دگمبر
دگمبر جین مت کے ایک فرقہ کا نام ہے۔ یہ سنسکرت لفظ دک (آکاش) اور انبر (لباس) سے نکلا ہے۔ برہنہ اور ننگے کو دگمبر کہتے ہیں۔[1] ہندوؤں کے درمیان شیو بھگوان کا یہی نام ہے۔ جن کی بابت روایت ہے کہ وہ برہنہ رہتے تھے۔ ایک زمانہ تھا جب ایسے سادھو ہندوؤں کے درمیان کہیں کہیں نظر آ جایا کرتے تھے۔ اب یہ گرو معدوم ہو گئے ہیں۔ دِگمبری جینی بھی ننگے رہتے ہیں۔
ان کا عقیدہ ہے کہ ان کے سادھو یا سنت کو ہی برہنہ رہنا چاہیے۔[2] وہ غذا اور خواہش کے محتاج نہیں ہوتے۔ اِن کے برہنہ رہنے کا خیال پرانا نہیں ہے بلکہ بہت قدیم ہے اور جینی اور ہندو دونوں میں عام ہے۔ ممکن ہے کہ یہ خیال رشبھ دیو کے زمانہ سے چلا آتا ہو۔ کیونکہ جب انھوں نے ترک دنیا کیا تھا اسی وضع میں رہتے تھے۔ یہ روایت ہے کہ دِگمبر جینی اپنی مورتوں کو کپڑے نہیں پہناتے اُن کی مورتیاں ننگی بنائی جاتی ہیں[3] اور اس وجہ سے ہندو معترض رہتے ہیں کہ ننگی مورت کا دیکھنا پاپ ہے لیکن یہ اعتراض ہی اعتراض ہے۔ جب خود ہندوؤں میں ننگے سادھو (نانگا) اب تک موجود ہیں تو جینیوں کے بابت ان کا یہ اعتراض بیجا ہے۔
دگمبر اور جینیوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ عورتوں کو نجات یا مُکتی کی برکت سے محروم تصور کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُن کے یہاں کبھی عورتوں کے وہار یا مٹھ نہیں ہوا کرتے تھے۔ یہ صرف اپنے آپ کو سچا جینی مانتے ہیں اور شویتامبر فرقے تک کے ضابطہ کو غلط قرار دیتے ہیں۔
شویتامبر فرقے سے اختلاف
ترمیمدگمبر مقدس کتب کے مطابق کیول گیان (ہمہ دانی) حاصل کرنے کے بعد اریہنت (ہمہ دان) انسانی خواہشات جیسے کہ بھوک، پیاس اور نیند سے آزاد ہو جاتے ہیں۔[4] دگمبر عقیدے کے مطابق صرف مرد مکمل برہنہ ہو کر موکش (نجات) حاصل کر سکتا ہے۔ اور موکش عورتوں کے لیے نہیں ہے۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Zimmer 1953, p. 210.
- ↑ Dundas 2002, p. 45.
- ↑ Zimmer 1953, p. 213.
- ↑ Upinder Singh 2009, p. 314.
- ↑ Upinder Singh 2009, p. 319.
ماخذ
ترمیم- Heinrich Zimmer (1953) [April 1952]، مدیر: Joseph Campbell، Philosophies Of India، London, E.C. 4: Routledge & Kegan Paul Ltd، ISBN 978-81-208-0739-6،
یہ متن ایسے ذریعے سے شامل ہے، جو دائرہ عام میں ہے۔
- Paul Dundas (2002) [1992]، The Jains (دوسری ایڈیشن)، Routledge، ISBN 0-415-26605-X
- Upinder Singh (2009)، A History Of Ancient And Early Medieval India: From The Stone Age To The 12Th Century، Pearson Education، ISBN 978-81-317-1120-0