افضل الدین خاقانی
افضل الدین بدیل خاقانی حسان العجم کے لقب سے مشہور فارسی شاعر جسے خاقانی نظامی اور خاقانی نظامی گنجوی بھی کہتے ہیں،
افضل الدین خاقانی | |
---|---|
(فارسی میں: خاقانی) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1121ء [1] شیروان [2] |
وفات | سنہ 1199ء (77–78 سال) تبریز |
مدفن | مقبرہ الشعرا |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، عربی |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمخاقانی 1126ءبمطابق 520ھایران کے سرحدی علاقہ شروان میں پیدا ہوا.[3]
نام
ترمیمتذکرہ نویسوں کے آپ کا نام ’’ابراہیم‘‘ لکھا ہے لیکن اس نے خود اپنا نام ’’بدیل‘‘بتایا ہے ۔[4]جیسا کہ وہ اپنے ایک شعر میں کہتا ہے :
بدل من آمدم اندر جہان سنائی را۔۔۔۔بدیں دلیل پدر نام من بدیل نہاد
ولدیت
ترمیمآپ کے والد کا نام ’’نجیب الدین علی‘‘ تھا جو پیشے کے اعتبار سے ایک ترکھان تھا۔جبکہ خاقانی کا چچا ایک طبیب اور فلسفی تھے۔انھوں نے پچیس سال کی عمر تک اپنے چچا ہی سے تربیت حاصل کی تھی۔[5]
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ نے اپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ ترکان غز کا فتنہ برپا ہو گیا۔ 1156ء میں حج کیا اور نعتیہ قصائد اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا۔ کلیات، قصائد اور قطعات پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی تحفۃ العراقین میں مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔
حالات زندگی
ترمیمخاقانی کواپنے والد کے پیشے یعنی بڑھئی کے کام سے سخت نفرت تھی یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی اپنے والد کے کام والی جگہ پر نہیں گیا، وہ اپنے باپ سے بھی دور رہتا تھا۔اسی مطلب کو انھوں نے اپنے اشعار میں بارہا بیان کیا ہے۔ اسی وجہ سے اس نے حصول علم پر زور دیا اور اپنے دور کے رائج علوم یعنی عربی اور فارسی ادبیات سیکھا۔آپ ادبیات کے علاوہ علم کلام، علم نجوم، حکمت، طب اور علم تفسیر بھی جانتے تھے۔
وفات
ترمیمخاقانی 1198ءبمطابق 595ھ تبریز میں وفات پائی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: پیٹر جیکسن — عنوان : The Cambridge History of Iran — ناشر: کیمبرج یونیورسٹی پریس — جلد: 5 — صفحہ: 569
- ↑ مصنف: محمد معین — عنوان : فرهنگ فارسی معین
- ↑ تاریخ ادبیات ایران،از ڈاکٹر رضا زادہ شفق،مترجم سید مبارز الدین رفعت،دھلی:ندوۃ المصنفین،ص254
- ↑ آشنایی یا شاعران کلاسیک ایران،از مہبود فاضلی،تہران:انتشارات بین المللی الہدی،ص35
- ↑ ایضاً