"بھارت میں کووڈ 19 کی وبا کے دوران مسلمانوں کی سماجی خدمات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
- بلکہ امیدوار
صارف:Obaid Raza کی رائے کی تکمیل کرتے ہوئے مضمون کے ابتدائیے کو مختصر کیا گیا اور ایک اور قطعے کا اضافہ کیا گیا۔
سطر 6:
</ref> انہوں نے بھارت میں کورونا وائرس کی پہلی لہر یعنی مارچ اپریل [[2020ء]] کے دوران فلمی صنعت میں روزانہ کی آمدنی پر گذر بسر کرنے والے پچیس ہزار افراد کو مالی امداد کا منصوبہ بنایا اور اپنی آنے والی فلم [[رادھے (2021ء فلم)|رادھے یوئر موسٹ وانڈیڈ بھائی]] کی ٹیم کے عملے کے بینک کھاتوں میں راست طور پر امدادی رقم منتقل کی۔]]
[[2020ء]] اور [[2021ء]] میں [[بھارت میں کورونا وائرس کی وبا|بھارت میں کووڈ 19]] کی [[عالمی وبا]]، اس کے بعد قومی اور ریاستی سطح کے لاک داؤنوں، صنعتی تنزل، بے روزگاری اور عام طور سے شہریوں کی آمدنیوں میں بھاری کمی کے حالات کی وجہ سے ملک کے اپنے ہی شہریوں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ بھی دیکھنے میں آیا۔ کئی شہریوں نے انفرادی طور پر یا تنظیمی طور پر اہل وطن کی بلا لحاظ مذہب مدد کی کوشش کی۔ ان میں قابل ذکر [[سکھ]] فرقے کے افراد رہے، جنھوں نے جگہ جگہ [[لنگر (سکھ مت)|لنگر]] اور دیگر طور طریقوں سے مدد کرنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر بھارت کے [[مسلمان]] قرقے نے بھی انفرادی اور تنظیمی طور پر نمایاں امدادی کردار ادا کیا، جس کا ایک عمومی مطالعہ ذیل کے سطور میں رقم کیا گیا ہے۔ اس مطالعے میں منجملہ دیگر امور، سب سے پہلے مسلم مشاہیر کا جذبۂ انسانیت اور اہل وطن سے وابستگی اور مدد کا جذبہ، جس کے تحت انہوں نے اپنی بیش بہا دولت کو نچھاور کیا، کا ایک عمومی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں مسلمان سائنس دان اور [[طبی نگہداشت]] یا کے شعبے میں بھی جان پر کھیل کر علاج فراہم کرنے والی مسلم شخصیات کی بھی کچھ مثالیں پیش کی گئی ہیں۔ کچھ مسلمان ڈاکٹروں کے جذبہ خدمت خلق اور ان کی کورونا سے جنگ لڑتے لڑتے جان کی قربانی دینا کا تذکرہ موجود ہے، اگر چیکہ اس کی فہرست کافی لمبی ہے۔ لاک ڈاؤن اور کورونا سے ماحول اور معیشت میں بدحالی کے وقت عام مسلمانوں اور تنظیموں کی خدمات کا بھی سرسری جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ معلومات کے انقلاب کے دور میں بھی لوگ پڑوس میں طبی خدمات اور سہولتوں سے کئی عدم واقف ہوتے ہیں یا ان تک رسائی نہیں کر پاتے۔ اس خلاء کو پر کرنے والے مسلمان طبقے کی فعال شخصیات کی خدمات کا ذکر بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ عید قرباں واقعی قربانی کی عید میں تبدیل کی گئی ہے، جب ایک جامعہ کے فتوے کے بعد لوگ جانور کی قربانی کی بجائے اہل ضرورت کی مدد کے لیے آگے آئے۔ دیگر اہل وطن سے مسلمانوں کے میل جول اور ان سے بر وقت مدد، خصوصًا متوفی رشتے داروں کی آخری رسومات میں مدد کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح زکٰوۃ سے قومی خدمات انجام پائی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ایک ریاستی وزیر اعلٰی سے داد تحسین بھی مسلمان پا چکے ہیں۔ آکسیجن اور ایمبولنس وغیرہ کی فراہمی میں مسلمان سماج کی دوسروں کو مدد کے جذبے کی مثالیں بھی دی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ٹیکا کاری یا کورونا ویکسین کے فروغ میں مساجد کے بھی نمایاں کردار کا بھی مختصرًا ذکر موجود ہے۔ مضمون کے اختتام میں مسلمان ممالک کی امداد فراہمی یا ان کے جذبہ تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس آخری قطعے کا اگر چیکہ سے عام ملکی مسلمانوں سے کم ہی تعلق ہے اور سیاسی محرکات کے تحت بدلنے والی صورت حال ہے، تاہم چونکہ مسلمان اکثریتی ممالک کو مسلم ممالک کے طور پر گردانا جاتا ہے اور اس کا الگ سے ذکر کیا جاتا ہے، اس لیے اس کا بھی مختصرًا جائزہ لیا گیا ہے اور ہر نکتے کا باحوالہ ذکر موجود ہے۔
 
== پس منظر ==
[[بھارت میں کورونا وائرس کی وبا|بھارت میں کورونا وائرس یا کووڈ 19 کی وبا]] کی دستک [[2020ء]] کے اوائل میں شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ [[عالمی وبا]] ملک کے کونے کونے میں تیزی سے پھیل گئی۔ ملک کی کوئی ریاست اس بیماری سے اچھوتی نہیں رہی۔ 2020ء میں اس مرض کے زیادہ تر معاملے شہری علاقوں تک محدود رہے۔ وہیں اوائل 2020ء سے ملک میں کووڈ 19 کے معاملات دیکھنے میں آئے اور اس کے ساتھ ہی حکومت پر فوری حرکت میں آنے کا زور بڑھا۔ اس کی وجہ سے حکومت نے [[24 مارچ]] 2020ء کو ملک کی تاریخ میں پہلی بار [[بھارت میں کورونا وائرس سے لاک ڈاؤن 2020ء|قومی لاک ڈاؤن]] لگایا جو مئی تک جاری رہا۔ [[جنوری]] سے [[جون]] 2020ء تک 400,000 انفیکشن کے 400,000 معاملات سامنے آئے۔ اس دوران کاروبار ٹھپ ہو گئے۔ تعلیم پہلی بار ملک بھر میں آف لائن سے آن لائن ہو گئی۔ روز گار کی پریشانی کی وجہ سے کئی مزدور بڑے شہروں سے لاک ڈاؤن کی سختیوں کی پروا کیے بغیر اپنے گاؤں روانہ ہو گئے۔ کئی کاروباری سرگرمیاں اور عام زندگی مفلوج ہو گئی۔<ref>[https://www.cnbc.com/2020/06/22/economic-impact-of-indias-coronavirus-lockdown-in-four-charts.html بھارت کی معیشت کورونا وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی۔ یہ چارٹ بتاتے ہیں کیسے۔]</ref> اس کے بعد اُس سال جون سے زندگی عام پٹری پر آ ہی رہی تھی، تاہم [[2021ء]] کے اوائل میں کووڈ 19 کی دوسری لہر شروع ہوئی۔ اس میں قومی سطح کے لاک ڈاؤن کی بجائے ریاستی لاک ڈاؤں اور نقل حرکت پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی۔ یہ مرض چھوٹے چھوٹے گاؤں تک میں پھیلنے لگا۔<ref>[https://www.thehindu.com/news/national/coronavirus-second-wave-here-is-a-look-at-lockdowns-imposed-in-various-states/article34525655.ece کورونا وائرس کی دوسری لہر - ان ریاستوں کی فہرست جہاں رکاوٹیں، کرفیو اور لاک داؤں نافذ کیے جا چکے ہیں۔]</ref> یہ صورت حال کی وجہ سے ملک بھر میں معیشت بری طرح تباہ ہو گئی۔ 2.27 کروڑ لوگ بے روز گار ہو گئے<ref>[https://www.ndtv.com/business/over-2-crore-jobs-lost-in-april-and-may-due-to-covid-2nd-wave-says-centre-for-monitoring-indian-economy-cmie-2454541 سی ایم آئی ای کے مطابق دو کروڑ سے زائد لوگ کورونا کی دوسری لہر وجہ سے روز گار سے محروم ہو چکے ہیں]</ref> اور 97 فی صد گھرانوں کی آمدنی گھٹ گئی۔<ref>[https://indianexpress.com/article/india/second-wave-rendered-1-cr-indians-jobless-97-pc-households-incomes-declined-in-pandemic-cmie-7339301/ 97% گھرانوں کی آمدنی اس عالمی وبا کی وجہ سے گھٹ گئی ہے: سی ایم آئی ای]
</ref> وہیں جب اس مرض کی دوسری لہر کے 2021ء میں شروع ہونے تک یہ مرض شہری علاقوں سے نکل کر سے اس کی رسائی نہ صرف کئی دور دراز کے چھوٹے شہروں، گاؤں تک پہنچی، بلکہ یہ قہر اس قدر عام ہوئی کہ کچھ قبائلی علاقوں تک میں اس کا پھیلاؤ دیکھنے میں آیا۔<ref>[https://www.newindianexpress.com/opinions/2021/may/12/the-second-wave-of-covid-and-rural-india-2301360.html کووڈ کی دوسری لہر اور دیہی بھارت]</ref> اس صورت حال کا یہ نتیجہ ہوا کہ جگہ جگہ ہسپتالوں میں دستیاب بستر کم پڑنے لگے، [[آکسیجن]] سلنڈروں کا مطالبہ بڑھنے لگا، مگر ان کی موجودگی میں بھاری کمی دیکھی گئی۔<ref>[https://www.thehindu.com/news/cities/Delhi/shortage-of-beds-oxygen-cremation-slots-leaves-capital-in-a-shambles/article34418121.ece بستروں، آکسیجن اور شمشان بھومی پر وقت کی کمی دار الحکومت کو تہس نہس کر رہی ہے]</ref><ref>[https://www.moneycontrol.com/news/trends/health-trends/analysis-india-has-long-been-short-of-hospital-beds-the-pandemic-intensified-the-shortage-6836021.html تجزیہ: تجزیہ: بھارت عرصے سے ہسپتال کے بستروں کی کمی جھیل رہا تھا۔ یہ عالمی وبا اس قلت کو اور شدت دے گیا] </ref> <ref>
سطر 13 ⟵ 16:
</ref> اس وبا سے نجات کا راستہ ماہرین نے کووڈ 19 کے [[ویکسین]]وں کو قرار دیا تھا، مگر ملک کی کثیر آبادی کو ویکسین لگوانا بھی ایک بے دشوار امر ثابت ہونے لگا۔<ref>[https://indianexpress.com/article/explained/covid-19-india-second-wave-challenge-ahead-in-vaccinating-india-7310011/ ایک ماہر خصوصی سمجھاتے ہیں کہ بھارت کو ویکسین دینے میں کیا مسائل ہیں]
</ref> اس کے علاوہ علاج کے لیے در کار دوائیں اور ڈرگ جیسے کہ [[ریمڈیسیویر]] اور [[فاوی پیراویر]] کی بھاری کمی دیکھی گئی۔<ref>[https://www.indiatoday.in/cities/delhi/story/covid-19-medicines-short-supply-delhi-surge-cases-1792173-2021-04-18 دہلی میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں کے بیچ متعلقہ دواؤں کی سربراہی میں کمی]
</ref> <ref>[https://www.tribuneindia.com/news/punjab/shortage-of-covid-drugs-hits-treatment-in-bathinda-mansa-252004 بھٹنڈا اور مانسا میں کووڈ کی علاج میں کارگر ڈرگوں کی کمی]</ref> اس وبا کی وجہ سے بھارت کو عالمی برادری سے مدد کے لیے دیکھنا پڑا تھا۔ [[2005ء]] سے ملک کا تسلیم شدہ اصول تھا کہ وہ اپنی سبھی [[قدرتی آفت]]وں کو خود ہی دیکھ رہا تھا اور کسی قسم کی مدد نہیں لے رہا تھا، حالاں کہ وہ بہ وقت ضرورت دوسرے ملکوں کی مدد کرتا رہا تھا۔ تاہم کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر ملک اس قدر مجبور ہوا کہ اسے دوسرے ملکوں کی مدد لینا پڑا۔<ref>[https://thelogicalindian.com/trending/major-policy-shift-india-accepts-foreign-aid-for-first-time-in-16-years-amid-rising-covid-19-cases-28098 اہم پالیسی میں تبدیلی: بھارت 16 سال میں پہلی بار کووڈ 19 کے بڑھتے معاملات کی وجہ سے بیرونی امداد قبول کرنے لگا ہے]</ref> کم از کم 28 بیرونی ممالک بھارت کی مدد کے لیے آگے آئے<ref>[https://scroll.in/latest/994942/india-got-over-57-lakh-covid-foreign-aid-till-may-4-but-3-lakh-items-not-sent-out-till-may-6-report رپورٹ: بھارت کو 57 لاکھ کی بیرونی امداد 4 میسر ملی تک ملی مگر 3 لاکھ ائٹمیں 6 مئی تک نہیں بھیجی گئی]</ref> جیسے کہ [[فرانس]]، [[ریاستہائے متحدہ امریکا]]، [[سعودی عرب]]، [[برطانیہ]]، [[قطر]] اور یہاں تک کہ پڑوسی ملک جیسے کہ [[بنگلہ دیش]] نے بھارت کی مدد کی۔ ان حالات میں بھارت میں ملک کے اپنے ہی شہریوں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ بھی دیکھنے میں آیا۔ کئی شہریوں نے انفرادی طور پر یا تنظیمی طور پر اہل وطن کی بلا لحاظ مذہب مدد کی کوشش کی۔ ان میں قابل ذکر [[سکھ]] فرقے کے افراد رہے، جنھوں نے جگہ جگہ [[لنگر (سکھ مت)|لنگر]] اور دیگر طور طریقوں سے مدد کرنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر بھارت کے [[مسلمان]] قرقے نے بھی انفرادی اور تنظیمی طور پر نمایاں امدادی کردار ادا کیا، جس کا ایک عمومی مطالعہ ذیل کے سطور میں رقم کیا گیا ہے۔ اس مطالعے میں منجملہ دیگر امور، سب سے پہلے مسلم مشاہیر کا جذبۂ انسانیت اور اہل وطن سے وابستگی اور مدد کا جذبہ، جس کے تحت انہوں نے اپنی بیش بہا دولت کو نچھاور کیا، کا ایک عمومی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں مسلمان سائنس دان اور [[طبی نگہداشت]] یا کے شعبے میں بھی جان پر کھیل کر علاج فراہم کرنے والی مسلم شخصیات کی بھی کچھ مثالیں پیش کی گئی ہیں۔ کچھ مسلمان ڈاکٹروں کے جذبہ خدمت خلق اور ان کی کورونا سے جنگ لڑتے لڑتے جان کی قربانی دینا کا تذکرہ موجود ہے، اگر چیکہ اس کی فہرست کافی لمبی ہے۔ لاک ڈاؤن اور کورونا سے ماحول اور معیشت میں بدحالی کے وقت عام مسلمانوں اور تنظیموں کی خدمات کا بھی سرسری جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ معلومات کے انقلاب کے دور میں بھی لوگ پڑوس میں طبی خدمات اور سہولتوں سے کئی عدم واقف ہوتے ہیں یا ان تک رسائی نہیں کر پاتے۔ اس خلاء کو پر کرنے والے مسلمان طبقے کی فعال شخصیات کی خدمات کا ذکر بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ عید قرباں واقعی قربانی کی عید میں تبدیل کی گئی ہے، جب ایک جامعہ کے فتوے کے بعد لوگ جانور کی قربانی کی بجائے اہل ضرورت کی مدد کے لیے آگے آئے۔ دیگر اہل وطن سے مسلمانوں کے میل جول اور ان سے بر وقت مدد، خصوصًا متوفی رشتے داروں کی آخری رسومات میں مدد کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح زکٰوۃ سے قومی خدمات انجام پائی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ایک ریاستی وزیر اعلٰی سے داد تحسین بھی مسلمان پا چکے ہیں۔ آکسیجن اور ایمبولنس وغیرہ کی فراہمی میں مسلمان سماج کی دوسروں کو مدد کے جذبے کی مثالیں بھی دی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ٹیکا کاری یا کورونا ویکسین کے فروغ میں مساجد کے بھی نمایاں کردار کا بھی مختصرًا ذکر موجود ہے۔ مضمون کے اختتام میں مسلمان ممالک کی امداد فراہمی یا ان کے جذبہ تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس آخری قطعے کا اگر چیکہ سے عام ملکی مسلمانوں سے کم ہی تعلق ہے اور سیاسی محرکات کے تحت بدلنے والی صورت حال ہے، تاہم چونکہ مسلمان اکثریتی ممالک کو مسلم ممالک کے طور پر گردانا جاتا ہے اور اس کا الگ سے ذکر کیا جاتا ہے، اس لیے اس کا بھی مختصرًا جائزہ لیا گیا ہے اور ہر نکتے کا باحوالہ ذکر موجود ہے۔
 
== نامور مسلمان صنعت کاروں اور مشاہیر کے عطیے ==