"منفعت علی بہرائچی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← 9، 4، 0، بنا، ہوئے، 3، اور، کا رکن، 5، 1، 7، گئے، لیے؛ تزئینی تبدیلیاں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 28:
 
== حالات ==
آپ نےابتدائی تعلیم مڈل اسکول [[قیصر گنجقیصرگنج]] میں تعلیم حاصل کی، 1935ء میں [[جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ]] میں داخلہ لیا1937ء تک نور العلوم میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ازہر ہند [[دارالعلوم دیوبند]] برائے حصول تعلیم تشریف لے گیےـ پھر دوبارہ کسی عذر کی بنا پر1940ءمیں نور العلوم واپس تشریف لے آئے اور اس وقت [[جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ|جامعہ مسعودیہ نور العلوم]] کے مایہ ناز اساتذہ عظام سے بھر پور اکتساب فیض کیاـ آپ مظاہر العلوم سہارنپور بھی اپنی علمی تشنگی بجھانے کے لیے تشریف لے گئے، اس کے بعد شیخ الاسلام مولانا [[حسین احمد مدنی]] سے بھی تعلیمی استفادہ کیا۔ وابستہ ہوئے۔ اور وقتاً فوقتاً دیوبند حضرت کی مجلس میں حاضری دیتے، بالخصوص رمضان المبارک کا آخری عشرہ حضرت مدنی کے ساتھ ہی گزارتے اور جب [[دار العلوم دیوبند|دیوبند]] تشریف لے جاتے تو اپنے شیخ ومرشد کے لیے حسب استطاعت تحفہ وغیرہ لیکر جاتے، مولانا مرحوم چونکہ گاؤں سے تعلق رکھتے تھے اس لیے حضرت مدنی کے لیے دیسی گھی بنواکر گھڑے میں لیکر ضرور جاتےــتحصیلجاتےتحصیل علم سے فراغت کے بعد جب اپنے علاقہ کی جانب توجہ فرمائی تو پورا کا پورا گاؤں بلکہ قرب و جوار میں بھی شرک و بدعت کا زور تھا، تعزیہ داری اور طرح طرح کے رسم و رواج کے دلدل میں دھنسا پڑا تھا، اس کو لیکر مولانا مرحوم بہت زیادہ فکر مند ہوئے؛ لہذا شرک و بدعات کے خاتمے اور غیر شرعی رسم و رواج کے روک تھام کے لیے بھر پور جدوجہد شروع کی اور اپنے علاقہ میں اولاً اپنے شیخ و مرشد کے نام کی جانب نسبت کرتے ہوئے ایک مکتب قائم کیاـکیا جو بعد میں مدرسہ اسلامیہ حسینیہ ریولیا کے نام سے مشہور ہوا۔ اور گاؤں گاؤں جاکر لوگوں کے درمیان وعظ و نصیحت کا سلسلہ شروع کیا اور وہاں سے معصوم بچوں کو لاکر دِینی تعلیم دینی شروع کی۔تحصیل علم سے فراغت کے بعد آپ کی دینی حمیت و خدمات اور جہد مسلسل کو دیکھتےہوئے اکابر نور العلوم نے آپ کو شوری کا رکن منتخب کیا اور تا دم حیات آپ [[جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ|نور العلوم]] کی مؤقر مجلس شوری کے رکن رہے۔<ref>https://www.baseeratonline.com/119227</ref>
 
== وفات ==
مولانا منفعت علی بہرائچ کا انتقال 1990؍1991ء کے درمیان میں آبائی وطن ریولیا ضلع بہرائچ میں اور آپ کی تدفین بھی مقامی قبرستان میں ہوئی تھی۔ <ref>تذکرۂ مشاہیر بہرائچ </ref>