دروناچاریہ یا دروناچاریا (مخفف: درون یا درونا) پانڈووں اور کَورَووں کے استاد تھے ۔ وہ مہابھارت کی جنگ میں مذہبی کتب کے حوالوں سے کورووں کے ساتھ تھے۔ ان کا ایک بچه تھا جس کا نام اشوتتھامن تھا۔ وہ ارجن کا پیارا شاگرد تھا۔

دروناچاریہ
معلومات شخصیت
مقام وفات کروکشیتر ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ہستناپور   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اشوتھاما [1]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد بھاردواج [1]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص ارجن ،  بھیم   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سکھ گرو   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

طرز تعلیم اور شاگردوں پر اثر

ترمیم

دروناچاریہ قدیم بھارت میں گرو یا استاد کے طور پر ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے معروف واقعات میں سے ایک تو یہ بھی ہے کہ وہ کس طرح اپنے شاگردوں کو کسی شے کو مرکز توجہ یا مطمح نظر بنائیں، سکھاتے تھے۔ چنانچہ مشہور ہے کہ وہ ایک دن کچھ شاگردوں کے روبرو پیڑ پر ایک لکڑی کے پرندے کو نشانہ بنانے کے لیے کہتے ہیں۔ وہ باری باری سے ہر شاگرد سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا دیکھ رہا ہے۔ ہر شاگرد اپنے ارد گرد کے مکمل حالات کا احاطہ کرتا ہے، جس پر وہ اسے بیٹھنے کو کہتے ہیں۔ جب ارجن کی باری آتی ہے، وہ پہلے جواب دیتا ہے کہ وہ پیڑ دیکھ رہا ہے۔ پھر سے پوچھے جانے پر اس کا جواب پرندہ ہوتا ہے۔ مکرر استفسار پر پرندے کی آنکھ کا جواب ملتا ہے۔ اس پر وہ ارجن سے تیر چلانے کو کہتے ہیں جو صحیح نشانے پر لگ جاتا ہے۔ استاد نے اس واقعے میں نہ صرف مقصد پر دھیان دینے پر زور دیا، بلکہ وہ مقصد کی باریک بینی اور جز بہ جز تکمیل کا بھی درس دیتے ہیں۔ اس واقعے میں شاگردوں میں ارجن کی خاص ذہانت، نکتہ آفرینی اور یک گونہ مرکزیت بھی آشکارا ہوتی ہے، جو اسے یا تو دیگر شاگردوں سے پہلے حاصل ہوئی تھی یا وہبی طور پر حاصل تھی۔

ذات پات کا بول بالا

ترمیم

دروناچاریہ ہی سے متصل ایک واقعہ ایکلویہ کا بھی مشہور ہے۔ وہ دروناچاریہ کا شاگرد بننا چاہتا تھا، مگر چونکہ وہ نچلی ذات کا تھا اور دروناچاریہ بالعموم رؤسا اور امرا کے فرزندوں کو تعلیم دیتے تھے، اس لیے انھوں نے ایکلویہ کو تعلیم دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم عظیم استاد سے بد دل ہوئے بغیر ایکلویہ نے ایک دروناچاریہ کا ایک مجسمہ بناکر تیر اندازی کا ریاض کرنے لگا اور جلد ہی ایک مشہور تیر انداز بن گیا۔ اس بات کی خبر عام ہوئی۔ اس پر دروناچاریہ نے ایکلویہ سے رجوع مقابلہ کیا کہ انھوں نے کب اسے تعلیم دی۔ ایکلویہ نے شدت عقیدت کا اظہار کر کے ان کے مجسمے کے آگے تربیت کی بات کہی۔ اس پر دروناچاریہ نے معصوم اور عقیدت مند شاگرد سے گرو دکشنا میں اس کے انگوٹھے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس بات کو ایکلویہ بلا کسی سوال و جواب قبول کرتا ہے اور اپنے ایک ہاتھ کا انگوٹھا پیش کرتا ہے۔ اس واقعے میں ذات پات اور سماج کے نچلے طبقوں کے تیئیں سخت رویہ ظاہر ہوتا ہے۔ وہیں نچلے طبقوں کا اعلٰی ذات والوں کے مقام و مرببے کو بغیر سوال و جواب قبول کرنے اور ایک سچے طالب علم کی اپنے استاد کے لیے شدت عقیدت ظاہر ہوتی ہے۔

دروناچاریہ ایوارڈ

ترمیم

ہر سال حکومت ہند کھیل کے زمرے میں بہترین تربیت دینے والوں کو دروناچاریہ ایوارڈ سے نوازتی ہے، جسے ملک میں ایک بے حد اہم کھیل کا انعام تصور کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم