خالد خواجہ
پاکستانی فوجی افسر۔ پاکستان خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے رکن۔ 1988 میں ان کو فوج سے جبری طور پر ریٹائر کر دیا گیا۔ ملازمت کے دوران میں وہ آئی ایس آئی کے ساتھ وابستہ رہے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کے رابطے اس ادارے کے ساتھ بحال رہے اور آئی ایس آئی کے لیے مختلف منصوبوں کے لیے کام کرتے رہے اور افغان جہاد میں بھی وہ مختلف معاملوں پر آئی ایس آئی کے لیے مبینہ طور پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔
خالد خواجہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1951ء جڑانوالہ |
وفات | 30 اپریل 2010ء (58–59 سال) |
طرز وفات | قتل |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | انٹیلی جنس افسر ، فوجی افسر |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1971ء |
درستی - ترمیم |
نائن الیون
ترمیمنائن الیون کے واقعہ کے بعد انھوں نے مغربی میڈیا پر انٹرویو دیے کہ وہ القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کے پائلٹ رہے ہیں۔ خالد خواجہ کے اس دعوے نے تو پورے مغربی میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی۔ اس کے علاوہ نواز شریف کے ساتھ خصوصی تعلق اور آئی جے آئی کی تشکیل میں بھی اپنے کردار کے متعلق کئی اہم دعوے کیے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کہ انھوں نے اسامہ بن لادن اور نواز شریف کے دو دفعہ ملاقات کرائی ہے جس کی مسلم لیگ ن کے حلقے تردید کرچکے ہیں۔
لال مسجد
ترمیممشرف کے دور میں گرفتار ہوئے مگر رہائی کے بعد لال مسجد میں آنا جانا شروع کر دیا۔ وہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدلعزیز کے چھوٹے بھائی عبدالرشید غازی کے قریبی دوستوں میں شمار ہونے لگے۔ لال مسجد آپریشن کے بعد گرفتار کر لیے گئے۔ بعد میں ضمانت پر رہا ہوئے۔
لاپتہ افراد
ترمیمڈیفنس آف ہومین رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کے ساتھ مل کر لاپتہ افراد کی لسٹیں جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا ان لسٹوں کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا جس کے بعد سپریم کورٹ نے بہت سے لوگوں کو بازیاب کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
شہادت
ترمیممارچ کے مہینے میں آئی ایس آئی کے ایک سابق اہلکار سلطان عرف کرنل امام اور ایک برطانوی صحافی کے ہمراہ وزیرستان گئے تاکہ طالبان کے متعلق ایک دستاویزی فلم تیار کی جاسکے۔ وہاں پر ایشین ڈائیگر نامی تنظیم نے انھیں اغوا کر لیا۔ ان کی رہائی کے بدلے اہم طالبان کمانڈروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ لیکن 30 اپریل 2010ء کو شمالی وزیرستان کے علاقے میں ان کی لاش ملی۔ انھیں گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا۔