خواجہ عبد العزیزمکان شریفی
خواجہ عبد العزیز سیال شریف کے روحانی پیشوا خواجہ شمس الدین سیالوی کے خلیفہ خاص تھے۔
خواجہ عبد العزیز مکان شریفی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | (1248ھ بمطابق 1832ء) |
وفات | (16 رجب المرجب 1345ھ بمطابق 20 جنوری 1927ء) |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
سلسلہ | چشتیہ |
مرتبہ | |
مقام | مکان شریف کفری خوشاب |
دور | انیسویں ، بیسویں صدی |
پیشرو | شمس الدین سیالوی |
جانشین | میاں عبد الحمید |
ولادت
ترمیمخواجہ عبد العزیز کی ولادت 1248ھ بمطابق 1832ء کو کفری شریف ضلع خوشاب میں ہوئی۔ آپ کے والد ماجد کا نام میاں یار محمد تھا۔ آپ کے آباواجداد کا پیشہ کاشتکاری تھا۔
تعلیم
ترمیمخواجہ عبد العزیز نے قرآن مجید کی تعلیم سبهرال میں حاصل کی۔ دیگر علوم متداولہ کی تعلیم بھی حاصل کی۔
بیعت
ترمیمخواجہ عبد العزیز تعلیم سے فراغت کے بعد مرشد کی تلاش و جستجو میں سیال شریف حاضر ہوئے۔ دوپہر کا وقت تھا خواجہ سیالوی مصلی پر دراز تھے۔ بیعت بو کر آپ کی غلامی کا طوق اپنی گردن میں جا لیا۔ کچھ عرصہ سیال شریف قیام فرمایا۔ بعد ازاں اپنے وطن مالوف کفری لوٹ آئے۔
شیخ سے محبت
ترمیمخواجہ عبد العزیز اکثر سیال شریف برہنہ پا حاضری دیتے تھے۔ سیال شریف جانے کے دن قریب آتے تو آپ پر وجدانی کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔ ادب و نیاز کا یہ عالم تھا کہ سیال شریف سے جب واپس بوتے تو اس اہتمام سے چلتے کہ پشت سیال شریف کی طرف نہ ہو۔
خلافت
ترمیمخواجہ عبد العزیز اپنے شیخ کامل کی خدمت معلی میں حاضری دیتے رہے۔ مفوضہ اوراد و وظائف کی بجا آوری بڑی تندہی اور جانفشانی سے کی۔ مختلف قسم کے مجاہدات و ریاضات کیے۔ خواجہ سیالوی نے آپ کے امتحان کے لیے اپنے ایک درویش فقیر عبد الله سبز پوش (مدفون معظم آباد شریف) کو کفری روانہ فرمایا۔ فقیر عبد الله سبز پوش آپ کی اپنے شیخ طریقت سے محبت اور انتہائی نیاز مندی دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ خواجہ سیالوی کی خدمت بابرکت میں آپ کی کامیابی کی رپورٹ پیش کی۔ جب خواجہ عبد العزیز سیال شریف حاضر ہوئے تو خواجہ شمس الدین سیالوی نے خرقہ خلافت عطا کیا۔
رشد و ہدایت
ترمیمخواجہ عبد العزیز کو خلافت عطا ہونے کے بعد بحکم خواجہ سیالوی کفری میں مسند ارشاد بچھا کر مخلوق خدا کی رہنمائی میں مصروف ہو گئے۔ تشنہ لبان حقیقت و معرفت آپ کے در دولت پر حاضری دینے لگے۔ آپ کا فیض عام جاری ہو گیا۔ دور دراز علاقوں کے لوگ حاضر خدمت ہوتے اور کامیاب و کامران ہوکر واپس جاتے۔ آپ کے وسیع مشرب اور بلند اخلاق ہونے کا یہ حال تھا کہ غیر مسلموں خصوصا ہندووں سے بھی حسن اخلاق سے پیش آتے اور یہ لوگ بھی آپ کے اس وصف پر فریفتہ تھے۔ اپنے لڑائی جھگڑوں اور مقدمات کے فیصلے کے لیے آپ کو منصف چنتے تھے۔
سیرت
ترمیمخواجہ عبد العزیز اخلاق کریمانہ کے مجسمہ تھے۔ اپنے شیخ کامل کے قدم بقدم چلنے والے اور اپنے شیخ کے دیوانے تھے۔ آپ سخاوت، صلہ رحمی، انصاف پسندی اور مہمان نوازی میں بہت مشہور تھے۔ شریعت مطہرہ کے انتہائی پابند تھے۔
وصال
ترمیمخواجہ عبد العزیز مکان شریفی نے 16 رجب المرجب 1345ھ بمطابق 20 جنوری 1927ء کو وفات پائی۔ آپ کی تدفین مکان شریف کفری میں کی گئی۔
مزار
ترمیمخواجہ عبد العزیز کا مزار مکان شریف کفری ضلع جوشاب میں مرجع خلائق ہے۔ مزار پر خوبصورت گنبد آپ کے پوتے صاحبزادہ عزیز احمد مکان شریفی نے تعمیر کروایا۔ آپ کا عرس ہر سال 15 اور 16 رجب کو عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔
اولاد
ترمیمخواجہ عبد العزیز مکان شریفی کی اولاد میں ایک صاحبزادہ اور ایک صاحبزادی شامل تھی۔ بیٹے کا نام یہ تھا۔
- خواجہ میاں عبد الحمید مکان شریفی [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 502 تا 505