دی فلی " The Flea " جان ڈن (1572–1631) کی ایک شہوت انگیز مابعد الطبیعاتی نظم ہے (پہلی بار 1633 میں بعد از مرگ شائع ہوئی)۔ اس کی تخلیق کی صحیح تاریخ نامعلوم ہے، لیکن یہ ممکن ہے ڈن نے 1990 کی دہائی میں اس نظم کو لکھا تھا ، جب وہ سینٹ پال کیتھیڈرل میں ایک قابل احترام مذہبی شخصیت بننے سے پہلے لنکنز ان میں ایک نوجوان قانون کے طالب علم تھے۔ [1] نظم میں ایک پسو (کھٹمل ) کو بطور استعارہ استعمال کیا گیا ہے، جس نے مرد متکلم اور اس کی محبوبہ کا خون چوسا ہے اور اس طرح ان کے درمیان تعلقات کے لیے ایک وسیع استعارے کے طور پر اس کا استعمال ہوا ہے۔ سپیکر اس خاتون کو اپنے ساتھ سونے پر راضی کرنے کی کوشش کرتا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اگر پسو میں ان کے خون کا اختلاط جائز ہے تو جنسی ملاپ بھی کوئی گناہ نہیں ۔ ان کی دلیل اس عقیدے پر منحصر ہے کہ جنسی ملاپ کے دوران جسمانی رطوبتیں خلط ملط ہوجاتی ہیں ۔ [2]

مشمولات

ترمیم
فائل:HookeFlea02.jpg

حوالہ جات

ترمیم
  1. Aviva Dautch (2017-03-30)۔ "A close reading of 'The Flea'"۔ The British Library۔ 30 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2019 
  2. Joseph Black، Leonard Conolly، Kate Flint، Isobel Grundy، Don Lepan، Roy Liuzza، Jerome J. McGann، Anne Lake Prescott، Barry V. Qualls (2006-05-05)۔ The Broadview Anthology of British Literature, Volume 2۔ ISBN 978-1-55111-610-5