داوڑ
داوڑ (پشتو: داوړ) یا داوڑی یا داوڑزی پشتونوں کا ایک قبیلہ جو پاکستان کے دریائے ٹوچی کے کنارے شمالی وزیرستان میں آباد ہے۔
اکثریت میڈل کلاس طبقہ ہے وزیرستان کے تمام قبائل میں داوڑ قبیلہ سب سے زیادہ تعلیم یافتہ اور خوبصورت ہے،
یہ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرعلی سے میران شاہ اور دتہ خیل دیگان تک پھیلے ہوئے ہیں داوڑ قبیلے کی مشہور شخصیات میں مندرجہ ذیل قابل ذکر ہیں
نمبر1 ( مولانا قمرزمان دیوبندی داوڑ قوم حیدر خیل المعروف مشر مولوی صاحب
آپ رحمۃ اللہ علیہ 1885 کو حیدر خیل میں پیدا ہوئے آپ شیخ الھند کے خاص شاگردوں میں شمار کیے جاتے ہیں آپ چار کتابوں کے مصنف ہیں
آپ دیوبند مدرسہ سے 1923 کو فارغ التحصیل ہوئے
آپ رحمۃ اللہ علیہ 1909 میں شیخ الھند رحمۃ اللہ علیہ کے تنظیم جمعیت الانصار اور بعد میں جنگی لشکر جنود ربانیہ کے بھی سرگرم رکن تھے
اپ رحمۃ اللہ علیہ 1916 میں تحریک ریشمی رومال آزاد قبائل پختونستان شاخ کے امیر و نگران مقرر کیے گئے
جب کہ 1925 کو جمعیت علما ہند قبائلی علاقوں کے اولین امیر بھی تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ جمعیت قبائل کے بانی مانے جاتے ہیں ، آپ رحمۃ اللہ علیہ مرتے دم تک اس منصب پہ فائض رہے ہیں
آپ رحمۃ اللہ علیہ کو آزاد قبائل میں انگریزی سرکار کے خلاف جہاد کا اولین فتوی جاری کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے عیدک شمالی وزیرستان کے مقام پر دیوبند کے فارغ التحصیل علما کرام کی موجودگی میں ایک عوامی جرگہ میں فرنگی کے خلاف 1938ء کو قبائلی علاقوں میں جہاد کا فتوی جاری کیا اور جنگی تنظیم بنائی جس کو( غازی ) کا نام دیا گیا ایپی فقیر حاجی مرزا علی خان کو نگران اعلی مقرر کیا یہ جنگی تنظیم ، تحریک ریشمی رومال کا تسلسل تھا
عاقل عبید خیلوی کی تصنیف ’تاریخ بنوں‘ کے مطابق اس تنظیم کا وجود میں آنا دراصل میں سنہ 1938 کا یہ واقعہ ہے جب میوہ رام نامی ایک ہندو لڑکی رام کوری (جس کا مسلمان نام اسلام بی بی رکھا گیا) نے اسلام قبول کر کے علاقہ جھنڈی خیل کے رہنے والے امیر نور علی شاہ کے ساتھ نکاح کر لیا۔ جس کے بعد ہندوں اور مسلمانوں کے تعلقات بہت خراب ہوئے اور نوبت جنگ تک پہنچ گئی
عیدک گاؤں میں علما کرام اور عمائدین کے اس جرگہ میں ایپی فقیر حاجی مرزا علی خان کو اس تنظیم کا پختونستان آزاد قبائل کے لیے امیر جب کہ مولانا عبد الرحمن دیوبندی تور مولوی کو( منتظم اعلی ) آف پختونستان اور مولانا ظاہر شاہ دیوبندی کو پروپیگنڈا سکٹریری جب کہ (ملک رستم خان ملک جلال ملک افضل خدی خیل ) اس کے فنانسر نامزد کیے گئے
جرگہ میں شامل تمام علما اور مجاہدین تحریک ریشمی رومال نے تنظیم غازی پہ بھر پور اعتماد کا اظہار کیا اور یوں قبائلی علاقوں میں انگریز سرکار کے خلاف باقاعدہ جہاد شروع ہوا تاریخ گواہ ہے کہ ان سرپیروں نے انگریزی سرکار کو ناکوں چنے چبوائے
تحریک ریشمی رومال و جمعیت علما ہند قبائل کے بانی و سرخیل مولانا قمرزمان دیوبندی نے جنوری 1951 کو وفات پائی )
نمبر 2 ( خلیفہ مولانا عبد الرحمن دیوبندی شہید ( المعروف تور مولوی صاحب ) آپ رحمۃ اللہ علیہ 1893 کو گاؤں عیدک شمالی وزیرستان میں چیف اف دواڑ ملک رستم خان کے گھر پیدا ہوئے
آپ رحمۃ اللہ علیہ 1924 کو دیوبند مدرسہ سے فارغ التحصیل ہوئے
اپ رحمۃ اللہ علیہ نے زمانہ طالب علمی میں حاجی ترنگزئی صاحب ، مولوی سیف الرحمان، مولوی فضل ربی، مولوی فضل محمود، مولانا عبد العزیز، مولانا قمرزمان دیوبندی کے شانہ بشانہ شیخ الھند کی ریشمی رومال تحریک قبائلی علاقوں میں چلائی
آپ شیخ الھند کے ان شاگردوں میں ہے جن کو 1915 میں سرحد پار آزاد قبائل جہاد کے لیے بھیج دیا گیا تھا آپ رحمۃ اللہ علیہ اس وقت دیوبند مدرسہ میں زیر تعلیم تھے اپ انگریز سرکار کے بنائے گئے رولٹ کمیشن رپورٹ میں 60 ویں نمبر کے مجرم قرار پائے
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جون 1916ء میں حاجی ترنگزئی صاحب کا خصوصی پیغام لے کر ، مولانا سیف الرحمان ، مولانا فضل محمود ، مولانا فضل ربی ، مولانا عبد العزیز کے ساتھ افغانستان کا دورہ بھی کیا ، جہاں پر مندرجہ بالا اشخاص کے ساتھ مولانا عبیداللہ سندھی کی معیت میں افغانستان کے سردار امیر نصراللہ خان سے ملاقات کیا اور حاجی ترنگزئی صاحب کا پیغام پہنچایا
ملاقات میں خلافت عثمانیہ کی فوجوں کو یاغستان آزاد قبائل میں اترنے کی پیشکش کی جو افغانستان کی جانب سے قبول کر لی گئی
مگر بدقسمتی سے ریشمی رومال پنجاب کی سرزمین ملتان میں پکڑا گیا اور پورا پلان خراب ہو گیا جس کے بعد انگریز سرکار نے بڑے پیمانے پر گرفتاں کی اور سخت تفتیش شروع کی ، رولٹ کمیشن نے رپورٹ تیار کی جس میں 222 لوگوں کو مجرم قرار دیا گیا رولٹ کمیشن رپورٹ انڈین آفس لائبریری لندن میں محفوظ ہیں
آپ رحمۃ اللہ علیہ ایپی فقیر حاجی مرزا علی خان تنظیم( غازی ) کے( منتظم اعلی ) و مشاورتی کونسل کے صدر بھی تھے
اپ ایک مصنف شاعر و صحافی بھی تھے اپ کو فارسی اردو ہندی و عربی زبانوں پر مکمل عبور حاصل تھا اپ رحمۃ اللہ علیہ اخبار ( پشتون رنڑا ) اور غازی اخبار ) کے اڈیٹوریل بورڈ کے سینئر ممبر بھی تھے
اپ رحمۃ اللہ علیہ ایپی فقیر کے جنگی مرکز گرویک کے رجسٹرار تھے
آپ رحمۃ اللہ علیہ 1947 کو معارکہ شکتوئی ممی روغہ میں برطانوی برٹش آرمی کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران شہید ہوئے آپ کی نماز جنازہ آپ کی شہادت کے 7 روز بعد پڑھایا گیا جمعیت علما ہند قبائل کے صدر مولانا قمرزمان دیوبندی نے آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نماز جنازہ پڑھایا
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی نماز جنازہ میں ایپی فقیر سمیت تنظیم کے عہدے داروں اور غازیوں اور دیوبند سے فارغ التحصیل علما کرام کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے یہ 1947 میں وزیرستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نماز جناز تھا
