و مقبول عمل ہے جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، شفا حاصل ہوتی ہے اور دل و جان کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے پڑھنے والے کے لیے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنفس و نفیس سلام کے جواب سے مشرف فرماتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ صلوٰۃ و سلام کسی صورت میں اور کسی مرحلہ پر بھی قابلِ رد نہیں بلکہ یہ ایسا عمل ہے جو اللہ تعالٰیٰ کی بارگاہ میں ضرور مقبول ہوتا ہے اگر نیک پڑھیں تو درجے بلند ہوتے ہیں اور اگر فاسق و فاجر پڑھے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ اس کا پڑھا ہوا درود و سلام بھی قبول ہوتا ہے۔
 
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]