دی گرینڈ ایتھوپین ری انسائینس ڈیم

(انگریزی: Grand Ethiopian Renaissance Dam)

دی گرینڈ ایتھوپین ری انسائینس ڈیم
Rendition of the main dam
ملکایتھوپیا
مقامبینشانگول-گوموز علاقہ
مقصدPower
درجہزیر تعمیر
تعمیر کا آغازApril 2011
تاریخ افتتاحplanned, no date
تعمیری اخراجات$4 billion امریکی ڈالر
مالکEthiopian Electric Power
ڈیم اور سپل وے
قسم ڈیمGravity, roller-compacted concrete
تقیدنیل ازرق
بلندی155 میٹر (509 فٹ)
لمبائی1,780 میٹر (5,840 فٹ)
اونچائی چوٹی پر655 میٹر (2,149 فٹ)
ڈیم کا حجم10,200,000 میٹر3 (13,300,000 cu yd)
آب گُزر1 gated, 2 ungated
آب گُزر قسم6 sector gates for the gated spillway
آب گُزر گنجائش14,700 میٹر3/سیکنڈ (520,000 فٹ مکعب/سیکنڈ) for the gated spillway
ذخیرہ آب
CreatesMillennium Reservoir
کل گنجائش74×10^9 میٹر3 (60,000,000 acre·ft)
فعال گنجائش59.2×10^9 میٹر3 (48,000,000 acre·ft)
غیر فعال گنجائش14.8×10^9 میٹر3 (12,000,000 acre·ft)
طاس کا رقبہ172,250 کلومیٹر2 (66,510 مربع میل)
سطح کا رقبہ1,874 کلومیٹر2 (724 مربع میل)
زیادہ سے زیادہ لمبائی246 کلومیٹر (807,000 فٹ)
زیادہ سے زیادہ پانی کی گہرائی140 میٹر (460 فٹ)
عام طور پر بلندی640 میٹر (2,100 فٹ)
بجلی گھر
Commission dateplanned, no date
قسمConventional
ٹربائن14 x 400 MW
2 x 375 MW
Francis turbines
Installed capacity6.45 واٹ (max. planned)
Capacity factorسانچہ:Percent
Annual generation16,153 GWh (est., planned)
ویب سائٹ
www.hidasse.gov.et

دی گرینڈ ایتھوپین ری انسائینس ڈیم ایک گریٹویٹی ڈیم ہے۔ 2011 میں سوڈان کی سرحد کے قریب دریائے نیل پر اس کی تعمیر کا آغاز ہواور 2019 میں مکمل ہو گا۔اپنی تکمیل کے بعد یہ افریقہ کا پہلا اور دنیا کا ساتواں بڑا ڈیم ہو گا ۔ ایک طرف اس سے6.5 گیگا واٹ بجلی کی پیدائش متوقع ہے وہیں یہ ڈیم ایتھوپیا ، صومالیہ اور اریٹیریا کی بنجر زمینوں کی آبادکاری کے لیے ایک نعمت ہو گا ۔ فیڈرل ڈیموکریٹک ریپبلک آف ایتھوپیا (ایتھوپیا) مشرقی افریقہ کی انتہا پر واقع ایک غریب ملک ہے ۔ جس کی آبادی تقریبا ساڑھے نو کروڑ ہے ۔ اس کی سرحدیں صومالیہ ، اریٹیریا اور سوڈان سے ملتی ہیں ۔ اور ایک طرف دریائے نیل بہتا ہے ۔

یہ ملک شروع سے غریب یا بھوکا نہیں تھا ۔ اسی کی دہائی کے آغاز میں ایتھوپیا ترقی کرتے ہوئے ملکوں کی فہرست میں تھا ۔ اسی دور میں اس کی کرنسی "Birr" کو عالمی پہچان ملی اور اس ملک کی اپنی ائیر لائین ایتھوپین ائیرز بھی شروع کی گئی ۔

1984-85 میں ملک میں شدید قسم کی خشک سالی کا حملہ ہوا ، بارشیں بالکل نا ہوئیں اور پانی کے ذخائر بری طرح متاثر ہوئے ، یہ قحط اور خشک سالی طویل ہوتی گئی اور ایتھوپیا اپنی تاریخ کے بدترین غزائی بحران کا شکار ہو گیا ۔ ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ لوگ جان کی بازی ہار گئے ، اس کے علاؤہ بہت سے افراد اپنا گھر بار اور کاروبار چھوڑ چھاڑ کر دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ۔

دوسری بار پھر شدید قحط 2002-03 میں پیدا ہوا جب لاکھوں لوگ غزائی بحران کا شکار ہو کر بیمار اور جاں بحق ہوئے۔تیسری بار 2010-11 میں بھی ایتھوپیا ایسے ہی بحران کا شکار ہو چکا ہے ۔

مگر 2009 میں ایتھوپیا کے اس وقت کے وزیر اعظم "میلس زینوی" نے اس مسلے کے حل کے لیے ڈیم بنانے کا اعلان کیا اور دیار غیر میں مقیم اپنے لوگوں سے فنڈنگ کی اپیل کی ۔ اس کے علاؤہ اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور چین سے بھی تعاون مانگا ،

2011 میں سوڈان کی سرحد کے قریب دریائے نیل پر ایک ڈیم " دی گرینڈ ایتھوپین ری انسائینس ڈیم " کی تعمیر کا آغاز ہوا جس کی لاگت 14 ارب ڈالر ہے اور 2019 میں مکمل ہو گا ۔ اپنی تکمیل کے بعد یہ افریقہ کا پہلا اور دنیا کا ساتواں بڑا ڈیم ہو گا ۔ ایک طرف اس سے 6 گیگا واٹ بجلی کی پیدائش متوقع ہے وہیں یہ ڈیم ایتھوپیا ، صومالیہ اور اریٹیریا کی بنجر زمینوں کی آبادکاری کے لیے ایک نعمت ہو گا ۔

افریقن لوگ اس ڈیم کو مشرقی افریقہ کی تاریخ کا گیم چینجر مانتے ہیں ۔ اتھوپئینز کا کہنا ہے کہ اس ڈیم کی تکمیل کے بعد اپنے ملک واپس جا کر کاشتکاری کر سکیں گے ۔

حوالہ جات

ترمیم

مصر 1النيجرديفدديفد٥