نماز جنازہ دریائے ٹوچی میں گاؤں سیمان کے عقب میں ادا کی گئی آپ رحمۃ اللہ علیہ کو دار العلوم نظامیہ عیدک کے پیچھلے قبرستان میں دفنایا گیا )
نمبر 3 (مولانا قاضی حبیب الرحمن صاحب مرحوم
آپ رحمۃ اللہ علیہ بانی دار العلوم نظامیہ عیدک تھے جید عالم وہ فاضل دیوبند تھے
نمبر 4 مولانا محمد اسحاق صاحب جید عالم دین ممتاز قبائلی رہنما تھے آپ نظریاتی طور پر ایک جہادی تھے کلعدم جیش محمد سے وابستگی تھی
نمبر 5 ( سابق ایم این اے مولانا محمد دین دار داوڑ صاحب مرحوم(خسوحیل )
آپ رحمۃ اللہ علیہ ایک جید عالم تھے عظیم مفسر قرآن تھے اپ تنظیم اتحاد قبائل کے صدر اور جمعیت علما اسلام کے امیر بھی تھے اپ نے روس کے خلاف جہاد میں بھی حصہ لیا تھا آپ عربی فارسی اور اردو پر عبور رکھتے تھے)
نمبر6 (سابق ایم این اے ملک ارسلان خان داوڑ (خسوحیل)
قبائلی سردار تھے اپ کا تعلق خسوحیل سے تھا آپ پیپلزپارٹی کے نظریاتی ورکر تھے بے نظیر بھٹو کے معتمد خاص تھے
نمبر 7 (مولانا پیر نیک زمان حقانی داوڑ سابق ممبر قومی اسمبلی
آپ فاضل وفاق المدارس العربیہ پاکستان ) آپ کا تعلق جمعیت علما اسلام سے ہے آپ فاٹا سے جمعیت علما اسلام کے جنرل سیکرٹری بھی تھے آپ نے 2002 کے انتخابات میں ایم ایم اے کی ٹیکٹ پہ الیکشن لڑا اور قومی اسمبلی کے ارکان منتخب ہوئے تھے مگر کوئی ترقیاتی کام کاج نہی کیے جس کی وجہ سے قوم نے آمد تینوں الکشنز بالترتیب 2008 /2013 / 2018 میں ووٹ نہی دیے اورقوم نے ان کی نامزدگی مسترد کر دی تھی
نمبر 8 ( شیخ الحدیث مولانا مفتی عین اللہ صاحب داوڑ ، استاد الحدیث ، تعلق عیدک وزیرستان
اپ فاضل وفاق المدارس العربیہ ہے اپ ایک جید عالم دین ممتاز فقہی ہے آپ کو مفتی اعظم آف قبائلستان بھی کہا جاتا ہے آپ اس وقت ام المدارس جامعہ عربیہ معراج العلوم بنوں میں بطور شیخ الحدیث و رائیس دارالافتاء اپنے تدریسی خدمات سر انجام دیے رہے ہیں حضرت شیخ صاحب مولانا عبد الرحمن داوڑ عرف تور مولوی کے پوتے ہے آپ کا تعلق جمعیت علما اسلام پاکستان سے ہے آپ نے 2008ء میں قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا تھا مگر ناکام رہے)
نمبر 9 ( مولانا مفتی مصباح الدین صاحب داوڑ تعلق گاؤں خسوحیل)
مہتمم جامعہ دار العلوم نظامیہ عیدک ایک جید عالم دین اور قبائلی مشر ہے آپ مشہور عامل تعویزات " چنڑی مولوی" رحمۃ اللہ علیہ کے بڑے صاحبزادے ہے آپ کا تعلق جمعیت علما اسلام سے ہے آپ نے 2018 میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا ۔ مگر ناکام رہے ۔
نمبر 10 ( ڈاکٹر محمد داود صاحب
آئی سپیشلسٹ ممتاز ڈاکٹر و قبائلی مشر قوم داوڑ در پہ خیل مرانشاں سے تعلق رکھتے ہیں
نمبر 11 ( محسن جاوید داوڑ ایڈووکیٹ ممبر قومی اسمبلی
تعلق شمالی وزیرستان گاؤں درپہ خیل میران شاہ سے ہے پیشہ کے لحاظ سے ممتاز وکیل شعلہ بیان مقرر ہے
پختون تحفظ مومینٹ کے مرکزی رہنماؤں میں ہے اپ پختون قوم کا مقدمہ پارلیمنٹ کے فرش پہ بھر پور انداز میں پیش کرتے ہے
آپ مختلف زبانوں پہ عبور رکھتے ہیں
