"مسیلمہ کذاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏مزید دیکھیے: درستگی معلومات و اضافہ حوالہ جات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''مسیلمہ کذاب''' (حقیقی نام '''مسیلمہ بن حبیب''') [[عرب]] میں [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{درود}} کی زندگی میں ہی نبوت کے مدعی کے طور پر سامنے آیا۔<ref>https://www.nawaiwaqt.com.pk/12-Apr-2015/376030</ref> آپ {{درود}}
[[محمد]]کی {{درود}}زندگی کےمیں وصالیہ کےمعاملہ بعدجیسے [[عرب]]تیسے میںچلتا جورہا، نبوتمسیلمہ کےنے دعویدارآپ سامنےکو آئےمکتوب انبھی لکھا اور اپنی نبوت میں سبشریک سےکرنے طاقتورکو '''مسیلمہکہا جسے آپ نے یکسر مسترد کیا اور اس کا علمی رد کر کے اسے کذاب''' (حقیقیثابت نامکیا۔ '''مسلمہآپ بنکے حبیب''')وصال تھا۔کے بعد خلیفہ اول [[ابوبکر صدیق]] کے دور میں جب [[مسلمان]] دیگر [[مرتد]]ین کے خاتمے میں مصروف تھے اس دوران مسیلمہ اپنا دعوی{{ا}} نبوت عام کرنے میں مصروف رہا اور اس نے اتنی طاقت حاصل کر لی کہ اس کا چالیس ہزار کا لشکر [[یمامہ]] کی وادیوں میں پھیل گیا۔ اس نے باقاعدہ [[خلافت راشدہ|خلافت]] کی عملداری کو چیلنج کیا اور بغاوت پر اتر آیا اور اپنی نبوت نہ ماننے والوں کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ چنانچہ اس کی سرکوبی ناگزیر ہو گئی۔ [[عبداللہ ابن ابی قحافہ|ابو بکرابوبکر صدیق]] نے اناس کے مقابلے لیے [[عکرمہ بن ابی جہل]] کو یمامہ کی طرف روانہ کیا اور عکرمہ کی مدد کے لیے [[شرجیل]] کو بھی روانہ کیا۔ شرجیل کے پہنچنے سے قبل ہی عکرمہ نے لڑائی کا آغاز کر دیا لیکن انہیں شکست ہوئی۔ اس عرصے میں شرجیل بھی مدد کو آ پہنچے لیکن دشمن کی قوت بہت بڑھ چکی تھی۔ مسیلمہ کی نبوت کی تائید [[بنی حنیفہ]] نے بھی کی اس وقت ان کا بہت زور تھا۔ شرجیل نے بھی پہنچتے ہی دشمن سے مقابلہ شروع کر دیا لیکن کامیابی نہ ہوئی۔ اس عرصے میں حضرت [[خالد بن ولید]] دیگر [[مرتد]]ین سے نمٹ چکے تھے۔ حضرت ابو بکر نے انہیں عکرمہ اور شرجیل کی مدد کے لیے یمامہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا۔<ref name=dp1>https://dailypakistan.com.pk/09-Apr-2018/761800</ref>
 
[[خالد بن ولید]] اپنا لشکر لے کر یمامہ کی طرف روانہ ہوئے۔ مسیلمہ بھی خالد کی روانگی کی اطلاع سن کر مقابلے کی تیاریوں میں مصروف ہوا اور یمامہ سے باہر صف آرائی کی۔ مسلمانوں کے لشکر کی تعداد تیرہ ہزار تھی۔ ۔<ref>ابن خلدون جلد اول صفحہ 245</ref> فریقین میں نہایت سخت مقابلہ ہوا۔ پہلا مقابلہ [[بنو حنیفہ]] سے ہوا۔ اسلامی لشکر نے اس دلیری سے مقابلہ کیا کہ بنو حنیفہ بد حواس ہو کر بھاگ نکلے اور مسیلمہ کے باقی آدمی ایک ایک کر کے خالد کی فوجوں کا نشانہ بنتے رہے۔ جب مسیلمہ نے لڑائی کی یہ صورت حال دیکھی تو وہ اپنے فوجیوں کے ساتھ جان بچا کر بھاگ نکلا اور میدان جنگ سے کچھ دور ایک باغ میں پناہ لی لیکن مسلمانوں کو تو اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑنا تھا اس لیے خالد بن ولید نے باغ کا محاصرہ کر لیا۔ باغ کی دیوار اتنی اونچی تھی کے اس کو کوئی بھی پار نہیں کر سکتا تھا۔ اس وقت ایک صحابی حضرت زید بن قیس نے حضرت خالد بن ولید کو فرمایا ''میں یہ دیوار پار کر کے تمہارے لیے دروازے کو کھول دوں گا گر تم میرے لیے ایک اونچی سیڑھی بنا دو'' حضرت خالد بن ولید راضی ہو گئے۔ اگلے دن حضرت زید بن قیس سیڑھی کے ساتھ باغ میں اتر گئے۔ تب مسیلمہ کذاب نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا کہ اس کو قتل کر دو۔ تب اس کے فوجیوں نے حضرت زید بن قیس کے ساتھ لڑائی شروع کردی۔ لڑائی میں حضرت زید بن قیس کا کندھا کٹ گیا۔ پھر بھی انہوں نے دروازے کو کھول دیا۔ ادھر مسلمان صف بندی کرچکے تھے۔
مسلمان ''یا محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم'' کا نعرہ لگاتے ہوئے اندر داخل ہونا شروع ہو گئے اور ایک دفعہ پھر گھمسان کی جنگ شروع ہو گئی۔
اچانک حضرت خالد بن ولید نیزہ لے کر مسیلمہ کو پکارنے لگے،''یا عدو الله!''اور مسیلمہ پر پھینک دیا، مگر اس کے محافظوں نے ڈھال بن کر اس کو بچالیا۔ اس وقت اس کے محافظ غیر حتمی طور پر اسے چھوڑ کے چلے گئے۔ پھر اسے حضرت حمزہ کے قاتل وحشی بن حرب(جو مسلمان ہوچکے تھے) نے ایسا نیزہ مارا کہ مسیلمہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔ اس طرح اس نے حضرت حمزہ کو شہید کرنے کا کفارہ ادا کیا۔<ref name=dp1/> اس کے لشکر کے نصف آدمی مارے گئے۔ تقریباً یمامہ کے ہر گھر میں صف ماتم بچھ گئی۔ جنگ کے خاتمے کے بعد خالد بن ولید نے اہل یمامہ سے صلح کرلی۔ یہ جنگ [[جنگ یمامہ]] کے نام سے جانی جاتی ہے۔
 
مسیلمہ کذاب اور دیگر [[مرتد/مرتدین]]جھوٹے مدعیان نبوت کے خاتمے سے اسلامی سلطنت کے لیے ایک بہت بڑا خطرے کا خاتمہ ہو گیا جس میں اہم کردار [[حضرت ابوبکر]] کی دینی و سیاسی بصیرت کا تھا۔ اسلام کو انتشار سے بچانے کے لیے یہ آپ کا نہایت اہم کارنامہ ہے۔
 
== مزید دیکھیے ==