"سوریہ میں خواتین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: غیر ضروری بین الویکی ربط حذف
اضافہ سانچہ/سانچہ جات
سطر 4:
| gii = 0.556 (2013)
| gii_rank = 125واں میں سے 152
| gii_ref = <ref name=gii>{{cite web|title=Table 4: Gender Inequality Index|url=http://hdr.undp.org/en/content/table-4-gender-inequality-index|publisher=United Nations Development Programme|accessdate=7 Novemberنومبر 2014}}</ref>
| matdeath = 70 (2010)
| womparl = 13% (2015)<ref>http://www.ipu.org/WMN-e/classif.htm</ref>
سطر 12:
| ggg_rank = 146th
| ggg_ref = <ref name="ggr">{{cite web|title=The Global Gender Gap Report 2018|url=http://www3.weforum.org/docs/WEF_GGGR_2018.pdf|publisher=World Economic Forum|pages=10–11}}</ref>}}
'''سوریہ میں خواتین''' {{دیگر نام|انگریزی=Women in Syria}} ملک کی 49.4 % آبادی کا حصہ ہیں۔<ref>{{Cite journal|url = http://countrymeters.info/en/Syria|title = Syria Population|last = |first = |date = 7 اپریل 2015|journal = Syria Population|doi = |pmid = |access-date = }}</ref> وہ نہ صرف روز آنہ کی زندگی میں شریک و فعال ہیں، بلکہ وہ سماجی اور سیاسی میدانوں میں بھی سرگرم عمل ہیں۔ [[سوریہ کی خانہ جنگی]] سوریائی خواتین پر کئی نئی حد بندیاں عائد کر چکی ہے، جس کی وجہ سے وہ حد سے زیادہ تشدد جھیل رہی ہیں، جس میں [[جنگی آبرو ریزی]] اور روایتی استحصالی اقدامات جیسے کہ [[ناموسی قتل]] دیہی علاقوں اور انتہا پسند دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقہ جات میں دیکھا گیا ہے۔{{citation needed|date=مئی 2018}}
 
== خانہ جنگی کا اثر ==
{{مزید دیکھیے|سوریہ کی خانہ جنگی}}
[[اقوام متحدہ]] کی ایک [[2014ء]] کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں خواتین کی عصمت ریزی اور ان پر جنسی تشدد کے واقعات بھی مسلسل پیش آرہے ہیں۔اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکریٹری جنرل [[بان کی مون]] کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں دربہ در ہونے والے شہریوں کے بیانات نقل کیے گئے ہیں جن میں انھوں نے شامی صدر [[بشارالاسد]] کی وفادار فوج اور باغی جنگجوؤں دونوں کے ہاتھوں خواتین کی [[عصمت دری]] اور ان سے ناروا سلوک کی تصدیق کی ہے۔”تنازعات میں جنسی تشدد”کے حوالے سے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ زینب حوا بنجورا نے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”شام میں تشدد سے جانیں بچا کر بھاگنے والے خاندانوں میں عصمت ریزی کا خوف ایک مستقل خاصے کے طور پر موجود ہے”۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملیشیاؤںملیشیاؤں، ،باغیباغی گروپوں اور سرکاری [[مسلح افواج]] سمیت چونتیس مسلح گروہوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو عصمت ریزی اور جنسی تشدد کے دوسری شکلوں میں رونما ہونے والے واقعات میں کسی نہ کسی طرح ملوث ہیں۔بنجورا کا کہنا تھا کہ ان کے دفتر نے جنسی تشدد کے جرائم اور جنگ کے اقتصادی محرکات کے درمیان میں ربط وتعلق کا سراغ لگایا ہے اور بعض گروپ عصمت ریزی (ریپ) کو تزویراتی طور پر کچھ علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔انھوں نے شکوہ کیا کہ خواتین پر [[جنسی تشدد]] کے بیش تر ذمے داروں کو کبھی انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا اور متاثرہ خواتین کی از سر نو زندگی شروع کرنے کے لیے کوئی مدد نہیں کی جاتی ہے۔<ref>[http://www.bhatkallys.com/ur/world/%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%B2%D8%AF%DB%81-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B9%D8%B5%D9%85%D8%AA-%D8%B1%DB%8C%D8%B2/ بنیادی صفحہ / عالمی / جنگ زدہ شام میں خواتین کی عصمت ریزی :یو این رپورٹ]</ref>
</ref>
 
== مزید دیکھیے ==
سطر 25 ⟵ 24:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{Asia topic|لاحقہ=میں خواتین|titlestyle = background:#FFCBDB}}
 
[[زمرہ:ایشیائی خواتین]]