آپ انگریزی زبان روانی کے ساتھ بول سکتے ہے آپ انٹرنیشنل سطح کی میڈیا پہ بھی چائے ہوئے ہیں اور پختون قوم کی آواز میڈیا کے ذریعے دنیا تک پہنچاتے ہیں آپ زیادہ عرصہ وزیرستان میں نہیں رہے بلکہ خیبر پختون خواہ کے ضلع مردان میں پلے بڑھے ہیں اور وہی پہ رہتے ہیں تعلیم و تربیت بھی وہی حاصل کی آپ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ارکان بھی ہے
نمبر 12 ( مفتی صادق نور داوڑ طالبان کمانڈر )
آپ نے مدرسہ نظامیہ عیدک میں دینی تعلیم و تربیت حاصل کی 2002 میں افغانستان جھاد کے لیے گئے اور پھر وہی سے واپسی پر اپنا الگ طالبان کا گروپ بنایا اور وزیرستان میں فوجی قافلے ٹارگٹ کرنا شروع کیے خٹی کلہ میں فوجی کانوائی پہ حملہ کر کے 700 فوجیوں کو ہلاک کیا جس کے بعد شرپسند گروپوں میں اور وزیرستان میں ان کو شہرت ملی ڈھاکے " لوٹ مار " قتل "اغوا کاری " مشغلہ بن گیا 2007 میں کرم ایجنسی میں اہل تشیع کے خلاف جنگ میں بھی حصہ لیا اور بڑی تعداد میں اہل تشیع کمیونٹی کے لوگوں کو قتل کیا اور ان کے املاک پر قبضہ کیا
وہ پہلے طالبان لیڈر تھے جس نے حافظ گل بہادر کو رزمک تک محدود کیے رکھا اور بیت اللہ محسود کو شمالی وزیرستان میں بڑھنے نہی دیا سخت ترین اختلافات بھی تھے ان کے دیگر طالبان گروپوں کے ساتھ مگر وہ برابر لڑتے رہے 2014 میں ضرب عضب کے شروع ہونے سے مفتی صادق نور افغانستان فرار ہوا اور آج کل وہی پہ رہ رہے ہیں
نمبر 13 ( ملک فضل حمید داوڑ مرحوم
آپ رحمۃ اللہ علیہ اے این پی سے تعلق رکھتے تھے قبائلی مشر سماجی و سیاسی رہنما تھے اپ باچا خان فلسفے کے امیں تھے اور ولی خان کے دست راز تھے
طالبان دور میں ان کو وزیرستان میں بڑی بے دردی سے شہید کیا گیا آپ رحمۃ اللہ علیہ آخری وقت تک پختون قوم کے مسائل اور حقوق کے لیے جدوجہد کرتے تھے
نمبر 14 ( ملک نثار علی خان(خسوحیل)
اپ کا تعلق خسوحیل سے ہے۔ممتاز قبائلی مشر سماجی و سیاسی رہنما ہے آپ اتحاد قبائل تنظیم کے جنرل سیکرٹری اور سیاسی وابستگی اے این پی سے ہے کئی بار وزیرستان سے قومی اسمبلی میں قسمت آزمائی کرچکے ہیں مگر کامیابی نہی ملی
نمبر 15 جرنل شودی خیل
تعلق گاؤں ھمزونی تحصیل مرانشاں تحریک آزادی کے سب سے بڑے مجاہد تھے اپ نے افغانستان پر بچہ ثقہ جیسے قابض بادشاہ کے خلاف داوڑ لشکر کی سربراہ کی حیثیت سے سب سے پہلے قابل پر حملہ کیا اور قابل پر قابضہ کیا اور بچہ ثقہ کی کابل سے حکومت ختم کر دی جس کے صلے میں افغانستان کے سابق آرمی چیف و بادشاہ نادرشاہ نے بہادری پر جرنیل کا خطاب دیا جس کے بعد آپ جرنیل شودی خیل کے نام سے مشہور ہوئے آپ قیام پاکستان کے بعد داوڑ قبیلے کے اولین سربراہ تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ ایپی فقیر حاجی مرزا علی خان کے انتہائی معتمد خاص غازی تھے اور تنظیم کے ساتھ گہری وابستگی تھی
نمبر 16 لائق شاہ داوڑ
