دین الٰہی

مغل بادشاہ اکبر کا ایجاد کردہ مذہب

دینِ الٰہی (فارسی: دینِ الهی‎)[1][2]، مغل بادشاہ، اکبر نے اپنے دور میں ایک نئے مذہب کی شروعات کی، جس کا نام دین الٰہی رکھا۔ اس مذہب کا مقصد تمام مذاہب والوں کو یکجا کرنا اور ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔ اکبر کے مطابق دین اسلام، ہندو مت، مسیحیت، سکھ مذہب اور زرتشت مذاہب کے عمدہ اور خالص اُصولوں کو اکھٹا کر کے ایک نیا دینی تصور قائم کرنا، جس سے رعایا میں نا اتفاقیاں دور ہوں اور بھائی چارگی قائم ہو۔[2]

دینِ الہی
اکبر
قسمبھارتی مذہب
زمرہ بندیامتزاج ضدین
ثالثجلال الدین اکبر
بانیجلال الدین اکبر
ابتدا1597ء
فتح پور سیکری، آگرہ، مغلیہ سلطنت
الگ ازاہل سنت
کالعدمغالباً 1606ء
اراکین19

اکبر دیگر مذاہب کے ساتھ خوش برتاؤ کرنے اور دیگر مذاہب کی قدر کرنے کا مقصد رکھتا تھا۔ اس مذہب کے فروغ کے لیے اکبر نے فتح پور سکری شہر میں ایک عمارت کی تعمیر کی جس کا نام عبادت خانہ رکھا۔ اس عبادت خانے میں تمام مذہب کے لوگ جمع ہوتے اور، مذہبی فلسفہ پر بحث و مباحثہ کرتے۔

ان بحث و مباحثہ کے نتائج میں اکبر نے یہ فیصلہ کیا کہ حق کسی ایک مذہب کا ورثہ نہیں ہے بلکہ ہر مذہب میں حق اور سچائی پائی جاتی ہے۔

دین الٰہی، اپنی مخلوط تصورات کو اور دین کے تحت اپنے فکر و فلسفہ کو عملی صورت میں، دین الٰہی پیش کیا۔ اس نئی فکر کے مطابق، اللہ کا وجود نہیں ہے اور نبیوں کا وجود بھی نہیں ہے۔ تصوف، فلسفہ اور فطرت کی عبادت ہی عین مقصد ہے۔ اس نئے مذہب کو اپنانے والوں میں سے دم آخر تک بیربل رہا۔ اکبر کے نو رتنوں میں سے ایک راجہ مان سنگھ جو سپاہ سالار بھی تھا، دین الٰہی کی دعوت ملنے پر کہا کہ؛ میں مذاہب کی حیثیت سے ہندو مت اور اسلام ہی کی نشان دہی کرتا ہوں، کسی اور مذہب کو نہیں۔ مباد شاہ کی تصنیف شدہ کتاب دبستان مذاہب کے مطابق، اس دین الٰہی مذہب کے پیرو کار صرف 19 رہے۔ اور رفتہ رفتہ ان کی تعداد بھی کم ہو گئی۔[1]

دین الٰہی ایک فطری رواجوں پر مبنی مذہب تھا، اس میں، شہوت، غرور و مکر ممنوع تھا، محبت شفقت اور رحیمیت کو زیادہ ترجیح دی گئی۔ یوں کہا جائے کہ یہ ایک روحانی فلسفہ تھا۔ اس میں روح کو زیادہ اہمیت دی گیی۔ جانوروں کو غذا کے طور پر کھانا منع تھا۔ ۔[2]۔ نہ اس کی کوئی مقدس کتاب تھی اور نہ کوئی مذہبی رہنما اور نہ اس کے کوئی وارث۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Dīn-i Ilāhī | Indian religion"۔ Encyclopedia Britannica 
  2. ^ ا ب پ Makhan Lal Roy Choudhury (1997) [First published 1941]، The Din-i-Ilahi, or, The religion of Akbar (4th ایڈیشن)، New Delhi: Oriental Reprint، ISBN 978-81-215-0777-6 
  3. Dr Sunita Gupta (28 نومبر، 2004)۔ "Children's Knowledge Bank"۔ Pustak Mahal – Google Books سے