دا بوائے ان دا ڈریس (کتاب)

ڈیوڈ ولیمز کی کتاب

دا بوائے ان دا ڈریس (انگریزی: The Boy In The Dress؛ اردو: لڑکا (زنانہ) لباس میں) بچّوں کی ایک کتاب ہے، جسے ٹی وی شو لٹل بریٹن کے باعث شہرت رکھنے والے مزاحیہ اداکار، ڈیوڈ ولیمز نے تحریر کیا ہے؛ جب کہ کوئنٹائن بلیک نے اس کی تصاویر بنائی ہیں۔ یہ مخالف لباسی سے لطف اندوز ہونے والے ایک بارہ سالہ لڑکے اور اس کے عزیز و اقارب کے ردِّ عمل کی کہانی بیان کرتی ہے۔[1][2] آٹھ سے بارہ سالہ عمر کے قارئین کا ہدف رکھنے والی[3] یہ کہانی ڈیوڈ ولیمز کی پہلی کتاب ہے۔

دا بوائے ان دا ڈریس (کتاب)
(انگریزی میں: The Boy in the Dress ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مصنف ڈیوڈ ولیمز   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف بچوں کی کہانی (8-12)
ناشر ہارپرکولنز
تاریخ اشاعت 1 اکتوبر 2008  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صفحات 288   ویکی ڈیٹا پر (P1104) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
او سی ایل سی 233262822  ویکی ڈیٹا پر (P243) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خاکہ

ترمیم

یہ ڈینس نامی بارہ سالہ لڑکے کی کہانی ہے جو اپنے سے دو سال بڑے بھائی، جان اور اپنے والد کے ساتھ رہا کرتا تھا۔ جب اُس کی عمر 7 سال اور اُس کے بھائی کی عمر 9 سال تھی تو اُن کے والدین کے درمیان میں علاحدگی ہو گئی اور اُن کی ماں گھر چھوڑ کر چلی گئی۔ بیوی کے چھوڑ جانے کے غم میں اُن کے والد نے کثرت خوراکی کی عادت اپنالی اور موٹے ہوتے چلے گئے۔

ڈینس فٹ بال کھیلنے میں ماہر تھا اور اپنی اسکول فٹ بال ٹیم کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار ہوتا تھا۔ اپنے بڑے بھائی کے برعکس، اُسے اپنی ماں کی یاد بہت ستایا کرتی۔ اُس نے ماں کی، پیلے لباس میں ملبوس، ایک تصویر اپنے پاس محفوظ رکھی تھی جسے وہ اکثر دیر تک تکتا رہتا۔ ایک دن اُس نے مقامی دکان دار، راج کی دکان پر ووگ جریدہ دیکھا جس کے سرورق پر ایک ماڈل نے اُس کی ماں جیسا لباس زیب تن کر رکھا تھا، چناں چہ اُس نے وہ جریدہ خرید لیا۔ تاہم جب والد نے وہ جریدہ دیکھا تو خوب غصہ ہوئے اور جان اُسے ’’ڈینیس‘‘ کہہ کر چڑانے لگا۔

ایک دن اسکول میں، فٹ بال سے کھڑکی کا شیشہ توڑنے پر ڈینس کو سزا ملی۔ سزا کے دوران میں اُس کی بات چیت لیزا جیمز نامی لڑکی سے ہوئی جو اسکول کی سب سے پیاری اور فیشن کرنے والی لڑکی تھی۔ لیزا نے اُسے اپنے گھر آنے کی دعوت دی، جہاں اُس کے کہنے پر ڈینس نے زنانہ ملبوسات زیب تن کیے۔ ایسا ہی ایک لباس پہن کر لیزا اور ڈینس گھر سے باہر نکلے اور لیزا نے ڈینس کو اپنی فرانسیسی بدل طالبہ، ’’ڈینیس‘‘ کے طور پر متعارف کروایا جو بہت کم انگریزی جانتی ہے۔ وہ راج کی دکان پر گئے، لیکن راج اُسے پہچانے سے قاصر رہا۔ راج کو بے وقوف بنانے کے بعد ڈینس نے لیزا کے ساتھ بطور ’’ڈینیس‘‘ اسکول جانے کا فیصلہ کیا۔

ڈینس نے اپنی فرانسیسی زبان کے استانی کے فرانسیسی لہجے پر تنقید کرکے انھیں پریشان کر دیا۔ وقفے کے دوران میں اُس نے فٹ بال کو ٹھوکر ماری تو وہ پھسل گیا اور سب کو پتا چل گیا کہ وہ لڑکا ہے۔ اسکول کے ہیڈ استاد، مسٹر ہاوٹری نے مخالف لباسی پر اُسے اسکول سے خارج کر دیا۔ اُس کے والد بھی خفا ہوئے اور ڈینس کو اُس کے کمرے میں بھیج دیا۔

اپنے عزیز ترین دوست، درویش کے کہنے پر، ڈینس سنیچر کو ایک اہم فٹ بال میچ میں گیا، جہاں اُس کی پوری ٹیم نے اُسے زنانہ لباس میں کھیلنے پر حوصلہ بڑھایا۔ ڈینس کے والد بھی وہ میچ دیکھنے آئے اور مخالف ٹیم کو شکست دینے پر اُنھوں نے ڈینس کو معاف کر دیا۔

