دبستان مذاہب فارسی زبان کی ایک کتاب ہے جس میں جنوبی ایشیا کے تمام مذاہب اور فرقوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کا سنہ تصنیف تقریباً 1655ء ہے۔ اس طرح یہ کتاب 17ویں صدی تک کے مذاہب کا احاطہ کرتی ہے۔ اس کتاب کی شہرت اس باب کی وجہ سے ہے جو مغلیہ سلطنت کے شاہنشاہ جلال الدین اکبر کے ایجاد کردہ دین الٰہی (امتزاج ضدین) پر مشتمل ہے۔ اس باب میں دین الہی کے عبادات پر اچھی بحث کی گئی ہے اور شاید اس موضوع پر یہ سب سے زیادہ قابل بھروسا اور مستند کتاب مانی جاتی ہے۔

اس کتاب کی سب سے پہلی طباعت 1809ء میں نزار اشرف نے کلکتہ میں کی۔ یہ ایڈیشن نہایت دلکش اور درست تھا۔ تہران میں 1982ء میں علی اصغر مصطفوی نے اس کا ایک آفسیٹ ایڈیشن چھاپا تھا۔ ابراہیم بن نور محمد اور منشی نول کشور نے بھی اس کے ایڈیشن چھپوائے تھے۔ فارسی کے مشہور عالم فرانسس گلاڈون نے اس کا وہ باب انگریزی میں ترجمہ کر کے کلکتہ سے 1789 میں شائع کیا۔ 1809ء میں اس کا جرمن میں ترجمہ شائع ہوا۔ مکمل کتاب کا ترجمہ ڈیوڈ شی اور انتھونی نے تین جلدوں میں لندن سے شائع کیا۔ ترجمہ کا عنوان تھا "دی دبستان آر اسکول آف مینرز (1843ء)"و1و۔

حوالہ جات ترمیم