"ہرمزان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 32:
== قبول اسلام ==
اس حسن سلوک پر ہرمزان نے اسی وقت کلمہ توحید پڑھا‘ فاروق اعظم بہت خوش ہوئے‘ ہرمزان کو مدینے میں رہنے کی جگہ دی‘ دو ہزار سالانہ تنخواہ مقرر کر دی‘ اور اس کے بعد مہم فارس میں اکثر ہرمزان سے مشورہ لیتے رہتے تھے اس کے بعد فاروق اعظم نے انس بن مالک اور احنف بن قیس وغیرہ ارکان سفارت سے مخاطب ہو کر کہا کہ شاید تم لوگ ذمیوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے ہو‘ اسی لیے یہ بار بار بغاوت اختیار کرتے ہیں۔ یہ سن کر سیدنا احنف بن قیس نے جواباً عرض کیا کہ امیر المومنین ہم ہمیشہ اپنے وعدوں کا ایفاء کرتے اور ذمیوں کے ساتھ نہایت رافت و محبت کا برتاؤ کرتے ہیں‘ لیکن ان لوگوں کی بار بار بغاوت و سرکشی کا سبب صرف یہ ہے کہ آپ نے ہم کو بلاد فارس میں آگے بڑھنے کی ممانعت کر دی ہے‘ اہل فارس کا بادشاہ یزدجرد فارس کے ملک میں زندہ موجود ہے‘ جب تک یزدجرد فارس کے ملک میں زندہ و سلامت موجود رہے گا اس وقت تک اہل فارس لڑنے اور ہمارا مقابلہ کرنے سے کبھی باز نہ آئیں گے۔ فاروق اعظم نے احنف کے کلام کی تصدیق کی اور اس کے بعد بلاد فارس میں اسلامی فوجوں کو پیش قدمی کی اجازت دے دی۔<ref>طبقات ابن سعد، جلد 3 صفحہ 124- مؤلف : ابن سعد - ناشر : دار الاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان</ref><ref>تاریخ اسلام جلد 1 صفحہ428 - مؤلف : مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی ،دارالاندلس،مرکز القادسیہ لاہور</ref>
==وفات ==
ہرمزان کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبید اللہ نے خلفیہ دوم کے قتل کی سازش میں شریک ہونے پر قتل کر دیا۔ خلفیہ سوم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہرمزان کے عرب حمایتیوں جن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، کی مخالفت کے باوجود معاف کر دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خلیفہ بنتے ہی [[عبید اللہ ابن عمر]] کے خلاف کاروائی کی لیکن وہ فرار ہو کر شام میں حضرت معاویہ کے پاس چلے گئے۔
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}