اتوار کو علی الصبح، ڈینس کو راج اطلاع دیتا ہے کہ اب ہاوٹری کی بجائے اُن کی بہن ڈورس ٹیلیگراف اخبار خریدنے آتی ہے اور وہ کچھ عجیب سی ہے۔ لیزا اور ڈینس جب راج کی دکان جاتے ہیں تو اُن پر انکشاف ہوتا ہے کہ ڈورس دراصل مسٹر ہاوٹری ہیں جو مخالف لباسی کے باعث ڈورس کا روپ اپنائے ہوئے ہیں۔ وہ دونوں انھیں دھمکاتے ہیں کہ اگر اُنھوں نے ڈینس کو اسکول میں دوبارہ بحال نہ کیا تو وہ ہر ایک کو اُن کی مخالف لباسی عادت کا بتا دیں گے؛ چناں چہ مسٹر ہاوٹری رضامند ہوجاتے ہیں۔

کہانی کے اختتام پر، ڈینس، اُس کا بھائی اور والد، سبھی ڈینس کی ماں کے چلے جانے کے غم سے باہر نکل آتے ہیں۔

کردار

ترمیم
  • ڈینس سمز، کہانی کا مرکزی کردار، بارہ سالہ لڑکا جو اپنے بھائی، جان اور اپنے والد کے ساتھ رہتا ہے۔
  • جان سمز، ڈینس کا بڑا بھائی، جو 14 سال کا ہے۔
  • والد، ڈینس اور جان کے والد۔ کہانی میں اُن کا نام واضح نہیں کیا گیا ہے۔ وہ ایک ٹرک ڈرائیور ہیں اور اپنی بیوی کی بے وفائی کے باعث کثرت خوراکی کا شکار ہیں۔
  • لیزا جیمز، 14 سالہ اور اپنے اسکول کی سب سے پیاری لڑکی جسے ہر ایک پسند کرتا ہے۔ لیزا کو ووگ، فیشن، ملبوسات اور جوتوں سے پیار ہے۔
  • مس ونڈسر، فرانسیسی زبان کی استانی۔ انھیں فرانسیسی کھانے بہت پسند ہیں۔
  • راج، مقامی دکان دار۔
  • مسٹر ہاوٹری، اسکول کے انتہائی سخت ہیڈ استاد۔
  • میک کریبنز، لیزا کی جماعت کا ایک لڑکا، جسے بگ میک اور فرائز کے نام سے پکارا جاتا ہے کیوں کہ وہ مٹاپے کا شکار ہے اور خوب کھاتا ہے۔ وہ ڈینیس کی طرف رغبت کا اظہار کرتا ہے۔
  • درویش سنگھ، ڈینس کا بہترین دوست۔ اُس کی ماں اُس کی بہت حوصلہ افزائی کرتی ہیں لیکن درویش اکثر اُن کے اس رویے کے باعث شرمندگی محسوس کرتا ہے۔

اشاعت

ترمیم

دا بوائے ان دا ڈریس اکتوبر 2008ء میں ہارپرکولنز نے مجلد شائع کی، جب کہ غیر مجلد مئی 2009ء میں جاری کرنے کا اعلان کیا۔ ولیمز اور اُن کے شریک مزاح میٹ لوکس نے کہانی کی صوتی کتاب ریکارڈ کی، جسے ہارپرکولنز ہی نے نومبر 2008ء میں جاری کیا۔

پزیرائی

ترمیم

تجزیہ نگاروں اور جرائد کی جانب سے اس کتاب کو ولیمز کی اپنی مخالف لباسی کا عکس قرار دیا گیا۔[3] فلپ ارداغ نے گارڈین میں ولیمز کے منتخب کردہ موضوع کا اسی موضوع پر شائع شدہ دیگر کتابوں جیسے ٹیرینس بلیکر کی کتاب بوائے 2 گرل (2004ء) سے تقابل کیا اور اسے بہتر پیشکش قرار دیا۔[4] نکولٹ جونز نے ٹائمز میں بلیک کی مصوری کی تعریف کی، تاہم ولیمز کی تحریر کو بہترین قرار نہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’’اختتام تک ہر ایک آزادی اور برداشت کے حق میں نظر آتا ہے، جس کے لیے اس کتاب کو لازمی سراہا جانا چاہیے۔[2]

فلمی تشکیل

ترمیم

کرسمس 2014ء کے موقع پر نشر کرنے کے لیے[5] بی بی سی ون ٹی وی چینل کے لیے اس کہانی کی فلمی تشکیل دی گئی جس کی عکس بندی کا آغاز 19 اکتوبر 2014ء کو ہوا۔ ایک گھنٹے کے دورانیے پر مشتمل یہ فلم یومِ باکسنگ، 26 دسمبر 2014ء کو شام 6 بج کر 55 منٹ پر نشر کی گئی۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. جیسیکا سالٹر (7 اگست 2008ء). "David Walliams in Bond Street as a 'laydee'" (انگریزی میں). دا ڈیلی ٹیلیگراف لندن.
  2. ^ ا ب نکولیٹ جونز (26 اکتوبر 2008ء). "The Boy in the Dress, Sunday Times review" (انگریزی میں). دا ٹائمز لندن.
  3. ^ ا ب "Walliams book has laydee's touch" (انگریزی میں). بی بی سی نیوز آنلائن. 16 اپریل 2008ء.
  4. فلپ ارداغ (14 نومبر 2008ء). "Review: The Boy In The Dress by David Walliams" (انگریزی میں). دا گارڈین.
  5. مورگن جیفری (10 مارچ 2014ء). "David Walliams' Boy in the Dress to be BBC One film for Christmas 2014" (انگریزی میں). ڈیجیٹل اسپائے.
  6. "The Boy In The Dress" (انگریزی میں). بی بی سی.