خلیل بن احمد الفراہیدی
ابو عبد الرحمٰن خلیل ابن احمد الفراھیدی البصری (پیدائش: 718ء— وفات: نومبر 790ء) علمِ عروض کے بانی اور ماہرِ لغت و موسیقی۔ آپ عمان میں پیدا ہوئے اور عجمی النسل تھے۔ مشہور عربی مورخ جارج زیدان نے لکھا کہ ہے آپ ایرانی شہزادوں کی نسل سے تھے اور ان کے جد کو شہنشاہِ ایران نے یمن بھیجا تھا[2]۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خلیل کے والد وہ پہلے شخص تھے جنہیں حضورِ اکرم (ص) کی وفات کے بعد پہلی بار "احمد" کہا گیا[2]۔ آپ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ بصرہ میں گزارا اور وہیں وفات پائی اور دفن ہوئے۔
خلیل بن احمد الفراہیدی | |
---|---|
(عربی میں: الخليل بن أحمد الفراهيدي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 718ء [1] بصرہ |
وفات | 1 نومبر 790ء (71–72 سال) بصرہ |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | نضر بن شمیل ، ابراہیم النظام ، امام سیبویہ ، اصمعی |
پیشہ | فرہنگ نویس ، مصنف ، شاعر ، ماہرِ لسانیات |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
شعبۂ عمل | رمزنویسی ، علم زبان |
درستی - ترمیم |
علمِ عروض کے موجد
ترمیمخلیل بن احمد کو متفقہ طور پر علمِ عروض کا بانی اور موجد مانا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ان کا نام تاریخ میں زندہ و جاوید ہے۔ آپ کو علمِ موسیقی سے بھی کامل واقفیت حاصل تھی اور سنسکرت زبان سے بھی واقف تھے اور ان علوم سے فائدہ اٹھا کر آپ نے ایک نیا علم، علمِ عروض، وضع کیا جس میں کسی کلام یا شعر کے بارے میں یہ جانچا جاتا ہے کہ وہ وزن میں ہے یا نہیں۔ علمِ عروض کی بنیاد رکھتے ہوئے آپ نے پانچ دائرے اور پندرہ بحریں اختراع کیں جو آج بھی عربی، فارسی اور اردو شاعری میں استعمال ہوتی ہیں۔
تصانیف
ترمیمآپ کی دو تصانیف کے حوالے ملتے ہیں[2]۔
- "کتاب النغم" جو علمِ موسیقی میں تھی۔
- "کتاب العین" جو علمِ لغت میں ہے اور عربی لغت کی پہلی کتاب سمجھی جاتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14524149k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب پ رموزِ شاعری از ڈاکٹر سید تقی عابدی، القمر، لاہور، 2003ء