"پشاور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
184.7.123.197 (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 690144 ویں ترمیم کا استرجع۔
سطر 104:
 
’خاموش فلموں کے دور میں ہندوستانی سینما پر پارسیوں اور بنگالیوں کا طوطی بولتا تھا۔ لیکن جب بولنے والی فلمیں آئیں تو اداکار کی شخصیت کو مرکزی اہمیت ملنا شروع ہو گئی۔ چوں کہ ہندوستانی معیار کے مطابق پشاور کے لوگ لمبے تڑنگے اور سرخ و سفید تھے، اور ہندی زبان زیادہ روانی سے بول سکتے تھے۔--[[صارف:محمد افضل|محمد افضل]] ([[تبادلۂ خیال صارف:محمد افضل|تبادلۂ خیال]]) 18:33, 29 نومبر 2012 (UTC)
 
******** پشاورکے رقص و سرور کا ایک تمدنی عکس ******
 
**احمد سھیل**
=======
پچھلی صدی کے شروع میں پشاور میں "مجرا" شہری تہزیب و تمدن کی علامت کا جز تھا۔ اس زمانے میں مجرا کرنے والی رقصاؤں کے پوسٹ کارڈ بازار میں سر عام فروخت ھوتے تھے ۔ ان ناچنے والیوں کی ٹولی میں طبلہ نواز، سارنگی نواز، دف نواز اور ہارمونیم بجانے والے بھی شامل ھوا کرتے تھے۔ یہ عموما امراؤ کے گھروں میں رقص و موسیقی کی محافل برپا کرتے تھے۔کبھی کبھار "خواجہ سرا" بھی "باجا شامل" ھوتے تھے۔ زیادہ تر رقصاؤں کا تعلق کشمیر سے ھوتا تھا جو زیادہ تر پشاور شہر اور اس کے مضافات مین ناچ گانے کا کاروبار کرتے تھے۔ یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ھو گی کہ اس زمانے میں کئی رقصائیں، موسیقار اور گوئیے آزربئجان اور ازبکستان سے پشاور آکر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے ۔
 
== شماریات ==