خواتین کا چوگان

خواتین کی چوگان کے کھیل میں حصے داری

خواتین کا چوگان یا خواتین کا پولو اس چوگان کے کھیل کو کہا جاتا ہے، جسے عورتیں کھیلتی ہیں۔ چوگان کا کھیل زیادہ تر مردوں کا کھیل تصور کیا جاتا ہے، جس کی وجہ اس کھیل میں گھڑ سواری، چھڑی کا تیز استعمال، تیز اور فعال نوعیت اور زبر دست طاقت کا مظاہرہ ہے۔ تاہم قدیم دور میں جب یہ کھیل صرف بادشاہوں اور امرا تک محدود تھا، اس وقت بھی یہ اس کھیل کے ملکاؤں اور محل اور امرا کی عورتوں کے بھی اس کھیل کے حصہ بننے کی روایات تاریخ میں مروی ہیں۔ قدیم ادب میں شہزادی شیریں کا تذکرہ موجود ہے جو اس کھیل میں اپنی صلاحیتوں کے لیے شہرت رکھتی تھی۔ چوگان کے کھیل کا آغاز فارس میں پانچویں صدی عیسوی سے ہوا تھا۔ یہ کھیل بھارت اور چین میں بھی کافی شہرت پایا تھا، جہاں خواتین نے بھی اس کھیل میں بڑ چڑھ کر حصے داری کا مظاہرہ کیا تھا۔[1]

ایک قدیم خواتین کی چوگان سے متعلق ٹیم کی سیاہ و سفید تصویر

ریاستہائے متحدہ امریکا اور انگلستان

ترمیم

دنیا کے دیگر ممالک میں ریاستہائے متحدہ امریکا اور انگلستان میں خواتین کا چوگان کافی فروغ پایا۔ دونوں ملکوں میں اپنی اپنی ایسوسی ایشنیں اور تنظیمیں قائم کی ہیں جن میں زمرہ بند خواتین کھلاڑی مل کر ٹورنامنٹوں کا انعقاد کرتی ہیں۔ انگلستان میں سب سے اہم مملکت متحدہ قومی خواتین ٹورنامنٹ (UK National Women Polo Tournament) ہے، جس میں 30 ٹیمیں سالانہ مقابلوں میں شامل ہوا کرتی ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکا میں باوقار خواتین کی چوگان چیمپئن شپ ٹورنامنٹ (Women’s Championship Tournament) منقد ہوتی ہے۔[1]

ارجنٹائن

ترمیم

ارجنٹائن دنیا بھر میں چوگان، گھوڑوں کی عمدہ نسل اور کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کے لیے مشہور ہے۔ تاریخ میں رقم کھیلا جانے والا خواتین کا پہلا مقابلہ 1927ء میں کلب لاس پینگوئنوس (میرلو پارتیدو، بیونس آئرس) میں کھیلا گیا جہاں دو برسر مقابلہ ٹیمیں لاس پینگوئناس اور استانشیا لا جوزے فینا تھی۔ تاہم جس کھیل مقابلے نے کسی اخبار کے سر ورق (لا رازون- La Razón) پر جگہ پائی، وہ جون 1938ء میں کلب تورتوگاس میں لاس گاسیلاس (Las Gacelas) اور لاس پنتیراس (Las Panteras) کے بیچ کھیلا گیا۔ 1999ء میں پالیرمو میں بین الاقوامی یونیسیف ٹورنامنٹ کے تحت خواتین کا بہلا فائنل کھیلا گیا تھا جہاں ارجنٹائن کی خواتین نے اپنے جوہر دکھلائے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ "Women's Polo: A brief history and nowadays"۔ 12 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2020