لائق شاہ درپہ خیل جون 1935 کو گاؤں درپہ خیل میران شاہ میں پیدا ہوئے قبائلی مشر و حالات حاضرہ سے واقف انسان تھے وزیرستانی آدب کے سرخیل ، مختلف کتابوں کے مصنف تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ ، تاریخ وزیرستان، ملاپاوندہ ، غریو ، توچی چپے چپے ، زندان، سفر نامہ، جیسے عظیم تاریخی، علمی و ادبی فن پاروں کے خالق تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات مئی 2012 کو ہوئی
نمبر 17 انجینئر مسرور داوڑ
آپ کا اصل نام محمد ظریف خان المعروف انجیئر مسرور داوڑ تھا اپریل 1959 کو گاؤں ہرمز تحصیل میر علی میں پیدا ہوئے اعلی درجے کے شاعر و ادیب تھے تین شاعری مجموعوں اور کئی نثری تخلیقات کے مصنف تھے آپ کی وفات جنوری 2019 کو ہوئی
نمبف 18 علی گل خان استاد
علی گل خان داوڑ المعروف علی گل خان استاد 1925 کو گاؤں حیدر خیل تحصیل میر علی میں پیدا ہوئے آپ رحمۃ اللہ علیہ اعلی پائے کے حکیم تھے اپ رحمۃ اللہ علیہ کا تصوف سے گہرا تعلق تھا آپ رحمۃ اللہ علیہ کو پیر طریقت بھی کہا جاتا تھا آپ کے مریدوں کا ایک وسیع حلقہ تھا آپ نے 2005 کو وفات پائی
نمبر 19 مولانا یعقوب خان دیوبندی
آپ رحمۃ اللہ علیہ 1922 کو گاؤں حیسوں خیل تحصیل میر علی میں پیدا ہوئے قیام پاکستان کے بعد جمعیت علما وزیرستان کے اولین امیر تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ نے دیوبند مدرسہ سے 1947 کو فراغت پائی آپ رحمۃ اللہ علیہ وزیرستان میں پہلے دارافتاء کے بانی بھی ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 2007 کو ہوئی
نمبر 20 مولانا محمد سبحان داوڑ رحمۃ اللہ علیہ
مولانا محمد سبحان داوڑ رحمۃ اللہ علیہ 1940 کو گاؤں بڑوخیل تحصیل میر علی میں پیدا ہوئے اپ رحمۃ اللہ علیہ مولانا ابواعلی مودودی رحمۃ اللہ علیہ کے دست راز تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ پہلے مودوی وزیرستانی تھے جس نے 1971 میں قبائلی علاقوں میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات اپریل 2010 کو ہوئی
نمبر 21 مولانا گل منیر الخیسوری
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1867 کو گاؤں خیسور شریف تحصیل میر علی میں ہوئی دیوبند سے سند فراغت 1895 کو ہوئی فقیہ العصر عالم دین تھے نا صرف وزیرستان بلکہ قبائلی علاقوں کی سطح پر سب سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ سلسلہ تصوف سے تعلق رکھتے تھے کبھی کسی سیاسی یا جہادی تحریکوں میں شامل نہی ہوئے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات اکتوبر 1997 کو ہوئی
نمبر 22 مولانا پزیر محمد داوڑ
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1894ء کو گاؤں عیسوڑی تحصیل میر علی میں ہوئی آپ رحمۃ اللہ علیہ 1925 کو دیوبند مدرسہ سے فارغ التحصیل ہوئے آپ رحمۃ اللہ علیہ فارسی کے عظیم شاعر تھے اپ رحمۃ اللہ علیہ ہندوں کی مذہبی کتاب " رگ وید " کے مترجم تھے اپ رحمۃ اللہ علیہ کبھی کسی سیاسی یا جہادی تحریکوں میں شامل نہی ہوئے اپ رحمۃ اللہ علیہ نے 1950 کو وفات پائی
نمبر 23 مسکی فقیر
حاجی محمد خان المعروف موسکی فقیر کی ولادت 1885 کو گاؤں موسکی تحصیل میر علی میں ہوئی آپ رحمۃ اللہ علیہ بلند پائے کے پیر طریقت تھے افغانستان کے مشہور روحانی پیشوا پیر نقیب اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خاص مریدوں میں شمار کیے جاتے ہیں آپ رحمۃ اللہ علیہ مرتے دم تک سلسلہ طریقت سے وابستہ رہے اپ کی وفات 1953 کو ہوئی
نمبر 24 رشید علی دھقان
رشید علی داوڑ المعروف رشید علی دھقان کی ولادت 1926 کو گاؤں ہرمز تحصیل میر علی میں ہوئی آپ بلند پائے کے ناول نگار ڈراما نویس تھے اپ سرو تعویز کتاب کے مصنف بھی تھے ہمہ جہت شاعر ، ادیب ، افسانہ نگار ، انشائیہ نگار ، مضمون نویس تھے اپ قبیلہ داوڑ سے پہلے شخصیت تھے جو ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان رہ چکے ہیں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1972 کو ہوئی
نمبر 25 ملک میر سادے خان داوڑ(خسوحیل)
ملک میر سادے خان داوڑ کی ولادت 1896 کو خسوحیل تحصیل میر علی میں ہوئی قیام پاکستان سے قبل داوڑ قبیلے سے مسلم لیگ کے پہلے رہنماء تھے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے دیرینہ دوست اور قائد اعظم ریلیف فنڈ کے اولین ڈونیٹر تھے اپ کو چین بادشاہ کا لقب جرنیل شودی خیل نے دیا تھا آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1975 کو ہوئی
نمبر 26 ملک میر صادے جان داوڑ
ملک میر صادے جان داوڑ المعروف لالئی کی ولادت 1925 کو گاؤں خدی تحصیل میر علی میں ہوئی ، خدی گاؤں میں لالئی کوٹ ان ہی کے نام سے مشہور ہے ، باچاخان کے اصل پیروکار تھے خدای خدمت گار تنظیم سے وابستہ داوڑ قبیلے سے پہلے رہنما تھے اج بھی ان کی فیملی اے این پی کے نشنلسٹ سوچ سے جوڑی ہوئی ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1984 کو ہوئی
نمبر 27 ملک بادشاہ خان داوڑ
ملک بادشاہ خان داوڑ کا تعلق گاؤں زیرکی تحصیل میر علی سے ہیں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1923 کو ہوئی ، سیاسی و سماجی شخصیت اور فعال قبائلی مشر تھے میرعلی میں بادشاہ خان کوٹ انہی کے نام سے مشہور ہے اپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1981 کو ہوئی
نمبر 28 داوڑ خان
داوڑ خان المعروف داوڑی ملک کی ولادت 1930 کو گاؤں عیسوڑی تحصیل میر علی میں ہوئی وزیرستانی لوک ادب کے سرخیل ، داوڑ تپی زاد کے مشر تھے اپ کی وفات 1988 کو ہوئی
نمبر 29 میجر ( ر ) قلندر شاہ داوڑ
میجر ( ر ) قلندر شاہ داوڑ کی ولادت 1924 کو گاؤں میران شاہ کلہ میں ہوئی آپ رحمۃ اللہ علیہ آپ بیتی کے مصنف تھے سرزمیں وزیرستان سے پہلے پاکستانی فوجی آفیسر تھے
اپ رحمۃ اللہ علیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ فوج میں کمیشن کا امتحان پاس کیا اور آفیسر تعینات ہوئے آپ کی وفات جنوری 2020 کو ہوئی
نمبر 30 مختار زمان استاد
مختار زمان استاد کی ولادت 1931 کو گاؤں حیدر خیل تحصیل میر علی میں ہوئی آپ رحمۃ اللہ علیہ نے وزیرستان کی سرزمین پر اولین پبلک اسکول کا بنیاد رکھا آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تقسیم آب اور پٹوار خانہ کا ہندی زبان سے اردو میں ترجمہ تحریر کیا ہے اپ ایک بہترین خطاط اور خوش الحان قاری قرآن تھے اپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات اگست 1993 کو ہوئی
