ابتدائی جدید دور میں ، درباری یہودی یا درباری عنصر ( (جرمنی: ہوئیفود ہوفیکٹر)‏)، یہودی مالیاتی خزانچی و منشی ہوا کرتا تھا جو سرکاری مالیات کو سنبھالتا یا یورپیوں، بنیادی طور پر جرمن حکام اور اشرفیہ کو شاہی قرض دیا کرتا۔ ان کی خدمات کے بدلے ، درباری یہودیوں کو سماجی استحکام حاصل ہوتا، بعض معاملات میں شرفاء کی حیثیت بھی دی جاتی۔درباری یہود کی ضرورت اس لیے پڑتی کیونکہسود و رِبا کی حرمت عیسائیوں پر تو لاگو ہوتی مگر یہودنے خود پر لاگو نہیں کی۔

تونس میں یہودی صراف(منی چینجر)
عیسی رومی دربار نواز یہودی صرافوں کو ہیکل سے نکالتے ہوئے

درباری یہود کی مثالیں قرون وسطی میں اس وقت سامنے آئیں جب شاہوں، اشرفیہ اور کلیسا نے صرّاف (منی چینجر)سے پیسے قرض لے کر انھیں سرمایہ کار کے طور پر ملازمت دینا شروع کی۔ ان میں سے سب سے زیادہ مشہور، ہارون لنکن اور سٹراسبرگ کا ویئویلین تھے۔ یہودی اپنے کفیلوں کو قرض ، خوراک، ہتھیار ، گولہ بارود، سونا اور قیمتی دھاتیں فراہم کرنے کے لیے ، اپنے خاندانی تعلقات استعمال کرتے تھے۔ [حوالہ درکار]

وسطی یورپ میں مطلق بادشاہت کے آغاز کے ساتھ اکثر اشکنازی نژاد بہت سے یہود مختلف بادشاہوں کے ارد گرد قرضوں کا انتظام کرنے والوں کی حیثیت سے اکھٹے ہوئے۔ وہ ذاتی ثروت بنانے اور سیاسی و سماجی اثرورسوخ حاصل کرنے کے بھی قابل ہوئے۔ تاہم، درباری یہود کی عیسائی دنیا میں اثر و رسوخ بنیادی طور پر خود عیسائی اشرافیہ اور کلیسا کی مرہون منت تھا۔ یہود کی نازک حیثیت کی وجہ سے، کچھ بادشاہ و امرا اپنے دئے گئے قرضوں کو معاف کر دیتے تھے۔ لیکن اگر قرض دہندہ بادشاہ مر جاتا تو، اس کا یہودی درباری بھی قرض کی عدم ادئیگی کی وجہ سے اگلے بادشاہ کے ہاتھوں ملک بدری یا قتل کا سامنا کرتا۔ اس کی سب سے مشہور مثال وٹرنبرگ میں واقع ہوئی، جب 1737ء میں اپنے کفیل چارلس سکندر کی موت کے بعد، جوزف سب اوپنہائمر کو مقدمے کی سماعت کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ [2] اس طرح کے انجام سے بچنے کے لیے، 18ء ویں صدی کے آخر میں کچھ درباری خزانچیوں نے جیسے سیموئل بلیکروڈر ، میئر امشیل روتشیلڈ یا ہارون الیاس سیلیگمن نے کامیابی سے اپنے سودی کاروبار ان شاہی درباروں سے علاحدہ کرلئے اور بالآخر باقاعدہ بینکوںمیں تبدیل ہوئے۔ [حوالہ درکار]

حوالہ جات ترمیم

  1. "ترجمہ سکھلائی" 
  2. استشهاد فارغ (معاونت)