خروٹ آباد قتل واقعہ، مئی 2011
17 مئی 2011 کو کوئٹہ کے نزدیک خروٹ آباد میں فرنٹیئر کانسٹیبلری نے 5 چیچن باشندوں کو ماورائے عدالت قتل کر دیا۔ شروع میں حکام نے دعوی کیا کہ یہ لوگ خودکش بمبار تھے اس لیے ان پر فائرنگ کی گئی تاہم بعد میں سامنے آنے والی وڈیو میں یہ لوگ نہتے نظر آتے ہیں۔[1]
بیرونی وڈیو | |
---|---|
مقتولین کی تدفین |
ان افراد میں 2 مرد اور 3 عورتیں تھیں، ایک عورت 7 ماہ کی حاملہ تھی۔ اطلاعات کے مطابق مقامی پاسبان نے پہلے ان افراد سے مختلف مقامات پر رشوت لی اور بعد میں جب یہ لوگ شکایت کے لیے سرحدی سپاہ کی چوکی کی طرف جانے لگے تو پاسبان نے سپاہ کو اطلاع کی کہ خودکش بمبار ان کی چوکی کی طرف آ رہے ہیں۔[2]
عدالتی تحقیقات
ترمیمصحافیوں کی طرف سے واقع کی اشاعت کے بعد اعلیٰ حکام نے واقعہ کی تحقیقات اعلیٰ عدالت کے سپرد کر دی۔[3] دسمبر 2011ء میں واقعہ کی تحقیقات سے مطلقہ الشرعی طبیب کو قتل کر دیا گیا۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ [۔ 4 جون 2011 http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/06/110604_quetta_killing_inquiry_zz.shtml۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-06-13
{{حوالہ خبر}}
: الوسيط|title=
غير موجود أو فارغ (معاونت) "سانحہ خروٹ آباد:'خودکش جیکٹس نہیں تھیں'"]۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-06-13{{حوالہ خبر}}
:|url=
میں 1 کی جگہ templatestyles stripmarker (معاونت) و|url=
پیرامیٹر کو جانچ لیجیے (معاونت) - ↑ اشتیاق بیگ (25 مئی 2011ء)۔ "کوئٹہ میں بے گناہ چیچن باشندوں کا بہیمانہ قتل...آج کی دنیا"۔ روزنامہ جنگ۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-06-13
- ↑ "'غیر ملکیوں کی موت گولیاں لگنے سے ہوئی'"۔ بی بی سی موقع۔ 14 جون 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-06-13
- ↑ "Kharotabad killings: Police surgeon shot dead in Quetta"۔ ڈان۔ 29 دسمبر 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا