خواجہ عطاء اللہ تونسوی

خواجہ عطاء اللہ تونسوی خانقاہ سلمانیہ تونسہ شریف کے چھٹے سجادہ نشین ہیں

ولادت

ترمیم

خواجہ خان محمد تونسوی کے فرزند 27 نومبر 1947ء کو پیدا ہوئے آپ کی ولادت سے قبل خواجہ خان محمد نے خواب دیکھا خواجہ محمد حامدتونسوی فرمایا کہ خان محمد تمھارے ہاں بیٹا پیدا ہوگا اس کا نام عطاء اللہ رکھنا

تعلیم و تربیت

ترمیم

آپ کی تعلیم و تربیت کا انتظام حسب دستور خاندان کیا گیا آپ کی بیعت ارادت انپے دادا خواجہ حافظ سدید الدین تونسوی سے ہے سات برس کی عمر میں بیعت ہوئے اور دادا جان نے تربیت بھی خود ہی فرمائی

مسند خلافت

ترمیم

خواجہ خان محمد تونسوی نے 19 مئ 1969ء کو اپنی حیات مبارکہ میں ہی خواجہ عطاء اللہ کو تحریری طور پر خلافت و سجادگی عطا کردی اورعرس مبارک کے موقع پر دستار بندی بھی کرادی

دستار بندی

ترمیم

خواجہ خان محمد کے وصال کے تیسرے دن حسب دستور خاندان 06 مئی 1979ء کو خانقاہ سلمانیہ میں محفل قل شریف ہوئی اس اجتماع میں خواجہ عطاء اللہ کی دستار بندی کی گئی رسم دستار بندی میں سجادہ نشین پاکپتن دیوان غلام قطب الدین چشتی کے علاوہ اجمیر شریف کے سجادہ نشین خواجہ دیوان سید آل مجتبیبھی شریک تھے اس موقع پر ہزاروں مریدین کے علاوہ مہار شریف تونسہ شریف سیال شریف اور دیگر خانقاہ کے سجادگان اور مختلف علما کرام اور اکابرین ملت نے شرکت کی اور صاحبزادہ خواجہ عطاء اللہ کو مصلہ سلمیانی پر بٹھایا گیا 1979ء سے مصلی سلیمانی پر سجادہ نشین جس دوران میں آپ نے حج و عمرہ بھی کیا آباء واجداد کے طریقے کے مطابق خواجہ فرید الدین مسعود گنج شکر کے عرس میں پاک پتن شریف اور خر الدین دہلوی کے عرس میں چشتیاں شریف حاضری ہوتی ہیں [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تذکرہ خواجگان تونسوی پروفیسر افتخار احمد چشتی، صفحہ 208،چشتی اکادمی فیصل آباد