نمبر 31 سنیٹر مرغی داوڑ
حاجی سعد اللہ خان المعروف سنیٹر مرغی کا تعلق گاؤں درپہ خیل میران شاہ سے تھا آپ کی ولادت 1922 کو ہوئی شمالی وزیرستان سے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ ان کی نسل سے ہے آپ سینٹ آف پاکستان کے رکن رہ چکے ہیں قبائلی مشر سماجی و سیاسی رہنما تھے آپ کی وفات 1992 کو ہوئی
نمبر32 ملک سلطان محمود داوڑ
ملک سلطان محمود المعروف ممدے ملک کا تعلق گاؤں محمد خیل تحصیل دتہ خیل سے تھا آپ رحمۃ اللہ علیہ 1933کو پیدا ہوئے نہایت زیرک قبائلی مشر سماجی و سیاسی رہنماء تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ کو حکومت پاکستان نے چیف آف داوڑ کا خطاب دیا تھا آپ کی وفات 2009 کو ہوئی
(33) مولانا قاری محمد رحیم صاحب مرحوم سابق امام و خطیب مسجد اقصی بیت المقدس فلسطین
الحمد للہ اس طرح علما کرام اور مشائخ کرام و عمائدین وطن میں سے ایک نامور عالم دین بانی جامع مسجد قاری صاحب میران شاہ بھی ہے۔ جس کا شجرہ نسب کچھ اس طرح ہے۔ مولانا قاری محمد رحیم بن مولوی گل نظیر بن شیخ نظیر بن خون میر بن منظر طورمناخیل گربزائی درپہ خیل داوڑ ہے۔ آپ صاحب نے عالم دین بنے کے لیے عراق کے شہر موسل چلے گئے اور وہاں سے قرآت سبعہ عشرہ حاصل کیا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ بیت المقدس، فلسطین کا واحد عجم اماموں میں سے ہے۔ جس نے پانچ مہینے امانت کیا ہے۔ اور1936ء میں واپس وزیرستان تشریف فرمائی۔ اور دین کی محنت کی۔ اور فرنگی حکومت سے ہجرت کرکے ستر غریعنی ویژہ غر میں میں کی۔ اور حاجی فقیر ایپی صاحب کے ساتھ انگریز کے خلاف جھاد کی۔ کیونکہ فقیر ایپی صاحب قاری صاحب کے والد مرحوم مولوی گل نظیر صاحب کا شاگرد تھا۔ قاری حاحب نے 1950ء میں مسجد کا بنیاد رکھی۔ اور 37سال مرکزی جامع مسجد قاری صاحب امامت کی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے 1993ء میں وفات پائی اپ کی تدفین میران شاہ تبلیغ مرکز کے ساتھ ہوئی۔ اور کے بعد قاری صاحب کی اولاد میں سے مولانا قاری محمد رومان ڈسٹرک خطیب شمالی وزیرستان مقرر ہوئے ۔ 49سال سے قاری صاحب خطابت کرتے ا رہے ہے ۔ اور اس وقت الحمد للہ قاری صاحب مرحوم کا پوتا اور قاری رومان صاحب کا بیٹا مفتی فضل الرحمن حقانی فی الحال والد محترم کے زیر نگرانی میں مرکزی جامع مسجد قاری صاحب میں امامت اور خطاب کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔ کتابت۔ از مفتی فضل الرحمن حقانی ابن مولانا قاری محمد رومان ابن مولانا قاری محمد رحیم بن مولانا گل نظیر بن شیخ نظیر بن خون بن منظر درپہ خیل داوڑ
ترتیب کنندہ جناب محب خان داوڑ سافٹ ویر انجینیر،
چند صحیح ترمیم طارق خان داوڑ خسوحیل نے کی۔
حوالہ جات
ترمیمحوالہ جات انڈین آفس لائبریری لندن