ذوالبجادین یا دو چادروں والا۔ یہ لقب رسول اللہ ﷺنے جس صحابی کو دیا تھا ان کا نام عبد اﷲ مزنی جن کا لقب ذوالبجادین ہے۔ اسلام لانے سے قبل پرانا نام عبد العزیٰ تھا جسے تبدیل کیا گیا تھا۔

ذو البجادین
(عربی میں: عبد الله بن عبد نهم المزني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
مقام وفات مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام [1]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جب انھوں نے بارگاہ رسالت میں حاضری کا ارادہ کیا تو ان کی والدہ نے انھیں دو چادریں دیں ایک چادر اوڑھ لی دوسری کا ازار باندھ لیا بجادموٹی چادر کو کہتے ہیں[2] یہ قبیلہ مزینہ کے ایک یتیم تھے اور اپنے چچا کی پرورش میں تھے۔ جب یہ سن شعور کو پہنچے اور اسلام کا چرچا سنا تو اِن کے دل میں بت پرستی سے نفرت اور اسلام قبول کرنے کا جذبہ پیدا ہوا۔ مگر ان کا چچا بہت ہی کٹر کافر تھا۔ اس کے خوف سے یہ اسلام قبول نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن فتح مکہ کے بعد جب لوگ فوج در فوج اسلام میں داخل ہونے لگے تو انھوں نے اپنے چچا کو ترغیب دی کہ تم بھی دامن اسلام میں آ جاؤ کیونکہ میں قبول اسلام کے لیے بہت ہی بے قرار ہوں۔ یہ سن کر ان کے چچا نے ان کو برہنہ کرکے گھر سے نکال دیا۔ انھوں نے اپنی والدہ سے ایک کمبل مانگ کر اس کو دو ٹکڑے کرکے آدھے کو تہبند اور آدھے کو چادر بنا لیااور اسی لباس میں ہجرت کرکے مدینہ پہنچ گئے۔ رات بھر مسجد نبوی میں ٹھہرے رہے۔ نماز فجر کے وقت جب جمالِ محمدی کے انوار سے ان کی آنکھیں منور ہوئیں تو کلمہ پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کا نام دریافت فرمایا تو انھوں نے اپنا نام عبد العزیٰ بتا دیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ آج سے تمھارا نام عبد اﷲ اور لقب ذوالبجادین (دوکمبلوں والا) ہے۔[3][4][5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: ذہبیhttps://al-maktaba.org/book/9767/1883
  2. تعریفات علوم درسیہ،صفحہ 241،مفتی محمد عبد اللہ قادری،والضحیٰ پبلیکیشنز لاہور
  3. سیرتِ مصطفی، مؤلف عبد المصطفیٰ اعظمی صفحہ499
  4. أسد الغابة في معرفة الصحابة - ج 3 - ص 228 
  5. كتاب سير أعلام النبلاء - ج 2 - ص 175.