الجامعة الاهلیة دار العلوم معین الاسلام یا دار العلوم ہاٹ ہزاری (مختصراً: ہاٹ ہزاری مدرسہ) بنگلہ دیش کے چٹاگانگ ضلع کے ہاٹ ہزاری ذیلی ضلع میں واقع ہونے والی ایک دیوبندی مدرسہ ہے۔ یہ بنگلہ دیش کا سب سے بڑی اور قدیم قومی/دیوبندی مدرسہ ہے۔ یہ ء1901 میں عبدالوحید بنگالی، حبیب اللہ قریشی، صوفی عزیز الرحمن اور عبد الحمید کی مشترکہ کوششوں سے اور اشرف علی تھانوی کی اجازت سے قائم کی گئی تھی۔ یہ بنگلہ دیش میں دارالعلوم دیوبند کے نظام و نصاب پر قائم ہونے والا پہلی مدرسہ ہے، جسے اہل سنت والجماعت کے نظر اور فکر کے مطابق چلائی جاتی ہے۔ اس لیے اسے بنگلہ دیش میں دوسرا دار العلوم دیوبند بھی کہی جاتی ہے۔ [1][2]

جامعہ أہلیہ دارالعلوم معین الاسلام، ہاٹ ہزاری
দারুল উলুম হাটহাজারি
دیگر نام
ام المدارس، دیوبند ثانی
قیام1901 (123 برس قبل) (1901)
بانیان
  • عبد الواحد بنگالی
  • صوفی عزیز الرحمان
  • حبیب اللہ قریشی
  • عبد الحمید
مذہبی الحاق
اہل السنہ و الجماعت
تعلیمی الحاق
دیوبندی
پرنسپلخلیل أحمد قاسمی
تدریسی عملہ
80
انتظامی عملہ
+100
طلبہ+8000

یہ بنگلہ دیش کا پہلا دار الحدیث مدرسہ ہے اور اب بھی بنگلہ دیش میں حدیث کی تعلیم کا مرکزی مرکز ہے۔ [3] چونکہ اس مدرسہ کی تقلید میں بڑی تعداد میں مدارس قائم کیے گئے تھے، اس لیے اس مدرسہ کو ام المدرسہ یا مدارس کی ماں کہی جاتی ہے۔ یہ وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش سے وابستہ رکھتی ہے۔[1]

اشرف علی تھانوی اور ضمیر الدین احمد نے شروع ہی سے مدرسہ کی سرپرستی کی۔ حبیب اللہ قریشی اس مدرسہ کے پہلے ناظم اعلیٰ تھے اور یحییٰ عالم پوری مدرسہ کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ 1908ء میں اس مدرسہ میں داد الحدیث کا آغاز ہوا- اس مدرسہ کے پہلے شیخ الحدیث سید احمد سندویپی کے ذریعے دار الحدیث کا درس ہوا تھا اور شیخ احمد صاحب مدرسہ کے موجودہ شیخ الحدیث ہیں۔ 1945ء میں مفتی فیض اللہ نے اس مدرسہ میں دار الافتاء کا آغاز کیا۔ مدرسہ 1941ء میں، برطانوی راج کی سازشی کوششوں کی وجہ سے مدرسہ کو بند کر دیا گیا تھا، پھر مدرسہ کے دوسرے ڈائریکٹر جنرل شاہ عبد الوہاب کی کوششوں سے دوبارہ کھول دی گئی۔ اس لیے شاہ عبد الوہاب کو اس مدرسہ کا دوسرا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ 1995ء میں مدرسہ کی صد سالہ تقریب منائی گئی۔ 2010ء میں اس مدرسہ میں حفاظت اسلام بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا ہے ،جو بنگلہ دیش میں سب سے بڑا دینی پارٹی ہے- [4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب مفتی جسیم الدین: تاریخ دارالعلوم ہاٹہزاری 
  2. জুনায়েদ বাবুনগরী (২০০৩)۔ দারুল উলুম হাটহাজারীর কতিপয় উজ্জ্বল নক্ষত্র (১ম ایڈیشن)۔ বুখারী একাডেমি۔ صفحہ: ৪۔ ২ এপ্রিল ২০২২ میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ২৫ জুলাই ২০২২ 
  3. নূর মুহাম্মদ আজমী (২০০৮)۔ হাদিসের তত্ত্ব ও ইতিহাস۔ এমদাদিয়া পুস্তকালয়۔ صفحہ: ২৯২۔ ২৬ মার্চ ২০২২ میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ১৭ মার্চ ২০২২ 
  4. مفتی جسیم الدین (2010)۔ تاریخ دار العلوم ہاٹہزاری۔ چاٹگام، بنگلہ دیش